تقریباًتین برسوں کے بعد 2مارچ کو وادی میں تمام چھوٹے بڑے سکول کھُل رہے ہیں اور بچے بھی بے صبری سے اس دن کا انتظار کرتے رہے جس دن سکول کھولے جاینگے ۔قارئین کو یاد ہوگا کہ 5اگست 2019سے یہاں تعلیمی ادارے بند پڑے ہین اگرچہ بیچ بیچ میں بڑے سکول کھولے گئے لیکن اول جماعت سے لے کر آٹھویں جماعت تک سکول برابر بندرہے ۔اس دوران بچوں کے لئے آن لائین کلاسز شروع کئے گئے ۔جس کے لئے سرکاری طور پر بھر پور اقدامات کئے گئے تاکہ بچے تعلیم سے محروم نہ ہونے پائیں ۔آن لائین کلاسز کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے ٹیچرز نے کافی محنت کی ہے جس کے لئے وہ شاباشی کے مستحق ہیں لیکن پھر بھی اس بات سے انکار نہیں کیاجاسکتا ہے کہ آن لائین کلاسز آف لائین کلاسز کا متبادل نہیں بن سکتے ہیں ۔بہر حال سیاسی حالات سے زیادہ کووڈ جیسے موذی مرض کی وجہ سے سکولوں کو بند رکھنا پڑا جو کہ ایک مجبوری تھی ۔سکول وادی میں ہی بند نہیں رکھے گئے بلکہ پوری دنیا میں تعلیمی اداروں کا یہی حال رہا ہے ۔اب جبکہ کووڈ معاملات بتدریج کم ہوتے جارہے ہیں سرکار نے 2 مارچ سے سکولوں کو کھولنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔گذشتہ دنوں ہی سکول کھل گئے اور سٹاف ممبران نے جانفشانی سے کام لے کر سکولوں کو بچوں کے لئے تیاری کی حالت میں رکھا یعنی صحت و صفائی ،سٹینگ انتظامات ،بچوں کے لئے ماسکوں اور سینیٹائیزروں کا بھی بندوبست کیا گیا ہے جبکہ کلاس رومز میں بچوں کے بیٹھنے کے طریقے بھی تبدیل کئے گئے تاکہ وہ ایک دوسرے کے قریب بیٹھ نہ سکیں ۔والدین سے کہا گیا کہ وہ کسی بھی صورت میں ان بچوں کو سکولوں میں نہ بھیجیںجو بخار ،کھانسی یا کسی اور بیماری میں مبتلا ہوں گے جب تک وہ صحتیاب نہیں ہونگے ان کو سکول نہ بھیجا جاے ۔اس دوران ڈائیریکٹوریٹ کی طرف سے کہا گیا کہ فی الحال بچوں کو سکول آنے دیا جاے اور وردی وغیرہ کے بارے میں ان کو مجبور نہ کیاجاے یعنی جس بچے کے پاس وردی نہ ہو اسے وردی پہن کر سکول آنے کے لئے مجبور نہ کیا جاے وہ صاف ستھرے کپڑے پہن کر بھی سکول آسکتا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ بچے کسی طرح سکول آکر تعلیم کے نور سے منور ہوسکیں۔بہر حال اب یہ سکولوں کے سٹاف کی ذمہ داری بنتی ہے کہ و ہ اس طرح بچوں کے لئے ایسا ماحول قایم کریں جس سے بچے سکولوں کی طرف راغب ہوسکیں اور انہیں سکولوں سے دور رہنے کا کوئی بھی موقعہ فراہم نہیں کیاجانا چاہئے ۔والدین کو بھی چاہئے کہ وہ بچوں کی مناسب کونسلنگ کریں اور انہیں گھروں میں ہی سمجھائیں کہ وہ اچھی طرح سے سکولوں میں حاضر ہوکر پڑھائی کریں ۔بازار کی کوئی چیز نہ کھائیں اور گھر سے جو کھانا ان کے ساتھ ہوگا اسی پر اکتفا کریں ۔ادھر محکمہ ٹریفک نے بھی ٹرانسپورٹروں کے لئے ایڈوائیزری جاری کی ہے ۔جس پر ان کو عمل کرنی چاہئے خاص طور پر جو ڈرائیور حضرات سکول بسوں سے وابستہ ہیںان کو بچوں کی حفاظت کے بارے میں خاص خیال رکھنا چاہئے ۔اب کی بار سکول کھُل جائینگے تو یہ خبر سب لوگوں کے لئے کسی راحت سے کم نہیں ہوگی۔