غالباًیہ پہلی بار ہے کہ گلمرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے ہوٹلوں میں پلاسٹک کی پانی کی بوتلوں کے استعمال پر پابندی عاید کردی ہے اور ہوٹل والوں کو انتباہ جاری کیا گیا کہ وہ کسی بھی قیمت پر اپنے ہوٹلوں میں پلاسٹک کی بوتلوں میں گاہکوں کو پانی فراہم نہیں کرسکتے ہیں اور جو کوئی ان احکامات کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوگا اس کو قانونی کاروائی کا سامنا کرنا پڑسکتاہے ۔ہوٹل والوں سے کہا گیا ہے کہ وہ پلاسٹک بوتلوں کے بجائے شیشے کی بوتلوں کا استعمال کریں ۔اتھارٹی ذرایع نے کہا کہ گلمرگ کو پلاسٹک سے پاک رکھنے کی اتھارٹی کی اجتماعی ذمہ داری ہے ۔اس سلسلے میں جو ہدایت نامہ جاری کردیا گیا اس میں کہا گیا کہ ”ہوٹل والوں سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ اپنے ہوٹلوں کے اندر پلاسٹک کی پانی کی بوتلوں کے استعمال سے گریز کریں اور انہیں شیشے کی بوتلوں میں بدل دیں “۔کہا جارہا ہے کہ یہ قدم گلمرگ جیسے صحت افزا مقام کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لئے اٹھایا گیا ہے ۔گلمرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ذرایع نے بتایا کہ گلمرگ ایکو فریجائیل زون ہے اور اسے پلاسٹک سے پاک رکھنا ایک اجتماعی ذمہ داری ہے ۔اگرچہ عام لوگوں نے گلمرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے اس قدم کو سراہا لیکن لوگوں کا کہنا ہے کہ کیا صرف گلمرگ ہی واحد ایسی سیاحتی جگہ ہے جہاں پلاسٹک اور پالی تھین کا بے تحاشہ استعمال کیا جارہا ہے ؟اس کا جواب نفی میں دیا جاسکتاہے کیونکہ وادی کے کونے کونے میں پلاسٹک اور پالی تھین کا بے تحاشہ استعمال کیا جارہا ہے البتہ اس سلسلے میں گلمرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی طرف سے اٹھایا گیا یہ قدم قابل سراہنا ہے کیونکہ اس قدم سے دوسرے سیاحتی مقامات پر اسی طرح کے احکامات صادر کئے جاسکتے ہیں کیونکہ ہر سیاحتی مقام پر پولی تھین اور پلاسٹک کا استعمال بڑے پیمانے پر کیا جارہا ہے نتیجے کے طور پر یہ سیاحتی مقامات ماحولیات کے حوالے سے انتہائی حساس بن گئے ہیں اور اگر صورتحال پر قوری طور قابو نہیں پایا جاے گا توایک دن ایسا بھی آسکتاہے کہ وادی کے سیاحتی مقامات کو ماحولیات کو صاف ستھرا رکھنے کے حوالے سے انتہائی گندہ قرار دے کر وہاں جانے پر پابندی بھی عاید کی جاسکتی ہے ۔ایسی کون سی جگہ ہے جہاں پلاسٹک یا پولی تھین کا استعمال نہیں ہورہا ہے ۔اسلئے گلمرگ کے ساتھ ساتھ دوسرے سیاحتی مقامات پر بھی اس کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا جارہا ہے ۔چاہے پہلگام ہو یا دودھ پتھری ،ویری ناگ ہو یا کوکر ناگ ہو یا شہر کے مغل باغات غرض ہر اس جگہ بڑے پیمانے پر پولی تھین اور پلاسٹک کا استعمال کیا جارہا ہے جہاں سیاحوں کی آمد ورفت جاری رہتی ہے اور جہاں ان کے آنے سے رونق ہوتی ہے ۔پلاسٹک اور پولی تھین کو کسی طرح بند کیا جاسکتاہے اس بارے میں لوگوں کا یہی کہنا ہے کہ جب تک وادی میں ان اشیاءکی مصنوعات کی درآمد پر پابندی عاید نہیں کی جاے گی نہ تو پلاسٹک اور نہ ہی پولی تھین کا استعمال کم ہوسکتاہے ۔اسلئے دوسری ڈیولپمنٹ اتھارٹیوں کو بھی اسی طرح کے احکامات صادر کرنے کی ضرورت ہے ۔تاکہ ماحولیات کو آلودہ ہونے سے بچایا جاسکے ۔باہر سے اس وقت روزانہ لاکھوں کی تعداد میں پلاسٹک کی بوتلوں میں مشروبات یہاں پہنچائی جارہی ہیں ۔اس سیلاب کو کیسے روکا جاسکتاہے یہ سوچتا سرکار کا کام ہے کیونکہ جب تک اس کا متبادل سامنے نہیں آتا ہے تب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا اسلئے اس بارے میں سرکار کو ماہرین کی خدمات حاصل کرنی چاہئے تاکہ اس وباءسے چھٹکارا مل سکے ۔