مزید سات افراد کے بھارت میں ایچ ایم پی وی مین مبتلا ہونے کی خبروں کے بیچ حکومت جموں کشمیر نے اس وائیرس کے امکانی پھیلاو کے پیش نظراس بات کا اعلان کیا کہ حکومت نئے وائیرس سے نمٹنے کے لئے بالکل تیار ہے اور یہاں تمام ہسپتالوں کو آئیسو لیشن بیڈ تیار رکھنے کی ہدایت دی گئی ۔یہ بیڈ علحیدہ وارڈوں میں رکھے گئے ہیں ان وارڈوں میں آکسیجن سے لے معمولی دوائی تک دستیاب رکھی گئی ہیں جو اس وائیرس کا توڑ کرنے کے لئے لازمی ہیں ´صحت کی وزیر سکینہ یتو نے میڈیا کو بتایا کہ ہم نے یعنی حکومت جموںکشمیر نے اس وائیرس سے نمٹنے کیلئے ہر طرح کے اقدامات کئے ہیں ۔اگرچہ ابھی تک یہاں کسی بھی قسم کے وائیرس کے پھیلنے کی اطلاع نہیں ہے تاہم احتیاطی اقدامات کے طور پر بڑے ہسپتالوں میں سپیشل وارڈ مخصوص رکھے گئے ہیں ۔ان وارڈوں میں ہرطرح کی ادویات اور آکسیجن کا اہتمام کیا گیا ہے ۔اس سے صاف ظاہر ہوتاہے کہ نئے وائیرس سے نمٹنے کے لئے اگرچہ حکومت نے تیاریاں مکمل کرلی ہیں لیکن لوگوں کو اس سے بچنے کی تدبیریں از خود کرنی ہونگی اور سب سے اہم بات یہ ہے اور جیسا کہ ماہرین طب کہتے ہیں کہ ہر وقت ہائیڈریٹڈ رہنا ضروری ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ جسم میں کسی بھی صورت میں پانی کی کمی نہ ہونے پائے اور دن میں نیم گرم پانی وقفے وقفے سے پینا چاہئے ۔اس کے علاوہ ہلکی پھلکی ورزش بھی لازمی ہے ۔جبکہ کھانے پینے کی چیزوں میں بھی احتیاط برتنے سے نہ صرف نئے وائیرس کو ہم دور بھگانے میں کامیاب ہونگے بلکہ اس سے ہم اپنی سوسائیٹی کو بھی آنے والے خطرات سے بچا سکتے ہیں ۔اب جموں میں بھی گاندھی نگر ہسپتال میں اس امکانی وائیرس کے شکار افراد کے لئے خصوصی وارڈ قایم کیا گیا ہے اور لوگوں سے کہا گیا کہ وہ معمولی سی جسمانی شکایت یعنی کھانسی ،چھاتی میں درد ،نزلہ زکام اور جسمانی کمزوری کی صورت میں از خود ادویات استعمال کرنے کے بجائے ڈاکٹروں سے صلاح مشورہ کریں۔وزیر صحت نے لوگوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ گھبرانے کی اگرچہ ضرورت نہیں اور حکومت صحت کی بہتر حفاظت فراہم کرنے کے لئے پر عزم ہے لیکن سمجھداری یہی ہے کہ ایسی نوبت ہی آنے نہ دی جاے جس سے یہ لگے کہ کوئی اس نئے وائیرس میں مبتلا ہوگیا ہو ۔کووڈ کے دوران جن لوگوں نے احتیاط برتی وہی تندرست رہے اور جن لوگوں نے اسے سنجیدگی سے نہیں لیا وہ یا تو دنیا سے چلے گئے یا ہفتوں ہسپتالوں یا گھروں میں بستروں پر پڑے رہے ۔ ماہرین طب نے نئے وائیرس کے بارے میں کہا کہ ایچ ایم پی وی کی علامات میں کھانسی ،بخار ،ناک بند ہونا ،سانس کی تکلیف وغیرہ شامل ہے ۔سنگین معاملات میں برونکائیٹس اورنمونیا کا باعث بن سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ ایم اایچ پی وی کے لئے کوئی مخصوص اینٹی وائیرل علاج یا ویکسین نہیں علاج کے انتظام پر مرکوز ہے اس میں ہائیڈریٹ رہنا ،آرام کرنا ،درد اور سانس کی علامات کے لئے ادویات استعمال کرنا اور شدید صورتوں میں آکسیجن کی مدد فراہم کرنا شامل ہے ۔اسلئے واقعی لوگوں کو گھبرانا نہیں چاہئے البتہ احتیاط برتنے کی حد سے زیادہ ضرورت کو نظر انداز بھی نہیں کرنا چاہئے ۔