انتخابی سرگرمیاں ابھی تک پوری طرح شروع نہیں ہوسکی ہیں البتہ الیکشن کمشن کی طرف سے آزادانہ ،منصفانہ ،شفاف اور دہشت گردی سے پاک پولنگ کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں اور اس بات کے لئے عوام کو بھی آگاہ کیا جارہا ہے کہ وہ اپنے نمایندوں کو پارلیمنٹ میں بھیجنے کیلئے زیادہ سے زیادہ تعداد میں ووٹ دیں تاکہ یہ جمہوری عمل مکمل ہوسکے ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ کمشن نے جموں کشمیر کے بیشتر پولنگ سٹیشنوں کوخطرناک قرار دیا ہے اور متعلقہ حکام پر زور دیا جارہا ہے کہ ان کی طرف خصوصی توجہ دی جاے یعنی کہیں کوئی لا اینڈ آرڈر کا مسلہ پیدا نہ ہوسکے ۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ الیکشن کمشن وادی میں ووٹر ٹرن آوٹ کو بڑھاوا دینے کی طرف بھی توجہ د ے رہاہے ۔کیونکہ وادی میں گذشتہ تیس برسوں کے دوران ملی ٹینسی کی وجہ سے ووٹر ٹرن آوٹ کافی کم رہا ہے اور یہ 20-30فی صد سے زیادہ ریکارڈ نہیں کیا جاسکا ہے ۔جبکہ اس کے برعکس جموں میں ووٹر ٹرن اوور ہر دور میں 60-70کے درمیان ریکارڈ کیا گیا ہے ۔جموں کشمیر کے سی ای او نے بتایا کہ وادی کشمیر میں زیادہ سے زیادہ حصوں کو حکام کی طرف سے کی گئی ایک حالیہ مشق کے بعد غیر محفوظ علاقے قرار دیا گیا ۔چنانچہ پولیس سے کہا گیا ہے کہ وہ اعتماد سازی اقدامات کے پیش نظر ان علاقوں میں مارچ پاسٹ کریں ،کارڈن اینڈ سرچ اوپریشن ،ناکوں کی مضبوطی ،پولیس افسروں کی باقاعدہ میٹنگیں اور سیکورٹی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر دیگر تمام ایسے اقدامات اٹھانے سے گریز نہ کیا جاے جن سے پرامن اور صاف و شفاف انتخابات یقینی بنا ے جاسکیں ۔سی ای او نے انکشاف کیا ہے کہ الیکشن کمشن نے انتہائی حساس ،حساس اور نارمل قرار دینے کی اصطلاحات کو ختم کردیا ہے اور بہتر ٹرن آوٹ کو یقینی بنانے اور عسکریت پسندوں ،ملک دشمن عناصر اور شرپسندوں کی سرگرمیوں کو روکنے کے لئے کمزور علاقوں اور نازک پولنگ سٹیشنوں کا طریقہ کار لایا ہے ۔انہوں نے کہا کہ نئے طریقہ کار کا مقصد نہ صرف پارلیمانی انتخابات کے دوران صحت مند ٹرن آوٹ کو یقینی بنا نا ہے بلکہ آزادانہ منصفانہ ،شفاف اور دہشت گردی سے پاک انتخابات کو بھی یقینی بنانا ہے ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ الیکشن کمشن اس وقت زیا دہ سے زیادہ ٹرن آوٹ پر زور دے رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک بار لوگوں میں خوف اور ڈر ختم ہوگا تو وہ خود بخود ووٹ ڈالنے کیلئے نکلیں گے ۔انتخابی عمل پرامن طور پر اختتام پذیر ہواس کے لئے 635فورسز جوانوں کی تعیناتی عمل میں لائی جارہی ہے ۔یکم اپریل سے یکم جولائی 2024کو اٹھارہ سال کے ہونے والے نوجوان خود کو ووٹر کے طور پر اندراج کرواسکتے ہیں ۔انتخابی عمل کے دوران یعنی ووٹنگ کے دوران عسکریت پسند ووٹروں میں کوئی ڈر یا خوف پیدا کرنے میں کامیاب ہوں لیکن اس سے پہلے ہی فورسز کو تیاری کی حالت میں رہنے کا حکم دیا گیا تاکہ شرپسند اور امن دشمن عناصر کو اپنے ہتھکنڈے آزمانے کا موقعہ نہ مل سکے ۔غرض الیکشن کمشن کی طرف سے صاف ستھرے انتخابات منعقد کروانے کی حتی الامکان کوششیں کی جارہی ہیں ۔