پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد پاکستان نے جس طرح جموں کشمیر میں سرحدی آبادی پر قہر برسایا اس کے نتیجے میں تباہی مچ گئی اور ہزاروں کنبے بے گھر اور بے آسرا ہوکر رہ گئے ان کے سروں سے چھتیں اڑ گئیں اور اس کے علاوہ ان کا جانی نقصان بھی ہوا ہے جس کی کسی بھی صورت میں تلافی ناممکن ہے ۔مالی نقصان کی تلافی تو ہوسکتی ہے لیکن جن لوگوں کے عزیز اور جگر کے ٹکڑے سرحد پار کی شلنگ سے موت کے منہ میں چلے گئے ان کو کون واپس لاسکتاہے ؟۔چنانچہ مرکزی اور موجودہ حکومت جموں کشمیر نے شلنگ سے متاثرہ سرحدی آبادی کی باز آباد کاری کا سلسلہ شروع کیا جو اب تک جاری ہے ۔کل ہی مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ بذات خود جموں پہنچ گئے جہاں سے وہ سیدھے پونچھ گئے اور انہوں نے بذات خود متاثرین سے ملاقات کی ۔ان کے دکھ درد سے جانکاری حاصل کی ۔شلنگ سے ہوئی تباہی کا جائیزہ لیا اور متاثرین کو مرکزی حکومت کی طرف سے ان کی باز آباد کاری کے لئے بھر پور مدد کا یقین دلایاجس پر متاثرین کو اطمینان حاصل ہوا ۔پونچھ میں متاثرین نے میڈیا کو بتایا کہ جس طرح وزیر داخلہ نے ان کو بھر پور مدد کا یقین دلایا اس سے ان کے حوصلے کافی بلند ہوگئے ۔انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ ’ہم نے ہر اس پریشانی اور مشکل حالات سے وزیر داخلہ کو آگاہ کیا جس کا ان کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس پر وزیر داخلہ نے نہ صرف ان کو غور سے سنا بلکہ ان پریشانیوں کا حل تلاش کرنے کا یقین دلایا ‘۔اس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوے وزیر داخلہ نے تمام سیکورٹی ایجنسیوں کو ہدایت دی کہ امرناتھ یاترا کی سیکورٹی کے لئے فول پروف حفاظتی انتظامات کو یقینی بنایا جاے ۔انہوں نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں امرناتھ یاترا کے لئے کئے جانے والے سیکورٹی انتظامات کا بھر پور انداز میں جائیزہ لیا۔انہوں نے سیکورٹی ایجنسیوں کو بتایا کہ یاترا کے دوران سخت نگرانی کے بندوبست کی ضرورت ہے ۔انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ مرکزی اور مقامی حکومت یاتریوں کی حفاظت کے لئے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرے گی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمسائیہ ملک کی طرف سے حال ہی میں جو دہشت گردانہ کاروائیاں کی گئیں وہ جموں کشمیر میں شروع کئے گئے ترقیاتی منظر نامے پر اثر انداز نہیں ہوسکتیں ۔انہوں نے کہا کہ سال 2014میں وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں جموں کشمیر میں تعمیر و ترقی کا جو سلسلہ شروع کیا گیا وہ برابر جاری رہے گا اور اس میں کسی قسم کی رکاوٹ پیدا ہونے نہین دی جاے گی ۔انہوں نے کہا حالیہ واقعات کی بنا پرتعمیر و ترقی میں کسی حد تک عارضی طور پررکاوٹ پیدا ہوگئی ہے لیکن اس پر قابو پایا جاے گا۔مرکزی وزیر داخلہ کی سرحدی علاقے پونچھ میں آمد اور ان کے دکھ درد میں شریک ہونے سے متاثرین کو ہمت و حوصلہ ملا ہے کیونکہ وزیر داخلہ نے صرف زبانی ہمدردی کا اظہار نہیں کیا بلکہ عملی طور پر مرکزی حکومت کی طرف سے متاثرین کی مدد کا یقین دلایا ۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے ان کنبوں کے ایک ایک فرد کو سرکاری نوکریوں کے آرڈر فراہم کئے جن کنبوں میں جانی نقصان ہوا ہے ۔وزیر داخلہ کے اس دورے کو ہر مکتب فکر کی طرف سے سراہا جارہا ہے کیونکہ متاثرین کی باز آباد کاری ضروری ہے ان کے رہنے ،کھانے پینے اور روزگار کی فراہمی کا وزیر داخلہ نے جس طرح یقین دلایا اس سے متاثرین پوری طرح مطمعن ہوگئے ۔