اس عنوان میں انگریزی کی دو اصطلاحات کا استعمال کیا گیا ہے: پہلی ہے ہوم میکر۔ اِس کو ا±ردو میں خاتون خانہ کہتے ہیں۔ وہ خاتون جو بحیثیت خاتون اپنا روایتی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ کردار عموماً ا±مور خانہ داری سے متعلق ہوتا ہے
اس عنوان میں انگریزی کی دو اصطلاحات کا استعمال کیا گیا ہے: پہلی ہے ہوم میکر۔ اِس کو ا±ردو میں خاتون خانہ کہتے ہیں۔ وہ خاتون جو بحیثیت خاتون اپنا روایتی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ کردار عموماً ا±مور خانہ داری سے متعلق ہوتا ہے۔ پہلے اسے ہاوس وائف کہا جاتا تھا مگر چونکہ اب اصطلاحات میں بھی ندرت کا چلن عام ہے، اس لئے ہاو?س وائف کو ہوم میکر کہا جانے لگا ہے۔
دوسری اصطلاح ہے چینج میکر۔ اس کا ا±ردو متبادل ”تبدیلی کا محرک“ ہوسکتا ہے۔ چینج میکر وہ ہے جو کسی سماجی مسئلہ کے خلاف تخلیقی اقدام کرے۔ بہ الفاظ دیگر چینج میکر وہ ہے جو د±نیا میں یا اپنے ا?س پاس کے ماحول میں کسی تبدیلی کی تمنا کرتا ہے اور علم و معلومات کے ساتھ ساتھ ضروری وسائل حاصل کرتے ہوئے ا±س تبدیلی کو یقینی بناتا ہے۔ واضح رہے کہ چینج میکر خاتون بھی ہوسکتا ہے اور مرد بھی۔
آج یوم ِ خواتین پر اِس سوال پر غور کیا جانا چاہئے کہ کیا ہوم میکر چینج میکر بن سکتی ہے؟ ویسے تو ہر خاتون جو اپنے گھر کی ذمہ دار ہے، تبدیلی کو راہ دیتی ہے مگر عام طور پر یہ غیر شعوری طور پر ہوتا ہے۔ ہر گھریلو خاتون کو چند اہداف شعوری طور پر اپنانے کی ضرورت ہے۔ تب وہ باقاعدہ چینج میکر یعنی تبدیلی کا محرک کہلائینگی۔ مثال کے طور پر اگر کسی خاندان میں لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم کا رواج نہیں ہے تو وہ عہد کریں کہ اپنی بیٹیوں کو اعلیٰ تعلیم دلوائیں گی ویسے ہی جیسے بیٹوں کو دلائی جاتی ہے۔ اگر گھر خاندان کے اپنے طور طریقے ہیں جن میں بہت سی باتیں دقیانوسیت پر مبنی ہیں یا ا±ن میں ضعیف الاعتقادی پائی جاتی ہے تو وہ اہل خانہ کا دل جیت کر ا±ن میں روشن خیالی پیدا کریں جو دین اسلام کو مطلوب ہے۔ یہ کار خیر انجام دینے والی ہزاروں خواتین ہمارے ا?س پاس ہیں مگر وہ خود کو چینج میکر نہیں سمجھتیں۔ ا±نہیں، نئی زمانے کی مروجہ اصطلاحات کے مطابق چینج میکر کی حیثیت سے اپنی کاوشوں کو منوانے کی ضرورت ہے تاکہ یہ روشنی دیگر خاندانوں تک پہنچے اور وہاں کی خواتین بھی تبدیلی کا محرک بنیں۔ اِس سے ا±ن میں خود اعتمادی پیدا ہوگی۔ ہمارے معاشرہ میں عموماً خواتین کی کاوشوں کا اعتراف نہیں کیا جاتا۔ اگر کیا بھی گیا تو بہت دبے الفاظ میں کیا جاتا ہے۔ اس سلسلے کا ایک مسئلہ یہ ہے کہ ملازمت کرنے والی خاتون کے مقابلے میں خاتون خانہ کو تحقیر کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ یہ رویہ درست نہیں ہے۔
ہوم میکر خواتین اسلئے زبردست چینج میکر ثابت ہوسکتی ہیں کہ وہ اپنا وقت پس انداز کرنے کے قابل ہوتی ہیں۔ اگر وہ سوچیں کہ ہمیں گھریلو ا?مدنی میں اضافے کیلئے کچھ کرنا ہے تو ا?س پاس کی خواتین کو ساتھ لے کر کوئی چھوٹی موٹی انڈسٹری قائم کرسکتی ہیں۔ اس کی بھی ہزاروں مثالیں موجود ہیں۔ چنانچہ جس نے ماضی میں یہ معرکہ بحسن و خوبی انجام دیا ہو اس سے استفادہ کرتے ہوئے اپنی راہیں متعین کریں۔ وہ یقینی طور پر چینج میکر کہلائیں گی اور ا±ن کے ساتھ ا?نے والی خواتین نہ صرف ا±نہیں دعا دیں گی بلکہ ا±ن کے چینج میکر ہونے کا ثبوت فراہم کریں گی۔
جو ہوم میکر نہیں ہیں یعنی خالص گھریلو خاتون نہیں ہیں، ا±ن کے سامنے گھر کے اندر کی د±نیا بھی ہوتی ہے اور باہر کی د±نیا بھی۔ ایسی خواتین کو بڑی قربانیاں دینی پڑتی ہیں مگر چونکہ ا±ن کا مشاہدہ اور تجربہ زیادہ ہوتا ہے اس لئے ا±نہیں یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ ا±ن میں بھی چینج میکر بننے کی ا±تنی ہی صلاحیت ہوتی ہے جتنی کہ گھریلو خاتون میں ہوتی ہے۔ وہ بھی اپنے لئے کوئی راہ متعین کریں اور سماج میں گرانقدر تبدیلی کا محرک بنیں تو یقیناً ا±ن کی بھی پزیرائی ہوگی۔n