گذشتہ دنوں ڈیویثرنل کمشنر نے اپنے دورہ ولر کے دوران اس بات کا اعلان کیا کہ اس خوبصورت اور میٹھے پانی کی جھیل کے ارد گرد پیدل ٹریک تعمیر کیاجاے گا جس کا لوگ بھر پور استعمال کرسکتے ہیں اور جس سے ان کی صحت بھی چست درست رہ سکتی ہے ۔صوبائی انتظامیہ کا یہ فیصلہ جہاں قابل سراہنا ہے وہیں دوسری طرف جھیل کے گرد و نواح میں ناجائیز تجاوزات کو ہٹانے کی بھی ضرورت ہے کیونکہ ان کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور جھیل ولر کئی کلو میٹر سکڑ کر رہ گئی اور اس کا پانی اس قدر گندہ ہوگیا کہ اس مین ہاتھ ڈالنے سے بھی لوگ کترانے لگے ہیں ۔جن لوگوں نے ولر کے کناروںپرناجائیز تعمیرات کھڑی کردی ہین انہوں نے اپنی نالیوں کا رخ ولر کی طرف موڈ دیا ہے اور ان کے گھروں سے نکلنے والا کوڑا کرکٹ حتیٰ کہ انسانی فضلہ بھی اسی جھیل میں جاکر اس کے پانی کو انتہائی گندہ ،ناصاف اور ناقابل استعمال بنا دیتا ہے لیکن موجودہ انتظامیہ کو ولر کی ایسی حالت دیکھ کر افسوس ہوا اور اس کی عظمت رفتہ کی بحالی کے لئے ولر پروجیکٹ شروع کیا گیا ہے تاکہ اسے دوبارہ جاذب نظر بنایا جاسکے ۔چنانچہ سب سے پہلے حکومت نے جو قابل تعریف کام کیا ہے وہ یہ کہ ولر کے ارد گرد پیدل ٹریک بنانے کا اعلان کیا گیا جس سے اتنا ہوسکتا ہے کہ کسی کو ولر پر ناجائیز قبضہ کرنے کا موقعہ نہیں مل سکے گا۔اس کے ساتھ ہی ولر کی عظمت رفتہ کی بحالی کے لئے کام شروع ہوگا۔کہا جارہا ہے کہ جو واک وے بنایا جارہا ہے وہ اس قدر خوبصورت ہوگا کہ سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن سکتا ہے ۔ڈویثرنل کمشنر نے کہا کہ جس طرح اڈیشہ میں چلیکاجھیل سیاحت کے لحاظ سے بہت مشہور ہے اسی طرح جھیل ولر حیاتیاتی تنوع اور دیگر قدرتی اقسام کے لئے اس جھیل سے بھی زیادہ خوبصورت ،پرکشش اور دل فریب ہے ۔ڈویثرنل کمشنر نے جھیل ولر کے بارے میں انکشاف کیا ہے کہ اس جھیل میں لوگوں کی سماجی اور اقتصادی حالت کو بہتر بنانے کے لئے کافی صلاحیت موجود ہے ۔جھیل ولر میں ایک تقریب کے دوران ڈویثرنل کمشنر نے وادی میں سیاحوں کی آمد کے بارے میں اعداد و شمار بھی پیش کئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جھیل ولر کو اور زیادہ دلکش بنانے کا حکومت کا ارادہ ہے تاکہ سیاح روایتی سیاحتی مقامات کے علاوہ کسی مشکل کے بغیر ان مقامات کی بھی سیر کرسکیں جو اب تک سیاحوں کی نظرووں رہے ہیں ۔اس کے ساتھ ہی ڈیویثرنل کمشنر نے لوگوں سے اپیل کی کہ و اپنے رہایشی مکانوں میں سیاحوں کے لئے ہوم سٹے کی رجسٹریشن کرائیں ۔یہ پہلی مرتبہ ہے جب حکومت نے ان لوگوں کو مراعات سے نوازنے کا فیصلہ کیا ہے جو اپنے گھروں کے بعض کمرے سیاحوں کے لئے مخصوص رکھا کریں تاکہ وہ کشمیری پکوانوں ،امور خانہ داری ،کپڑے پہننے کے ڈھنگ ،بات چیت وغیرہ سے جانکاری حاصل کرسکیںاور کشمیری بھی اسی طرح سیاحوں کے بارے میں مکمل آگاہی حاصل کرسکین اس سے ایکدوسرے کے لئے محبت بڑھ سکتی ہے کبھی کبھار جو غلط فہمیاں پیدا ہوتی تھیں وہ ختم ہوکر رہ جاینگی۔