ایک مقامی خبر رساں ایجنسی نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ بیرون منڈیوں میں کشمیری سیبوں کی قیمتوں میں اچانک کمی سے میوہ بیوپاریوں میں تشویش پیدا ہوگئی ہے ۔خبر رساں ایجنسی نے فروٹ گروورس کے حوالے سے بتایا کہ سیبوں کی قیمتوں میں تقریباً چالیس فی صد کمی ہوئی ہے کیونکہ بیروں منڈیوں میں اچانک مانگ کم ہونے لگی ہے ۔کشمیر ویلی فروٹ گروورس اینڈ ڈیلرس یونین کے سربراہ بشیر احمد بشیر نے کہا کہ گذشتہ برس کے مقابلے میں اس سال مانگ میں کمی کی وجہ سے فروٹ ڈیلرس اور گروورس کو جو نقصان ہوا ہے وہ باعث تشویش ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ کاشتکار زیادہ نقصان برداشت نہیں کرسکتے تاجر بھی کافی مشکلات میں مبتلا ہوگئے ہیں کیونکہ جب قیمتوں میں اضافہ ہواتھا تو انہون نے کافی مہنگے داموں سیب خریدے تھے لیکن اب وہ مشکلات میں مبتلا ہوگئے ہیں۔کہا جارہا ہے کہ بازاروں میں کشمیر سیب کے نرخوں میں کمی فروٹ ڈیلرس وغیر ہ کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے ۔سیاحت کے بعد فروٹ انڈسٹری ایسی صنعت ہے جس پر پورے کشمیر کی معیشت کا دارومدار ہے اور اس سے وابستہ لاکھوں لوگ اس وقت پریشان کن صورتحال سے دوچار ہوگئے ہیں اگر حکومت اس بارے میں فوری مداخلت نہیں کرے گی تو وادی کے فروٹ ڈیلر براہ راست اور عام کشمیر ی بھی اس سے متاثر ہوئے بنا نہیں رہ سکتے ہیں۔کیونکہ یہ انڈسٹری ایسی ہے جس سے وادی کو معاشی استحکام حاصل ہے ۔اگر یہی انڈسٹری کسی قسم کے بحران میں مبتلا ہوجاے گی جیسا کہ آثار قرائین سے لگتا ہے تو وادی کی معاشی صورتحال بگڑنے کا احتمال ہے ۔فروٹ گروورس کے مطابق اس وقت بیرون منڈیوں میں کشمیر ی سیبوں کی اچھی خاصی مانگ ہوتی تھی لیکن امسال اچانک قیمتوں میں گراوٹ باعث تشویش ہے ۔اس خبر رساں ایجنسی کے مطابق اکتوبر اور نومبر 2023میں جو قیمتیں تھیں ان میں چالیس فی صد کمی آئی ہے فروٹ بیوپاریوں اور کاشتکاروں کو اس خسارے سے بچنے کا کوئی راستہ نظر نہیں آرہا ہے ۔شوپیاں کے ایک فروٹ ڈیلر کا کہنا ہے کہ پانچ ماہ قبل جس سیب پیٹی کے لئے 1250روپے کی پیشکش بیروں منڈیوں میں تاجروں سے کی گئی تھی اس کی قیمت اب مشکل سے 900روپے ہے ۔انہوں نے بتایا کہ موسم سرما کے سیزن میں اٹھارہ کلو کریٹ کیلئے کولڈ سٹوروں میں انہیں 475روپے کی ادائیگی کرنی پڑتی ہے جو قریب تیس روپے فی کلو کے حساب سے دینا پڑتا ہے ۔فروٹ والے موسم بہار میں فی بکس کی قیمت دو ہزار روپے تک کرتے تھے یعنی ایک بکس دو ہزار روپے میں فروخت ہونے کی ان کو توقع تھی لیکن اس سب پر پانی پھر گیا ۔ایک اور میوہ تاجر نے بتایا کہ گذشتہ برس نومبر میں اعلیٰ معیار کے سیب ایک ہزار سے پندرہ سو روپے تک فی پیٹی بکتی تھی لیکن موجودہ قیمت ایک ہزار سے بھی کم ملنے لگاہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اس موسم یں مانگ میں اضافے کی امید تھی لیکن اس کے برعکس قیمتوں میں بھی کمی ہوگئی اور مانگ بھی کم ہونے لگی۔کاشتکاروں نے کہا کہ ہم نے اس امید پر کہ اس سیزن میں سیب کی قیمت بڑھ جاے گی ان کو کولڈ سٹوریج میں رکھا لیکن سب کچھ دھرے کا دھرا رہ گیا ۔اب حکومت کو اس کی تحقیقات کرنی چاہئے کہ ایسا کیوں ہوا ہے ۔جب سے مرکزی حکومت نے بیرون ملک سے میوہ لانے کی حامی بھر لی تھی تب سے کشمیری میوہ کی مانگ بتدریج کم ہوتی جارہی ہے ۔