جموں کشمیر کی سول اور پولیس انتظامیہ دونوں نے اس بات کا تہیہ کررکھا ہے کہ اب منشیات کا دھندا کرنے والوں یا ان کی سرپرستی کرنے والے افراد کے آخری دن آگئے ہیں اور ان کو کسی بھی صورت میں بخشا نہیں جاسکتا ہے اور انہیں قانون کے شکنجے میں لایا جاے گا چاہے حالا ت کچھ بھی ہوں ۔پولیس نے مشتبہ ٹھکانوں پر خفیہ پولیس فورس تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ سماج دشمن عناصر اور خاص طور پر وہ لوگ جو نشہ آور اشیاءکا دھندا کرتے ہیں کو پکڑا جاسکے ۔اس سلسلے میں پولیس کے ڈائیریکٹر جنرل نے پہلے ہی ایک پریس کانفرنس میں اس بات کا واضع اعلان کردیا کہ نشہ آور اشیا ءکا دھندا کرنے والوں کو کسی بھی صورت مین برداشت نہیں کیا جاے گا اور ان کے خلاف سخت کاروائی کی جاے گی ۔ڈی جی کے بیان کا یہاں ہر مکتب فکر سے تعلق رکھنے والوں نے جہاں خیر مقدم کیا تو دوسری طرف یہ مطالبہ بھی زور پکڑ تا جارہا ہے کہ ڈرگ سمگلروں یا ان کے اعانت کاروں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جانی چاہئے اور ان کے مقدمے فاسٹ ٹریک عدالتوں میں پیش کئے جانے چاہئے تاکہ ان کو ایسی کڑی سزا دی جا سکے تاکہ دوسرے لوگ عبرت حاصل کرسکیں ۔وادی بھر اور شہر میں بھی کئی ایسے مخصوص علاقے ہیں جہاں منشیات کا دھندا کیا جاتا ہے ۔چنانچہ ان علاقوں میں آنے جانے والوں پر کڑی نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے ۔کہا جارہا ہے کہ اس سال بہت سی عورتوں کو بھی ڈرگس کا دھندہ کرنے پر پکڑ کر سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا گیا اور وہ اس وقت مختلف جیلون میں نظر بند ہیں ۔یہ حال ہماری اس وادی کا ہے جہاں لوگ تمباکو بھی چھپ چھپ کر پیتے تھے سگریٹ اگر کسی کے ہاتھ میں ہوتا تھا تو اسے اچھی نگاہوں سے نہیں دیکھا جاتا تھا۔لیکن آج نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ چھوٹے چھوٹے بچے یعنی سکول بچوں کے علاوہ اب لڑکیوں کے بارے میں بھی بتایا جارہا ہے کہ وہ نشہ آور اشیاءکا استعمال کرتے ہیں اس طرح ان کا مستقبل کیسا ہوگا اس بارے میں کوئی دو رائے نہیں۔لوگوں کا کہنا ہے کہ دریائے جہلم کے کناروں پر مخصوص مقامات پر نوجوانوں کو دن بھر چرس وغیرہ پیتے ہوے دیکھا جاسکتاہے ۔اسی طرح ملہ کھاہ بھی نشے بازوں کا اڈا بن گیا ہے ۔اس کے ساتھ ہی لوگوں کا کہنا ہے کہ نجی گاڑیون میں سوار آوارہ ٹائپ نوجوان ان کو کسی سنسان سڑک کے کنارے روک کر نشہ آور اشیاءکا استعمال کرتے ہیں ۔روز پولیس ڈرگ سمگلروں کو پکڑتے ہیں اور انہیں این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت گرفتار کرکے جیل بھیج دیا جاتا ہے لیکن تعجب کا مقام ہے کہ اتنے لوگوں کو پکڑنے کے باوجود نشہ آور اشیاءکا دھندا روز بروز زور پکڑتا جارہا ہے ۔ادھر پولیس کا کہنا ہے کہ سول سوسائیٹی کوبھی اس معاملے میں آگے آنا چاہئے اور جب تک پولیس کو عوام کا ساتھ نہیں ملتا تب تک اس وبا پر قابو پانا مشکل ہوجاے گا۔اسلئے لوگوں کو اس معاملے میں قانون نا فذ کرنے والی ایجنسیوں کے ساتھ مل جل کر کام کرنا چاہیے تاکہ سماج سے اس ناسور کو ختم کیاجاسکے ۔کیونکہ کشمیری سماج اس طرح کی حرکتوں کو برداشت کرنے کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے ۔