گرمی کی شدت سے لوگ بے حال ہورہے ہیں اور نوجوان طبقہ گرمی سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے ندی نالوں کا رخ کرتے ہیں جو ان کے لئے خطرناک ثابت ہورہا ہے ۔کیونکہ اب تک دو درجن سے زیادہ ایسے لدوز واقعات رونما ہوئے جن میں نوجوان نہانے کے لئے ندی نالوں ،دریا اور جھیلوںمیں اترے لیکن ان کو مردہ حالت میں باہر نکالا گیا یعنی وہ ڈوب جاتے ہیں ۔اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ بعض نوجوان جن کو تیراکی نہیں آتی ہے وہ دوسروں کی دیکھا دیکھی گرمی سے بچنے کیلئے دریاوں کا رخ کرتے ہیں اور بالاخر غرقاب ہوجاتے ہیں اس طرح کے بہت سے واقعات اب تک رونما ہوئے ہیں ۔بہت سے گھرانوں کے چشم و چراغ ڈوب کر یہ دنیا چھوڑ گئے ہیں لیکن وہ اپنے پیچھے والدین اور بہن بھائیوں کے علاوہ دوست احباب اور رشتہ داروں کے لئے عمر بھر کا روگ چھوڑ دیتے ہیں ۔خاص طور پر وہ والدین کس طرح خوش و خرم زندگی بسر کرسکتے ہیں جن کے عزیز غرقاب ہوکر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔گزشتہ ایک ماہ میں کئی بچے بھی غرقاب ہوگئے ہیں اس طرح کے واقعات میں اضافہ درج کیا گیا ہے ۔اسلئے یہ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں پر نظر گذر رکھیں اور انہیں ندی نالوں کا رخ کرنے کی اجازت نہ دیں ۔بالغ بچوں یعنی نوجوانوں کو از خود یہ سوچنا چاہئے کہ اس معاملے میں انہیں کیا کرنا چاہئے؟اگر ان کو تیرنا نہیں آتا ہے تو پھر گرمی سے بچنے کے لئے اُن کوندی نالوں کا رخ نہیں کرنا چاہئے ۔دریں اثنا لوگوں کی طرف سے ماہرین طب کی اس ایڈوائیزری کو نظر انداز کیا جارہا ہے جس میں انہوں نے موسمی بیماریوں سے بچاﺅ کے لئے کئی اہم اقدامات کا اعلان کیا ہے ۔ایڈوائیزری میں لوگوں سے کہا گیا کہ وہ سستے اوربازاروں میں بکنے والے عام جوس استعمال کرنے سے گریز کریں اس کے علاوہ پانی ابال کر پینے کی بھی صلاح دی گئی ۔لیکن دیکھا گیا ہے کہ لوگ بے تحاشہ ایسے مشروبات استعمال کررہے ہیں جن کے بارے میں ماہرین طب ان کو کسی بھی حالت میں استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں ۔بچوں کے بارے میں ماہرین طب کی طرف سے جو بھی ایڈوئیزری دی جارہی ہے اس میں بچوں کی صحت کی طرف والدین کو خاص دھیان دینے کے بجائے والدین بچوں کو باضابطہ جیب خرچہ دیتے ہیں اس جیب خرچے سے وہ بازاروں میں بکنے والے غیر معیاری جوس اور چپس وغیرہ خریدنے پر صرف کرتے ہیں اس طرح وہ از خود بیماریوں کو دعوت دیتے ہیں ۔جب لوگ بھی ایڈوائیزریوں کو نظر انداز کرتے ہیں تو بیماریاں پھیلنے لگتی ہیں ۔آج کل وادی بھر میں دست اسہال وغیرہ کی بیماری عام ہے خاص طور پر بچے اس کے شکار ہوجاتے ہیں اسلئے والدین کو چاہئے کہ وہ خود بھی اور اپنے بچوں کو بھی کھانے پینے کے حوالے سے احتیاط برتنے کی تلقین کریں تاکہ وہ موسمی بیماریوں کے شکار نہ ہوں اور صحت مند رہ سکیں ۔خاص طور پر اس وقت بعض ایسی مشروبات مارکیٹ میں دستیاب ہیں جو غیر معیاری ہیں اس کو پینے سے بیماریوں میں انسان مبتلا ہوجاتاہے ۔بغیر دھوئے جب سبزیاں یا میوہ کھایا جاتا ہے تو وہ بھی بیماریاں پھیلنے کا باعث بنتا ہے اسلئے خاص طور پر کھانے پینے کے معاملات میں احتیاط برتنے کی ضرورت ہے ۔