چیف سیکریٹری جناب ارون کمار مہتہ نے جموں میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں سرمائی ایام کے دوران بجلی کی سپلائی پوزیشن کا جائیزہ لیا اور اس معاملے پر متعلقہ حکام کے ساتھ تبادلہ خیال کیا ۔انہوں نے افسروں پر زور دیا کہ وہ سرما میں بلا خلل بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کریں کیونکہ یہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے کہ جاڑوں کے ایام میں کسی کوبھی اس بارے میں کسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔سرکاری ذرایع کے مطابق انہیں جانکاری دی گئی کہ کشمیر میں پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن پہلے ہی اضافی لوڈ 1653میگا واٹ تک پہنچ گئی ہے جو گذشتہ برس کے اس وقت کے لوڈ سے بہت زیادہ ہے ۔بہر حال چیف سیکریٹری نے محکمے کے افسروں اور انجنئیروں پر زور دیا کہ وہ ہر صورت میں بجلی کی فراہمی بلاخلل یقینی بنانے کے لئے اقدامات کریں۔انہوں نے اس کے ساتھ ہی بجلی حکام سے کہا کہ وہ غیر اعلانیہ بجلی کٹوتی کو کم کرنے اور ٹرانسفارمروں کی فوری مرمت کو بھی یقینی بنائیں تاکہ عام لوگوں کو کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ہر دور مین بجلی کی کافی اہمیت رہی ہے لیکن آج کل بجلی کے بغیر زندہ رہنے کا تصور بھی نہیں کیاجاسکتا ہے ۔کیونکہ آج بجلی کو نہ صرف روشنی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے بلکہ بجلی سے اب روزگار وابستہ ہے بجلی ہے تو روزگار چل سکتا ہے بجلی گُل تو سب کچھ ختم۔ان حالات کو مدنظر رکھ کر اس حوالے سے محکمے پر بھاری ذمہ داریاں عاید ہوتی ہیں۔یہ سب جانتے ہیں کہ اس وقت بیروزگاری عروج پر ہے ۔کافی پڑھے لکھے نوجوان بھی بے کار بیٹھے ہیں اب بہت سے نوجوانوں جن میں لڑکیاں بھی شامل ہیں نے گھروں میں ہی چھوٹے موٹے کام کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے جس کے لئے بجلی کی ضرورت ہے اگر بجلی نہ ہوگی تو یہ نوجوان مشکل میں پڑ جاینگے ۔بجلی سے ہی کارخانہ جات چلتے ہیں دکانوں پر چھوٹی بڑی مشینیں بھی بجلی کی بدولت ہی چلتی ہیں اسلئے بجلی کی اہمیت کافی زیادہ ہے اور سب سے زیادہ ان لوگوں کے لئے بجلی کی ضرورت ہوتی ہے جو گھروں میں آکسیجن پر ہوتے ہیں اگر ان کے لئے بجلی صرف ایک آدھ گھنٹے چلی جاے گی تو ان کے لئے زندہ رہنے کی امید ختم ہوجاے گی۔اس چیز کو بھی مد نظر رکھا جانا ضروری ہے ۔دوسری اہم بات یہ ہے کہ محکمہ اسی موسم میں شاخ تراشی کے لئے اکثر و بیشتر بجلی بند رکھتا ہے ۔شاخ تراشی سے انکار تو نہیں کیاجاسکتا ہے لیکن یہ شاخ تراشی سرمائی ایام میں ہی کیوں ؟یہ کام تو اگست ستمبر میں بھی کیا جاسکتا ہے اسلئے جب اس موسم میں شاخ تراشی کی جاتی ہے تو اکثر و بیشتر بجلی بند رکھنا پڑتی ہے ۔جس سے مشکلات بڑھ جاتی ہیں ۔دوسری بات یہ ہے کہ محکمے کی طرف سے بار بار کہا جاتا ہے کہ بجلی فیس ادا کیا جاے ۔عام لوگ تو برابر بجلی فیس ادا کرتے ہیں جبکہ مختلف محکموں کے پاس بجلی فیس بقایا ہوگا جن سے فوری طور اس کی وصولی کی جانی چاہئے ۔تقریباًنوے فی صد صارفین بجلی فیس ادا کرتے ہیں اسلئے عوام کو اس بات کی امید ہے کہ سرمائی ایام میں لوگوں کو بلاخلل بجلی فراہم کی جاے گی ۔