اس سے زیادہ خوشی کی بات اور کیا ہوسکتی ہے کہ یہاں اب عنقریب وندے بھارت ٹرین چلائی جاے گی جس سے اس خطے کے اقتصادی نظام میں انقلابی تبدیلیاں نظر آینگی ۔اس بات کا اعلان انٹگرل کو چ فیکٹری کے ایک اعلیٰ افسر نے کرتے ہوے کہا کہ جموں کشمیر کیلئے وندے بھارت ٹرین جلد ہی تیار ہوگی۔انہوں نے کہا کہ فیکٹری کا اگلا پروجیکٹ یہی ہے جس میں موجودہ چلینج والے موسمی حالات کے مطابق مناسب تبدیلیاں کی گئی ہیں۔انٹگرل کوچ فیکٹری جو دنیا کی سب سے بڑی ریلوے مسافر کوچ بنانے والی کمپنی ہے جلد ہی جموں کشمیر کیلئے وندے بھارت ایکسپریس شروع کرنے والی ہے ۔ظاہر ہے کہ اس سے سب سے بڑا فایدہ سیاحت اور ہارٹیکلچر کے شعبے کو مل سکتاہے کیونکہ جب وندے بھارت ایکسپریس چلے گی اور سال کے سال اس کی آمد و رفت جاری رہے گی خواہ موسم کیسا بھی ہو تو پھر وادی کے لئے سیاحوں کی آمد و رفت میں بھی اسی رفتار سے اضافہ ہوگا جس رفتار سے ٹرین چلے گی۔اس کے ساتھ کشمیری میوے کو وقت پر باہر اور خاص طور پر دلی کی آزاد پور منڈی تک پہنچانے میں آسانی ہوگی اور فروٹ کا کاروبار کرنے والوں کو راحت محسوس ہوگی کیونکہ اس وقت تک معمولی بارش اور برفباری کے نتیجے میں سرینگر جموں شاہراہ نمبر 44پر کئی کئی دنوں تک ٹریفک جام رہتاہے اور جب جام ختم بھی ہوجاتا اس کے کئی دن گذرنے کے بعد ہی میوہ بردار ٹرکوں کو آگے بڑھنے کی اجازت دی جاتی ہے تب تک ان ٹرکوں میں بھرا ہوا میوہ سڑجاتا ہے ۔اس جانب متعلقہ حکام کو فروٹ بیوپاریوں نے آگاہ کیا تھا اور اس سال میوہ بردار ٹرکوں کو غیر ضروری طور پر نہیں روکا گیا۔لیکن اس کے باوجود معمولی بارشوں اور برفباری کے نتیجے میں جب سڑک بند ہوجاتی ہے تو لازمی طور پر میوہ بردار ٹرکوں کو بھی روکا جاتا ہے ۔اس سے بھی جب میوہ وقت پر منڈیوں میں نہیں پہنچ پاتا ہے تو یہ سڑ جاتاہے اور پھر فروٹ بیوپاریوں کا بھاری نقصان ہوجاتا ہے لیکن اب اگر وندے بھارت ٹرین وقت پر چلے گی تو اس سے سب سے پہلے میوہ باہر کی منڈیوں میں وقت پر پہنچ سکتا ہے اور کشمیری میوہ ہاتھوں ہاتھ بکِ جاے گا ۔دوسرا اہم مسلہ سیاحت کا ہے بہت سے ایسے بھی سیاح بھی ہیں جو صرف ریل کی عدم دستیابی کی وجہ سے گاڑیوں یا ہوائی جہاز کے ذریعے سفر کرنے سے احتراز کرتے ہیں اور اب ان کی مشکل بھی دور ہوجاے گی ۔کیونکہ ٹرین تو براہ راست دہلی سے بھی سرینگر آے گی کوئی جھنجھٹ نہیں ،پریشانی نہیں ۔گویا سیاحتی سیکٹر بھی خوش اسلوبی کام کرتا رہے گا۔اس کے ساتھ ہی یہاں کے کاروباریوں کو اب باہر کی منڈیوں تک مال لے جانے میں کوئی دقت پیش نہیں آسکتی ہے ۔یہاں کے طلبہ کو باہر جانے اور واپس آنے میں زیادہ وقت نہیں لگ سکتا ہے ۔سرمائی ایام میں سڑک بند ہونے سے یہاں اشیائے ضروریہ کی کتنی قلت رہتی ہے اس پر بھی قابو پانے میںمدد مل سکتی ہے ۔اب گذشتہ دنوں ادھم پور اور سانبری کے درمیان ریل سروس شروع ہوگئی جو کشمیر کے لئے ایک خوش آیند بات ہے ۔اس سب سے ایسا لگتا ہے کہ مرکزی حکومت کشمیر میں اقتصادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے میں کس قدر سنجیدہ اور آرزو مند ہے ۔