اخبارات میں یہ خبر شہ سرخیوں سے شایع کی گئی کہ 900سرکاری ملازمین کے خلاف بدعنوانیوں اور لاپرواہی برتنے کے الزام کے تحت اے سی بی یعنی انٹی کورپشن بیورو نے قانونی کاروائی کی سفارش کی ہے ۔کہا جارہا ہے کہ ان ملازمین کا تعلق جن کے خلاف بدعنوانیوں کے الزامات کے تحت کیس رجسٹر کئے گئے ہیں 36 سرکاری محکموں سے ہے جن کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جارہی ہے ۔اس سے قبل گذشتہ برس بد عنوانیوں اور رشوت ستانی کے تحت اٹھارہ سرکاری ملازمین کے خلاف بھی قانونی چارہ جوئی کی منظوری دی گئی ہے ۔لوگ اس پر خوش ہیں کیونکہ جو ملازمین اپنے مفادات کے لئے دوسروں کا حق مارتے ہین ان کے خلاف سخت کاروائی کی جانی چاہئے تاکہ دوسرے عبرت حاصل کرسکیں ۔اگر رشوت خود ملازمین کے خلاف سرسری کاروائی کی جاے گی تو سرکاری اداروں میں بدعنوانیوں اور رشوت ستانی کو کوئی نہیں روک سکتاہے اسلئے جو بھی افسر یا ملازم خواہ کتنی ہی بڑی پوزیشن کا مالک کیوں نہ ہو کے خلاف سخت کاروائی کی جانی چاہئے ۔ابھی کل ہی کی بات ہے اور جیسا کہ میڈیا میں آیا ہے کہ جمعہ 10جنوری کو انٹی کورپشن بیورو نے شہر میں چھ مختلف مقامات پر چھاپے مارے ۔ان چھاپوں کا مقصد سمارٹ سٹی پروجیکٹ سے وابستہ بعض افسروں اور ملازمین کی ان بد عنوانیوں کو بے نقاب کرنا ہے جنہوں نے پروجیکٹ کے لئے مخصوص رقو مات کا بڑے پیمانے پر گھپلا کیا ہے اور اس رقم کو ہڑپ کرلیا جو حکومت نے شہر کی خوبصورتی بڑھانے اور سڑکوں کی حالت درست کرنے کے لئے مخصوص رکھی تھی ۔اب کیا واقعی وہ لوگ ملوث ہیں یا نہیں جن کے مکانوں وغیرہ پر چھاپے پڑے اس بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا البتہ انٹی کورپشن بیورو کا یہ قدم قابل سراہنا ہے کہ اس نے سرکاری پیسہ ہڑپ کرنے والوں کو بے نقاب کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے بیورو اس میں کامیاب ہوکر آگے بڑھ رہا ہے ۔رشوت ستانی اور بے ایمانیوں نے ہمارے سماج کو اندر ہی اندر کھوکھلا کرکے رکھا ہے ۔ اس سے نہ جانے اب تک کتنوں کا حق مارا گیاہوگااور جو لوگ حقدار نہیں تھے انہیں زبردست فایدہ پہنچایا ہوگا۔چیف سیکریٹری نے کہا کہ جو ملازمین بدعنوانی اور بد انتظامی میں ملوث پائے جاینگے انہیں مثالی سزا دی جانی چاہئے ۔چیف سیکریٹری کا کہنا ہے کہ اس طرح کی بدعنوانی سرکاری ملازمین کے خلاف قانونی کاروائی دیگر ملازمین کو جرایم سے روکنے کا کام کرے گی ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ ان ہی دنوں یعنی 5جنوری کو حکومت جموں کشمیر نے 18سرکاری ملازمین کے خلاف بدعنوانی میں مبینہ طور ملوث ہونے اور سرکاری عہدے کا غلط استعمال کرنے یا رشوت مانگتے یا قبول کرتے ہوئے انسداد بدعنوان بیورو کے ہاتھوں رنگے ہاتھوں پکڑے جانے پر استغاثہ کی منظوری دی ہے ۔ان ملازمیں میں ایسے 5پٹواری شامل ہیں جو محکمہ ریونیوں میں کام کرتے ہیں۔ان کا تعلق سرینگر ،جموں اور بارہ مولہ سے بتایا ہے ۔اس کے علاوہ کئی پولیس میں بھی ہیں ۔دریں اثنا لوگ چاہتے ہیں کہ سماج کو بدعنوانیوں سے پاک و صاف کرنے اور رشوت خوری کا قلع قمع کرنے کے لئے انٹی کورپشن بیورو کو اپنی کاروائیاں تیز کرنی چاہئے تاکہ یہاں رشوت ستانی اور بے ایمانی کا پوری طرح سے خاتمہ ہوسکے ۔