وادی میں سیاحت کو بڑھاوا دینے کے لئے مرکزی سرکار کی کوششوں کے ساتھ ساتھ ایل جی انتظامیہ بھی اس معاملے میں مرکز کو بھر پور تعاون دے رہی ہے ۔اس بات کا انکشاف مرکزی وزیر سیاحت جے کشن ریڈی نے رواں پارلیمنٹ سیشن کے دوران کیا اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کشمیر میں اگلے تین ماہ کے لئے کسی ہوٹل میں کمرہ دستیاب نہیں ہوسکتا ہے یعنی کسی بھی ہوٹل میں کمرہ خالی نہیں ہوگا بلکہ سب کمرے ابھی سے بُک ہیں ۔انہوں نے پارلیمنٹ میں بتایا کہ زیادہ سے زیادہ سیاح وادی کی سیر کرکے اس خوبصورت خطے کی دلکشی کا بذات خود نظارہ کرنا چاہتے ہیں ۔سرکار کی طرف سے وادی میں سیاحت کو فروغ دینے کے لئے کیا کچھ کیا جارہا ہے ؟کے سوال کے جواب میں جے کشن ریڈی نے بتایا کہ سرینگر میں نایٹ فلایٹس یعنی شبانہ پروازیں بھی چلائی جارہی ہیںتاکہ سیاحوں کو سرینگر پہنچنے کے لئے کسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔انہوں نے کہا کہ دفعہ 370ہٹانے کے بعد مرکزی سرکار کشمیر میں سیاحت کو بڑھا وا دینے کے لئے خصوصی توجہ دے رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ وادی میں سیاحت کے شعبے میں مثبت تبدیلیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں اس شعبے میں ہم آگے بڑھ رہے ہیں ۔اس کی مزید وضاحت کرتے ہوے انہوں نے کہا کہ اس ماہ جموں کے لئے 322پروازیں چلائی جاینگی جبکہ سرینگر کے لئے 512پروازیں چلانے کا منصوبہ ہے اور اس ماہ کے آخری ہفتے سے ان پروازوں کو چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ادھر سرینگر میں شہر ی ہوابازی سے متعلق محکمے کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ 27مارچ سے سرینگر سیکٹر کے لئے اضافی تیس اڑانےں شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ سیاحوں کے بڑھتے ہوے رش سے نمٹا جاسکے ۔وزیر موصوف نے کہا کہ حال ہی میں یہاں جو خلیجی ملکوں کا وفد وارد ہواتھا ا س سے بھی بین الاقوامی سیاحت کو بڑھاوا دینے میں مدد مل سکتی ہے ۔وزیر سیاحت کے کشمیر میں سیاحت کے حوالے سے اس بیان کو مثبت قرار دیا جارہا ہے کیونکہ کئی برسوں کے ناکام سیاحتی سیزن کے بعد اب ایسا لگتا ہے کہ اس سال کا سیاحتی سیزن ہر حال میں کامیاب ہوسکتا ہے ۔اس کے لئے سرکار کافی کام کررہی ہے ۔یہاں موجودہ انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ روایتی سیاحتی مقامات کے علاوہ نئی نئی جگہوں کو سیاحتی مقامات کے بطور متعارف کروائیں تاکہ جو سیاح پہلے یہاں آے ہیں وہ ان نئی جگہوں کی بھی سیر کرسکیں۔روایتی سیاحتی مقامات کو مزید جاذب نظر بنانے کے لئے اقدامات کرنے چاہئے اور امیوزمینٹ پارکوں کو قایم کرنے سے محکمہ سیاحت کو بہت زیادہ آمدن حاصل ہوسکتی ہے ۔جس طرح ٹیولپ گارڈن کو مزید جاذب نظر بنانے کئے اس میں پندرہ لاکھ پودے لگائے گئے اسی طرح روایتی مقامات یعنی باغوں وغیرہ میں بھی ایسی چیزیں متعارف کی جانی چاہئے جو زیادہ سے زیادہ سیاحوں کو ان باغوں کی سیر کی جانب اپنی طرف کھینچ سکیں۔اس کے علاوہ اور سب سے زیادہ ضروری ہے کہ آبی ذخائیر کی شان رفتہ بحال کی جاے کیونکہ پانی کے بغیر کسی بھی جگہ کی خوبصورتی کو برقرار نہیں رکھا جاسکتا ہے ۔پانی ہی ہر جگہ کی کشش کا سبب بنتا ہے اسلئے جب آبی ذخائیر کو بحال کیا جاے گا تو ا س سے زیادہ سے زیادہ سیاح وادی کی سیر کرنے کے لئے آسکتے ہیں۔