ابھی انسان کورونا اور منکی پوکس کی وجہ سے ہونے والی پریشانیوں سے نکلانہیں کہ اب مویشیوں کو لمپی وائیرس سے گھیر لیا ہے ۔لِمپی وائیرس ایک ایسی بیماری ہے جو اچانک مویشیوں کو گھیر لیتی ہے پہلے ان کو تیز بخار چڑھتا ہے اس کے بعد ان کو کپکپی طاری ہوتی ہے اورکبھی کبھار اسی حالت میں ان کی موت بھی ہوجاتی ہے لیکن اگر ان کو وقت پر علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جاینگی تو وہ بالکل صحت یاب ہوسکتے ہیں ۔ اس سلسلے میں محکمہ اینمل ہسبنڈری نے تشہیری مہم شروع کی ہے جس کے تحت لوگوں کو اس وائیرس کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے محکمے نے بتایا کہ جب کسی جانور کی آنکھوں سے لگار تار آنسو بہنے کا عمل شروع ہوگا یا اس کی ناک سے مواد خارج ہونا شروع ہوگا تیز بخار کے علاوہ دودھ میں کمی اور سر ،گردن اور ٹانگوں کے پاس گٹھلیاں ظاہر ہونگی تو یہ لپمی وائرس کی علامات ہیں اس لئے جانوروں کی روزانہ نگرانی کی جانی چاہئے اور جانوروں کی نقل و حرکت محدود کریں ۔جس طرح کورونا وائیرس چین سے آیا اسی طرح لِمپی وائیرس کے بارے میں بتایاجارہا ہے کہ یہ کسی مغربی ملک سے آیا ہے ۔اور جس جگہ یہ وائیرس پہنچ گیا مویشی اس کی لپیٹ میں آتے گئے اور موت کے منہ میں چلے گئے وادی میں بھی لمپی وائیر س کے کئی کیس سامنے آگئے ہیں لیکن اس بارے میں ہمارے محکمہ اینمل ہسبنڈری کے ماہرین نے دلاسہ دیا ہے کہ اس میں گھبرانے والی کوئی بات نہیں ہے ۔حال ہی میں ایک مقامی خبر رساں ایجنسی اے پی آئی نے سرکاری ذرایع کے حوالے سے بتایا کہ پٹن میں لپمی وائیرس کے کئی کیس سامنے آگئے ہیں ۔ایجنسی نے ان ذرایع کے حوالے سے لکھا ہے کہ پٹن میں چالیس سے زیادہ مویشی لمپی وائیرس میں مبتلا پائے گئے جبکہ سرحدی ضلع کپوارہ میں چھ مویشیوں کو اس لاگ دار بیماری نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔اس سے قبل جموں میں پچاس اور ساٹھ کے درمیان مویشی اس مرض میں مبتلا بتائے گئے چنانچہ ماہرین نے مویشی پالنے والوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ مویشیوں پر خاص نظر گذر رکھیں اور جس کسی مویشی کو بخار میں مبتلا پایا جاے گا اسے دوسرے مویشیوں سے الگ رکھا جاے اور اس کا دودھ استعمال کرنے سے گریز کیاجاے ۔اس بارے میں ڈائیریکٹر اینمل ہسبنڈری نے لوگوں سے تلقین کی وہ اس بیماری سے نمٹنے کے لئے محکمے کے ساتھ تعاون کریں تاہم انہوں نے کہا کہ فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ۔لیکن جو لوگ مویشی پالتے ہیں ان کا فکر و تشویش میں مبتلا ہونا قدرتی امر ہے لیکن عام لوگ بھی اس حوالے سے اب تذبذب میں پڑ گئے ہیں ان کا کہنا ہے کہ محکمے کو فوری طور اس وائیرس پر قابو پانے کے لئے اقدامات کرنے چاہئے ۔کیونکہ لوگوں میں اس حوالے سے مختلف قسم کے خدشات پاے جاتے ہیں جن کو دور کرنے کی ضرورت ہے ۔ محکمے کی طرف سے کہا گیا کہ روزانہ کی بنیادوں پر مویشیوں کی نگرانی کی جانی چاہئے ،علامت و عفونت زدہ جانور کو علحیدہ رکھاجانا چاہئے ۔فوری طور ڈاکٹر کو مطلع کرنا چاہئے ۔پورے گاﺅخانے اور اس میں موجود ساز و سامان پر کیڑے مار ادویات کا چھڑ کاﺅ کرنا چاہئے ۔جبکہ یہ بھی بتایا گیا کہ کسی بھی جانور کی موت کی صورت میں اس کے باقیات مردہ جسم کو پانی کے ذخائیر یا کھلے میں پھینکنے سے گریز کی تلقین کی گئی ۔