اس سے پہلے بھی حکام کی توجہ صحت سے متعلق دی جانے والی سہولیات کو مزید بہتر بنانے کی طرف مبذول کروائی گئی ۔چنانچہ کل ہی لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا نے ایک اہم اجلاس جس میں مختلف ہسپتالوں کے سربراہ ،سرکاری میڈیکل کالجوں کے پرنسپل اور سرکردہ ڈاکٹروں کے علاوہ بہت سے سول افسر بھی موجود تھے صحت سے متعلق دی جانے والی سہولیات کو اور زیادہ بڑھانے اور ان کو بہتر بنانے کی متعلقہ حکام کو ہدایت دی ۔انہوں نے متعلقہ حکام پر زور دیا کہ وہ سب کے لئے صحت کے ہدف پر توجہ مرکوز کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ صحت کی دیکھ بھال کی خدمات موثر اور مساوی ہوں ۔انہوں نے مختلف سکیموں کے تحت فنڈز کے استعمال ،نئے سرکاری کالجوں اور دیگر اہم صحت کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی پیش رفت کا جائیزہ لیا ۔اس اعلی سطحی میٹنگ میں منوج سنہا نے سرکاری میڈیکل کالجوں کے پرنسپلوں پر زور دیا کہ وہ متعلقہ ہسپتالوں میں طبی آلات کے زیادہ سے زیادہ استعمال کو یقینی بنائیں اور بغیر کسی تاخیر کے تین درجے کے فیکلٹی ڈھانچے کو نافذ کریں ۔اس اہم میٹنگ میں ہسپتالوں ،پیرا میڈیکل اور نرسنگ کالجوں میں انسانی وسایل کا بھی جائیزہ لیا گیا اور اس اجلاس میں جو سب سے اہم فیصلہ کیا گیا وہ یہ کہ منوج سنہا نے اس بات کی ہدایت دی کہ سکمز میں خالی پڑی اسامیوں کو سروس سلیکشن بورڈ اور پبلک سروس کمشن کو ریفر کیا جاے تاکہ صحت سے متعلق اس اہم ادارے میں تمام خالی پڑی اسامیوں کو پُر کیا جاسکے ۔اس کے ساتھ ہی یہاں کے لل دید ہسپتال میں دوسو بستروں والے اضافی بلاک کی تعمیر کو بھی منظوری دی گئی۔جبکہ ہارون میں انٹیگریٹڈ آیوش ہسپتال کو بھی مزید فعال بنانے کے لئے کاروائی کو منظوری دی گئی ۔جہاں اس اہم اجلاس کا تعلق ہے اس میں پورے جموں کشمیر کے صحت اداروں کا جائیزہ لیا گیا اور اس بات کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا کہ اس طبی اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنایا جاے تاکہ لوگوں کو صحت کے حوالے سے کسی قسم کی پریشانی یا مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔اس اجلاس میں لل دید ہسپتال میں اضافی دو سو بستروں والے بلاک کی تعمیر کی منظوری انتہائی اہم فیصلہ ہے کیونکہ نہ صرف پوری وادی بلکہ خطہ چناب سے بھی مریضوں کو اس ہسپتال میں لایا جارہا ہے اس پر مریضوں کا زبردست دباﺅ ہے چونکہ زچگی اور خواتین کی دوسری بیماریوں سے متعلق یہ ہسپتال اپنی نوعیت کا واحد ادارہ ہے اس لحاظ سے اس ہسپتال پر کافی دباﺅ ہے اور ہر گذرتے دن اس میں مزید اضافہ ہورہا ہے ۔اسلئے اس میں توسیع کا مطالبہ زور پکڑ تا جارہاتھا لیکن اب ایل جی نے از خود اس میں توسیع کا اعلان کرکے لوگوں کو راحت پہنچائی ۔ضرورت اب اس بات کی ہے کہ ضلع ہیڈ کوارٹرز پر بھی بچہ زچہ ہسپتال تعمیر کئے جائیں جن کو جنرل ہسپتالوں سے الگ رکھا جاے جس طرح اننت ناگ میں زچہ بچہ ہسپتال ہے ۔ان ہسپتالوں میں ہر طرح کی سہولیات بہم رکھی جائیں اس کے ساتھ ہی اب بون اینڈ جوائینٹ ہسپتال برزلہ کی طرف بھی بھر پور توجہ دی جاے یہ ایک اہم طبی ادارہ ہے جس کو ترجیحی بنیادوں پر ہر طرح کا ساز و سامان اور آلات فراہم کرنے کی ضرورت حد سے زیادہ محسوس کی جارہی ہے کیونکہ یہ ہسپتال حادثات کا شکار لوگوں کے اوپریشن اور علاج معالجے کے لئے ہے جس میں طبی آلات کا ہونا لازمی ہے ۔لوگوں کو اس بات کی اُمید ہے کہ وادی میں بہتر طبی ڈھانچے کا خواب موجودہ نظام حکومت میں ہی شرمندہ تعیبر ہوگا۔