یکم ستمبر کو پورے جموں کشمیر میں ایسی مختلف تقریبات منعقد ہوئیں جن کا مقصد لوگوں کو نشہ آور اشیاءکے استعمال سے ہونے والی خرابیوں سے آگاہ کرکے انہیں اس بات پر آمادہ کرنے کی کوششوں کی شروعات ہیں کہ وہ کسی بھی صورت میں نشہ آور اشیاءسے اجتناب کریں تاکہ ایک صحت مند معاشرہ تشکیل پاسکے جس سے ملک و قوم ترقی سے ہمکنار ہوسکے ۔کہاجارہا ہے کہ نشہ ایک خاموش زہر ہے جو پہلے پہلے انسان کو جنت کی وادیوں کی سیر کراتا نظر آتا ہے نشہ کرنے والا خو د کو سب سے اعلیٰ تر سمجھتا ہے اور جب نشہ اترتا تو حقیقت حال سامنے آجاتی ہے ۔نشہ کرنے والے کی صحت سب سے پہلے خراب ہوجاتی ہے اس کا معدہ ،انتڑیاں ،جگر اور پھیپھڑے اور سانس لینے کی نالیاں بری طرح متاثر ہوجاتی ہیں اور آہستہ آہستہ اس کے جسم کا پورا نظام سکڑنا شروع ہوجاتا ہے لیکن نشہ ہے کہ وہ انسان کا پیچھا نہیں چھوڑتاہے ۔بلکہ ایک بار اگر کسی نے نشہ آور اشیاءاستعمال کی تو آدمی اس کا addictیعنی عادی بن جاتا ہے اس کے لئے نشے سے پیچھا چھُڑانا انتہائی مشکل بن جاتاہے ۔نتیجے کے طور پر وہ اس کا مسلسل استعمال کرتا رہتا ہے ۔جس سے جیسا کہ پہلے ہی کہا جاچکا ہے اس کی صحت تباہ ہوجاتی ہے دوسری اہم بات یہ ہے کہ مالی طور پر کنگال ہوجاتا ہے نشہ آور اشیاءحاصل کرنے کے لئے وہ چوری چکاری کرنے لگتا ہے غرض نشہ اسے کہیں کا نہیں رکھتا ہے سوچنے سمجھنے کی اس کی صلاحیتیں مفقود ہوجاتی ہیں وہ کوئی بھی کام نہیں کرتا ہے اس کا دماغ ماوف ہوجاتا ہے اور آخر کار وہ بے موت مارا جاتا ہے ۔کہا جارہا ہے کہ نشہ آور اشیاءاستعمال کرنے والے سے بدتر انسان وہ ہے جو نشہ آور اشیا نوجوانوں کو فراہم کرتا ہے وہ بڑا گنہگار ہوتا ہے ۔کہا جارہا ہے کہ کشمیری نوجوانوں میں منشیات کا بڑھتا ہوا رحجان تشویشناک حد تک پہنچ چکا ہے ۔جن نوجوانوں کے کندھوں پر ملک و قوم کے مستقبل کی ذمہ داریاں ہوتی ہیں نشے کی وجہ سے وہ خود اپنی ذمہ داریاں اٹھا نہیں سکتے ہیں ملک و قوم کے مستقبل کی ذمہ داریاں کس طرح اٹھا سکتے ہیں ۔یکم ستمبر کو ایک تقریب پر تقریر کرتے ہوے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے بتایا کہ سرکار نے منشیات کے حوالے سے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا آج ہم ایک نئی مہم نشامکت جموں کشمیر مہم کا آغاز کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ منشیات کی لعنت کے خلاف اس جنگ میں شامل ہونا معاشرے کی اجتماعی ذمہ داری ہے ۔ڈیویثرنل کمشنر نے کچھ اسی طرح کی پالیسیوں اور پروگراموں کا اعلان کیا ہے اور کہا کہ ان نوجوانوں کے خلاف زبردست کاروائی ہونی چاہئے جو نشے کا استعمال کرتے ہوں یا نشہ آور اشیاء کے لین دین سے وابستہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ اس ۔لعنت کا قلع قمع کرنے کیلئے صرف حکومت یا سرکاری ایجنسیوں اور پولیس کو ہی کام نہیں کرنا ہوگا بلکہ ہر مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے کو بھی اس کام میں سرکار کا ہاتھ بٹانا ہوگا۔