جس طرح وادی میں جرایم میں اضافہ ہورہا ہے اسی طرح اب ایک نئی وبا سائیبر کرایم کی صورت میں چوریاں اور دیگر دھاندلیاں بھی اب ڈیجیٹل ہونے لگی ہیں ۔اب روزانہ ایسی وارداتین ہونے لگی ہیں جن سے رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔اگرچہ بنکوں اور دیگر اداروں کی طرف سے روزانہ ایسے پیغامات موصول ہورہے ہیںجن پر لوگوں سے تلقین کی جارہی ہے کہ وہ جعلی مسیجز سے خبر دار رہیں اور کوئی ایسا کام نہ کریں یا ان مسیجز پر عمل نہ کریں تا کہ آ پ اپنی جمع شدہ پونجی کو بچاسکیں۔آج کل وادی بھر میں سائیبر کرایم کے خطرات کے حوالے سے لوگوں کو جانکاری دی جارہی ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں ان لوگوں کے ہتھے نہ چڑھیں جو ان کو کسی نہ کسی بہانے لوٹتے ہیں۔عام لوگوں کی شکایت ہے کہ پولیس نے سائیبر کرایم سیل بنائی تو ہے لیکن ان جعلسازوں کو ابھی تک پوری طرح کچلا نہیں جاسکا ہے جو لوگوں کو ٹھگ لیتے ہیں اور بنکوں میں ان کی جمع شدہ پونجی پر ہاتھ صاف کرتے ہیں۔کچھ عرصہ سے ان جعلسازوں نے لوگوں کو لوٹنے کا ایک اور طریقہ ڈھونڈھ لیا ہے ۔موبائل پر مسیج آتی ہے اور ویری فیکشن کے نام پر کچھ وضاحتیں طلب کی جاتی ہیں اور پھر اسی طرح اوٹی پی بتانے پر زور دیا جاتا ہے ۔لیکن پولیس کی طرف سے لوگوں سے بار بار یہ کہا جارہا ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں اوٹی پی کسی کے ساتھ شئیر نہ کریں اور اگر کسی کو ایسا کرنے کے لئے کہا جاے تو وہ فوری طور بنک کی شاخ پر جاکر متعلقہ حکام کے نوٹس میں یہ بات لائیں۔دوسرا اہم مسلہ یہ ہوتا ہے کہ بعض دفعہ کسی شخص کی طرف سے ان کے دوست احباب اور رشتہ داروں کویہ مسیج فراہم کی جاتی ہے کہ وہ شخص مصیبت میں ہے اسے فوری طور پیسے فراہم کئے جائیں چنانچہ دوست احباب رشتہ دار ٹھگ کے بتائے ہوے اکاونٹ نمبر پر پیسے بھیجتے ہیں وہ سیدھے اس ٹھگ کے پاس پہنچ جاتے ہیں اس طرح کے کیس درجنوں بار سامنے آے ہیں پولیس ان میں سے کئی کیس حل کرچکی ہے جبکہ بعض معاملات میں پولیس بھی ان جعلسازوں سے دھوکہ کھاگئی ہے ۔جب اس طرح کے سائیبر کرایم بڑھنے لگے تو انتظامیہ نے پولیس کے تعاون و اشتراک سے اس حوالے سے ہفتہ منانے کا اعلان کیا تاکہ لوگوں کو اس بارے میں جانکاری دی جاسکے ۔اب لوگوں کو یاد رکھنا چاہئے کہ کسی بھی صورت میں اپنا اوٹی پی شئیر نہ کریں اور نہ ہی اپنی بنک تفصیلات سے کسی کو آگاہ کریں ۔اگر کوئی ایسا کہتا ہے تو فوری طور نزدیکی پولیس کی سائیبر سیل سے رابطہ قایم کیاجانا چاہئے تاکہ ایسے جعلسازوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جاسکے ۔سائیبر کرایم کی تعداد روز بروز بڑھتی جارہی ہے اسلئے اس حوالے سے خبردار رہنا چاہئے خاص طور پر ان لوگوں کے جھانسے میں نہیں آنا چاہئے جو لوگوں کو کسی بزنس سے وابستہ کروانے کے حوالے میںسبز باغ دکھاتے ہیں یہ سب جھوٹ ہوتا ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے ۔