ہر سال مارچ میں شجر کاری کا سلسلہ شروع ہوتا ہے اور اس مہینے کی اہمیت اس وجہ سے بھی بڑھتی جارہی ہے کہ اسی مہینے میں درختوں میں جان پڑ جاتی ہے ۔سرما میں جو درخت سوکھ گئے ہوتے ہیں ان میں نکھار آنا شروع ہوجاتا ہے ۔کونپلیں پھوٹنے لگتی ہیں ۔زرد اور سوکھی گھاس آہستہ آہستہ سبزی مایل ہونا شروع ہوجاتی ہے ۔چاروں اور خوشگوار ماحول پیدا ہونے لگتا ہے ۔سب سے پہلے بید مشک آمد بہار کی صدا دیتے ہیں اور اس کے بعد نرگس کے پھول کھلنے لگتے ہیں جن کو کشمیری میں یمبرزل کہا جاتا ہے ۔شجر کاری کے ساتھ ساتھ زرعی سرگرمیاں بھی بڑھنے لگتی ہیں اور زراعت پیشہ لوگوں کے علاوہ وہ عام شہری بھی زرعی سرگرمیوں میں مشغول نظر آتے ہیں جن کے پاس گھروں کے باہر چھوٹے چھوٹے باغ بغیچے ہوتے ہیں اور جو کچن گارڈن سے سبزیاں اگاتے ہیں ۔اس وقت محکمہ زراعت پوری طرح متحرک ہوچکا ہے اور اس کے علاوہ زرعی یونیورسٹی نے اس حوالے سے اپنی سرگرمیاں شروع کردی ہیں ۔پہلے پہل تو زراعت پیشہ لوگ از خود بیجوں کا انتظام کرتے تھے یا بازاروں سے خریدتے تھے لیکن اب سکاسٹ اور محکمہ زراعت نے زمینداروں اور کسانوں کے علاوہ خواہشمند لوگوں کو بیج وغیرہ فراہم کرنے کا از خود انتظام کیا ہے ۔یہ سب کچھ اسلئے کیا جاتا ہے تاکہ زراعت پیشہ لوگوں وغیرہ کو غیر معیاری بیجوں سے نجات مل سکے کیونکہ ماضی میں اس بات کا مشاہدہ کیا جاچکا ہے کہ غیر معیاری بیجوں کی وجہ سے فصلیں تباہ ہوجاتی تھیں ۔جس کے بعد محکمہ زراعت اور سکاسٹ نے بھر پور پیداوار کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات شروع کئے ہیں اور آج سکاسٹ کی طرف سے اس بات کا اعلان کیا گیا ہے کہ 4مارچ کو بیجوں کی فروخت کا میلہ منعقد کیا جاے گا۔اس بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ میلہ ”سبز اور سفید انقلاب سے نیلے انقلاب تک“کے عنوان کے تحت منعقد کیا جارہا ہے ۔یہ میلہ جو دو دنوں تک جاری رہے گا میں دو لاکھ لوگوں کی شرکت متوقع ہے ۔اس میلے میں جدید ٹیکنالوجی کا مظاہرہ ،سکاسٹ کشمیر کی اختراعات اور سٹارٹ اپس کی نمایش ،اگلی نسل کے فارمنگ سلو شنز،چمپین کمرشیل کسانوں کی نمایش ،زرعی صنعتی ایکسپو،کسانوں اور سائینس دانوں کا انٹرفیس ،اور مرکزی اسپانسر کے بارے میں آگاہی شامل ہے ۔زراعت پیشہ لوگوں نے سکاسٹ کے اس اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوے کہا کہ کشمیر میں زراعت پیشہ لوگ زرعی سرگرمیوں کے لئے دقیانوسی طریقے اختیار کرتے تھے لیکن سکاسٹ نے کسانوں کو جدید طریقہ کاشت سے آگاہ کرنے کا بیٹرہ اٹھایا ہے اور گزشتہ کئی برسوں سے اس کے مثبت نتایج برآمد ہونے لگے ہیں۔اخبارات میں آئے دن اس قسم کی خبریں شایع ہوتی رہتی ہیں کہ انفورسمنٹ ڈائیریکٹوریٹ کی چھاپہ مار ٹیموں نے مختلف مقامات پر چھاپے مار کر نقلی کھا د کا بھاری سٹاک ضبط کیا ہے ۔اس لئے سکاسٹ کواس بارے میں بھی اقدامات اٹھانے چاہئے ۔اس وقت زرعی سرگرمیاں شروع ہو رہی ہیں اسلئے متعلقہ حکام لوگوں کی بھر پور معاونت کرنے کے لئے آگے بڑھیں ۔ادھر سرما میں موسم بھی ایسا نہیں رہا جو زراعت کے لئے معاون ثابت ہوسکتا تھا اسلئے سکاسٹ ہو یا محکمہ زراعت ان پر اس وقت بھاری ذمہ داریاں عاید ہوتی ہیں۔