گذشتہ دنوں کتوں کے حملے میں ایک اور معصوم زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھا ۔اطلاع کے مطابق بٹہ مالومیں یہ المناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب معصوم بچہ جس نے ابھی زندگی کی صرف سات بہاریں دیکھی تھیںسڑک پر چل رہاتھا کہ دس بیس کتے اس کے پیچھے پڑ گئے کتوں کو دیکھ کر معصوم بچہ بھاگنے لگااور ایک کھلی ڈرین میں گر کر جاں بحق ہوا۔اس سے قبل کپوارہ میں ایک آٹھ سال کی بچی بھی کتوں کے حملے میں لقمہ اجل بن گئی جبکہ بارہمولہ میں ایک وکیل صاحب پر کتوں نے حملہ کرکے اسے موت کے منہ میں دھکیل دیا۔ایسی ایک نہیں دو نہیں بلکہ درجنوں مثالیں دی جاچکی ہیں ۔جی 20کانفرنس کے موقعے پر جب مہمانوں کو پولو ویو مارکیٹ لیجایا جارہا تھا اس وقت بھی کتوں کی فوج نے رنگ میں بھنگ ڈالدی چنانچہ میونسپلٹی کے ڈاگ سکارڈ کو طلب کیا گیا جنہوں نے کتوں کو پکڑ کر محفوظ جگہ پر چھوڑ دیا۔غرض ایسی کوئی جگہ نہیں ایسی کوئی سڑک گلی کوچہ نہیں جہاں کتوں کا راج نہ ہو۔ان کتوں کی وجہ سے بچوں ،عمر رسیدہ افراد اور خواتین کا گھروں سے باہر نکلنا مشکل بنتا جارہا ہے ۔کیونکہ بچے اور خواتین اکثر کتوں کے شکار بن جاتے ہیں۔ہر روز شہر اور وادی کے دوسرے ہسپتالوں میں کتوں کے کاٹنے کے کیسز آتے ہیں ان میں سے کئی ایک کیس سیریس نوعیت کے ہوتے ہیں ۔جن کے علاج کے لئے سپیشلسٹ ڈاکٹروں کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔اکثر لوگ پوچھتے رہتے ہیں کہ کیا کتوں کے آگے انسانی جانوں کی قیمت کچھ نہیں ہے ؟چنانچہ جب کتوں کی فوج میں غیر معمولی اضافہ ہونے لگاتو سرینگر میونسپل کونسل نے ماہرین کے صلاح مشورے کے بعد کتوں کی نسل کم کرنے کے لئے ان کی نسبندی کا پروگرام بنایا اس مقصد کے لئے ٹینگہ پورہ بائی پاس پر ایک خصوصی مرکز قایم کیا گیا ہے لیکن ابھی تک معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ آیا وہ مرکز چالو کیا گیا ہے یا نہین ۔تعجب کامقام ہے کہ سمارٹ سٹی پروجیکٹ کا مقصد شہر کو خوبصورت بناکر اسے سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز بنانا ہے ۔اس وقت جبکہ سمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت لال چوک اور اس کے گرد ونواح کی تزنئین کاری جاری ہے اور شام کے وقت سیاح جوق در جوق لال چوک گھنٹہ گھر کے قریب نظر آتے ہیں لیکن کتوں کے غول کے غول ان کو زبردست پریشان کرتے ہیں کیونکہ لال چوک اور اس کے گرد ونواح میں درجنوں کتے گھومتے رہتے ہیں جو ہر آنے جانے والے کو کاٹتے ہیں اور گندگی اور غلاضت پھیلانے کا باعث بن جاتے ہیں۔چنانچہ بار بار یہ معاملہ متعلقہ حکام کے نوٹس میں لایا گیا لیکن اس بارے میں کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔یہ بات لال چوک کے ٹریڈرس نے بتائی انہوں نے کہا کہ کتے جہاں سیاحوں اور دوسرے لوگوں کے لئے پریشانی کا باعث بن رہے ہیں تو دوسری طرف پورے چوک میں کتے گندگی اور غلاضت پھیلاتے ہیں ۔اسلئے آوارہ کتوں کے خلا ف مونسپلٹی کی کاروائی ناگزیر بنتی جارہی ہے ۔ان حالات میں سرینگر میونسپلٹی کو چاہئے کہ فوری طور کتوں کی نسبندی کے پروگرام کو جنگی بنیادوں پر شروع کرکے ان کی بڑھتی آبادی پر روک لگائے ۔ایک حالیہ سروے کے مطابق وادی میں انسانوں کے برابر کتوں کی آبادی ہے اور اگر اسے بڑھنے سے روکا نہ گیا تو نہ جانے اور کتنی معصوم جانیں ان کا نشانہ بن سکتی ہیں۔