کسی کو اس بات کا یقین نہیں تھا کہ سرینگر جموں شاہراہ پر اتنی جلد ٹریفک بحال ہوگا کیونکہ رام بن کے قریب سڑک کی جو حالت ہوئی تھی اس کو دیکھ کر ایسا لگتا تھا کہ سڑک کو ٹریفک کے قابل بنانے کے لئے کم سے کم ایک ماہ لگ سکتاتھا لیکن صرف دوچار دنوں میں ہی اس سڑک کو آمد ورفت کے قابل بنانے کے لئے جس طرح متعلقہ ایجنسیوں نے سخت محنت کی وہ قابل داد ہے ۔خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق شاہراہ پر 22ایسے مقامات کی نشاندہی کی گئی جہاں بڑے بڑے مٹی کے تودے گرے تھے ۔چٹانیں کھسک گئی تھیں جن کی زد میں آکر بہت سی چھوٹی بڑی گاڑیاں اور ٹرک منوں مٹی کے نیچے دب گئی تھیں ۔اس وقت ماہرانجنیروں نے سڑک کا معاینہ کرنے کے بعد کہا تھا کہ اس بات کا اندازہ لگانا مشکل ہے کہ سڑک کہاںہے کیونکہ چاروں اور ملبہ ہی ملبہ تھا ۔اس کے علاوہ درجنوں ڈھانچے ڈھہ گئے تھے ۔چناب مین اتنی مٹی اور کیچڑ جمع ہوگئی تھی کہ اس کے پانی کا رخ ہی بدل گیا تھا ۔ماہرین نے اسے پُر تشویش علامت قرار دیا اور کہا کہ اس سے اس پاور ہاوس کی تکمیل میں رکاوٹ پڑ سکتی ہے جو تیار ہورہا ہے ۔بہت سے کنبے بے گھر ہوگئے تھے ۔گاڑیوں کے ڈرائیور اور مالکان پریشان تھے ۔اور جن گاڑیون میں لائیو سٹاک تھا ان کے ڈرائیور کچھ زیادہ ہی مایوس ہوگئے تھے کیونکہ ان ٹرکو ں پر اتنی مٹی جمع ہوگئی تھی کہ بھیڑ بکریوں اور مرغوں کا زندہ بچ نکلنا معجزے سے کم نہیں ہوتا اور ہو ابھی یہی ۔سینکڑوں کی تعداد میں مرغ اور بھیڑ بکریاں بھو ک وپیاس اور دم گھٹنے سے دم توڑ بیٹھی تھیں ۔لیکن ضلع انتظامیہ نے چوبیس گھنٹے سڑک کی بحالی کے لئے میشنری اور مزدوروں کو کام پر لگادیا جس کے نتیجے میں شاہراہ کوصرف دو چار دنوں کے اندر ہی اندر قابل آمد و رفت بنادیا گیا ۔اگر چہ ابھی تک شاہراہ پر یکطرفہ ٹریفک ہی چل رہا ہے لیکن دو چار دنوں کے اندر شاہراہ کو رام بن سیکٹر میں دو طرفہ ٹریفک کے قابل بنایا جاسکتاہے ۔وزیر اعلیٰ دوسری مرتبہ سنیچر کو رام بن گئے اور بذات خود سڑک کو آمد و رفت کے قابل بنانے کے لئے کئے جارہے کام کا جائیزہ لیا ۔انہوں نے بیکن اور دوسری ایجنسیوں جن کے ذمہ شاہراہ کو آمد و رفت کے قابل بنانا ہے کی محنت ،کام کرنے کی لگن کو سراہا ۔انہوں نے سڑک کے معاینے کے دوران ضلع حکام کو ہدایات بھی دیں اور ان کو بتایا کہ رام بن میں جن لوگوں کو نقصان ہوا ہے ان کی فہرست تیار کی جاے تاکہ متاثرین کے کیس تیار کئے جاسکیں ۔ وزیر اعلی کو متاثرین کو فی کسی پانچ پانچ مرلہ زمین دینے کا بھی اعلان کیا ۔ڈپٹی کمشنر رام بن نے متاثرہ علاقوں میں بحالی کے کاموں اور امدادی اقدامات کو تیز کردیا ہے ۔انتظامیہ ضروری ساز و سامان کی فراہمی اور سڑک کی بحالی کو ترجیح دے رہی ہے ۔ڈپٹی کمشنر کے ساتھ ایس ایس پی ٹریفک بھی تھے جہوں نے NH44کے اہم مقامات خاص طور پر رام بن سے بانہال تک کے خطرناک مقامات پر ٹریفک کے ضابطوں کی نگرانی کی اور کہا کہ اس کوشش کا مقصد مسافروں کے لئے محفوظ اور ہموار سفر کو یقینی بنانا ہے۔اس موقعے پر NH44پر چلنے والے ڈرائیوروں پر زور دیا گیا کہ وہ لین کے نظم و ضبط کو برقرار رکھیں اس طرح ٹریفک جام سے بچا جاسکتا ہے اور گاڑیوں کی روانی بھی ممکن ہوسکے گی ۔