زمانہ ترقی کر رہا ہے ہر میدان میں جدت پسندی کا رحجان بڑھتا جارہا ہے ۔رہن سہن کے طریقے بدل گئے ہیں ۔کھانے پینے کی عادتوں میں تبدیلیاں آئی ہیں ۔لوگ پرانے طور طریقوں کو ترک کرکے نئے انداز اپنارہے ہیں ۔تجارت کے طریقوں پر بھی جدت پسندی چھاگئی ۔یہ زمانے کے تقاضے ہیں جن کو اپنانے سے انسان زمانے کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چل سکتا ہے ۔پہلے بیل گاڑی میں لوگ سفر کرتے تھے آج سپر سونک جیٹ ہے جو آواز کی رفتار سے بھی تیز اڑتا ہے ۔پہلے سفر پر نکلنے والے کی خیر و عافیت خط کے ذریعے معلوم ہوتی تھی جس میں ہفتے اور کبھی کبھار مہینے لگ جاتے تھے آج دنیا کے کسی بھی حصے میں موجود لوگوں سے ویڈیوکال پر سب کچھ دیکھا اور سنا جاسکتا ہے ۔غالباً ہمارے حکمرانوں کو اب اس کا احساس ہوگیا اور انہوں نے ایسی تعلیمی پالیسی بنائی جس کے بارے میں بتایا گیا کہ یہ موجودہ زمانے کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہورہی ہے ۔نئی تعلیمی پالیسی کو کامیاب بنانے اور جموں کشمیر میں تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے جموں اور کشمیر میں بیک وقت درس و تدریس کا عمل شروع کرنے اور امتحانات منعقد کروانے کے بارے میں اعلان متوقع ہے اور یہ اعلان بورڈ آف سکول ایجوکیشن کی طرف سے کیا جارہا ہے ۔پہلے کشمیر زون اور جموں میں سالانہ امتحانات مارچ میں لئے جاتے تھے پھر کشمیر میں موسم کی قہر انگیزی کو مد نظر رکھ کر حکام نے سالانہ امتحانات نومبر میں لینے کا فیصلہ کیا جو اب بھی جاری ہے جبکہ جموں میں اب بھی مارچ میں سالانہ امتحانات لئے جاتے ہیں لیکن اب سنا جارہا ہے کہ بورڈ حکام نے کشمیر زون میں بھی مارچ میں ہی امتحانات منعقد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے لیکن صرف اعلان باقی ہے ۔حکومت تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے اور اس میں جدت لانے کے لئے اقدامات پر سنجیدگی کے ساتھ غور کررہی ہے ۔نئی تعلیمی پالیسی کے تحت جموں اور کشمیر کے تمام تعلیمی اداروں میں امتحانات بھی ایک ساتھ ہونگے نتایج کا اعلان بھی ایک ساتھ کیاجاے گا اور کلاسفکیشن ایک ساتھ ہوگی تاکہ یہاں کے طلبہ اور طالبات مسابقتی امتحانات میں بغیر کسی مشکل یا غیر ضروری انتظار کئے بغیر شامل ہوسکیں ۔اس سلسلے میں چیف سیکریٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتہ کی قیادت میں گذشتہ دنوں تعلیمی ماہرین اور دیگر حکام کی ایک میٹنگ منعقد ہوئی جس میں اس سارے معاملے پر غور کیا گیا چنانچہ چیف سیکریٹری کی ہدایت اور مشورے کے بعد ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جو اس بارے میں عنقریب اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔کمیٹی کو کشمیر زون کے موسم وغیرہ کا بھی خیال رکھنا ہوگا ۔جہاں تک تعلیمی معیار کا تعلق ہے تو اس کی طرف بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ تعلیم کو زمانے کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے اور موجودہ زمانے میں جبکہ حصول تعلیم کے دوران جدید سائینسی آلات کا استعمال کیا جاتا ہے اس کے بغیر کس طرح ہمارے طلبہ مسابقتی امتحانات میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں بورڈ اور چاک کی اہمیت اگرچہ اب بھی اپنی جگہ مسلمہ ہے لیکن دوسرے جدید طریقوں کو بھی اپنانے سے ہمارے بچے آگے بڑھ کر مسابقتی امتحانات میں کا میابی حاصل کرسکتے ہیں ۔