سرکاری نوکریوں میں بھرتی کے لئے شفاف امتحانی عمل کو یقینی بنانے کی خاطر حکومت نے آپٹیک نامی فرم کی خدمات حاصل کی تھیں اور اس کو امتحانات لینے اور نتایج ظاہرکی ذمہ داری سونپی تھی لیکن جب نتایج کا اعلان کیا گیا تو امیدواروں نے اس پر زبردست اعتراضات کئے اور کہا کہ اس کمپنی نے مبینہ طور پر غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور نتایج میں ہیرا پھیر ی کی گئی ۔ان امیدواروں نے اپنے دلایل کے ساتھ ثبوت بھی پیش کرنے کا دعوی کیا تھا چنانچہ لیفٹنٹ گورنر نے اس وقت امیدواروں کو اس بات کا یقین دلایا تھا کہ وہ لازمی طور پر ان الزامات کی تحقیقات کرواینگے ۔اس کمپنی پر پیپر لیک اور دھوکہ دہی کے الزامات کی وجہ سے دسمبر 2022میں ہائی کورٹ کے ذریعے سب انسپکٹر اور جونئیر اسسٹنٹ پوسٹوں سمیت کئی امتحانات کو منسوخ کردیا گیا اور اس سارے معاملے کی تحقیقات شروع کی گئی اور اس میں جب گڑ بڑ پائی گئی تو ایل جی نے آپٹیک کے بجاے ٹا ٹا کنسلٹنسی کو امتحانات منعقد کرنے کی ذمہ داری تفویض کردی اور بتایا کہ اس کا مقصد جے کے ایس ایس بی امیدواروں کے لئے زیادہ محفوظ اور منصفانہ امتحانی عمل کو یقینی بنا نا ہے ۔اس بات کا امکان ہے کہ ٹی سی ایس میں بطور امتحان منعقد کرنے والی ایجنسی کی منتقلی ستمبر 2023میں شروع ہونے کی امید ہے ۔ایل جی کے اس اقدام سے امیدواروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی کیونکہ امتحانات کا عمل ایسا شفاف ہونا چاہئے جس میں کسی قسم کی گڑبڑ کی گنجایش نہ ہو اور جس سے ہر امیدوار کو بھر پور انصاف ملے ۔جس میں رشوت کا لین دین نہ ہو اور سفارش کا نام و نشان تک نہ پایا جاے ۔امیدواروں کا کہنا ہے کہ جس نئی کمپنی یعنی ٹا ٹا کنسلٹنسی کو امتحانات لینے کی ذمہ داری سونپی جارہی ہے اسے عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنا چاہئے ۔نہ کہ سابق کمپنی کا طریقہ کار استعمال کرنا چاہئے جس میں حقدار کو اس کا حق نہ مل سکے اور غیر مستحق افراد کو سیلیکٹ کیا جاے ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ ٹا ٹا کنسلٹنسی کس طرح امتحانات کا انعقاد عمل میں لاے گی جو بالکل صاف وشفاف ہو۔اب ادھر نوجوانوں کیلئے ایک اور خوشخبری ہے جس کا اعلان چیف سیکریٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتہ نے کیا ہے اور جس میں انہوں نے بتایا کہ حکومت کی اولین ترجیح ہر ملازمت کے متلاشی نوجوان کو روز گار کے مواقع فراہم کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ تمام محکموںکو اس بات کی ہدایت دی گئی ہے کہ ان سرکاری سکیموں وغیرہ کے بارے میں فوری طور آگاہ کریں جن سے روزگار کے مواقع پیدا ہونے کی امید کی جاسکتی ہے اس کے علاوہ سیلف ایمپلائیمنٹ سکیموں سے بھی پڑھے لکھے نوجوانوں کو استفادہ حاصل کرنا چاہئے تاکہ زیادہ سے زیادہ نوجوان روزگار کماسکیں اور وہ دوسروں کو روزگار دینے کا بھی باعث بن سکیں۔چیف سیکریٹری کے اس اعلان کا لوگوں میں مثبت ردعمل ظاہر کیا جارہا ہے کیونکہ ایک اندازے کے مطابق اس وقت جموں کشمیر میں تقریباً پانچ سے چھ لاکھ تک پڑھے لکھے نوجوان جن میں خواتین بھی شامل بتائی گئیں بیروزگاری کے دن کاٹ رہے ہیں ۔اگر ان کو فوری طور پر روزگار مل سکے تو اس سے بہتر کام اور کیا ہوسکتا ہے اور جس سے نوجوانوں کو بھی دماغی طور پر سکون مل سکتاہے ۔نوجوانوں میں پائی جانے والی بے چینی پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے اور وہ منشیات کا استعمال بھی از خود ترک کر سکتے ہیں۔