وادی میں روایتی سیاحتی مقامات پر بوجھ کم کرنے اور زیادہ سے زیادہ سیاحتی مقامات کو ٹورسٹ نقشے پر لانے کے لئے محکمہ سیاحت کی طرف سے اقدامات کئے جارہے ہیں اس بات کا انکشاف لیفٹننٹ گورنر کے مشیر فاروق خان نے یہاں ایس کے آئی سی سی میں منعقدہ ایک تقریب پر تقریر کرتے ہوے کیا۔انہوں نے کہا کہ محکمہ روایتی سیاحتی مقامات پر بوجھ کم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے لیکن اس بارے میں سب سے پہلے یہ دیکھنا ہے کہ ہم نے کتنے نئے سیاحتی مقامات کا سراغ لگایا ہے اور وہاں سیاحوں کو لانے اور لے جانے کے لئے سڑکیں کیسی ہیں اور بنیادی ڈھانچہ کس طرح کا ہے کیا وہاں مسافر گاڑیاں جاتی ہیں یا سیاحوں یا دوسرے لوگوں کو پرائیویٹ گاڑیوں کا سہارا لینا پڑسکتا ہے ۔وہاں کی آب و ہوا کیسی ہے کتنی برفباری ہوتی ہے اور سیاحوں کو کس طرح کی اکامڈیشن کی ضرورت ہے کیا وہاں ہوٹلوں کی تعمیر سود مند ہوگی یاہٹوں سے کام چل سکتا ہے ۔یہ بھی دیکھنا ہوتا ہے کہ کیا وہاں گھڑ سواری کا انتظام کیاجاسکتا ہے یا نہیں ۔اس علاقے میں ڈھلوانیں کیسی ہیں اگر ڈھلوانیں ہونگی اور برفباری بھی اچھی خاصی ہوتی ہوگی تو سکیٹنگ کا انتظام کیاجاسکتا ہے ۔غرض نئے سیاحتی مقامات کی تلاش کے دوران بہت سی باتوں کا دھیان رکھنا پڑتا ہے ۔گذشتہ دنوں عالمی یوم پہاڑپر محکمہ سیاحت کی طرف سے بہت سے پروگرام مرتب کئے گئے اور سب سے بڑی تقریب ایس کے ایس کے آئی سی سی میں ہوئی جہاں لیفٹننٹ گورنر کے مشیر فاروق خان نے بھی شرکت کی اس سال انٹرنیشنل ماونٹین ڈے کا عنوان تھا پائیدار پہاڑی سیاحت رکھا گیا تھا کیونکہ پائیدار پہاڑی سیاحت ذریعہ معاش کے اختیارات پیدا کرنے ،غربت کے خاتمے اور سماجی شمولت میں مدد فراہم کرتی ہے چنانچہ ایل جی کے مشیر نے بتایا کہ ہم یہاں نئے نئے سیاحتی مقامات کی تلاش کررہے ہیں کیونکہ یہاں اس کے لئے گنجایش ہے یعنی یہاں روایتی سیاحتی مقامات کے علاوہ درجنوں ایسے سیاحتی مقامات ہیںجن کو اگر بڑھاوا دیا جاے گا اور ان کو اگر خوبصورتی میں ڈھالاجاے گا ان کے رکھ رکھاﺅ کی طرف بھر پور توجہ دی جاے گی تو سیاح لوگ دھڑا دھڑ ان کی سیر کے لئے آینگے ۔انہوں نے کہا کہ پہاڑی ٹوارزم کے لئے یہاں کافی گنجایش ہے ۔اس کو بھی بڑھاوا دیا جانا چاہئے ۔دریں اثنا اس سے قبل یہاں مذہبی ٹوارزم کو بڑھاوا دینے کی بھی بات کہی گئی تھی اور کہا گیا کہ یہاںاس سیاحت کے لئے کافی گنجایش ہے ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ اگر واقعی یہاں مذہبی اور پہاڑی سیاحت کو فروغ دینے کی کوشش کی جاے گی تو اس کے مثبت اثرات مرتب ہوجاینگے ۔اس لئے اس بارے میں محکمے کو سنجیدگی کے ساتھ سوچنا چاہئے اس سے نوجوانوں اور دوسرے لوگوں کے لئے روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقعے دستیاب ہوسکتے ہیں۔