ماہرین ارضیات نے پہلے ہی کہا ہے کہ جموں کشمیر زلزلوں کے حوالے سے سیسمک زون 5میں آتا ہے جو انتہائی خطرناک کہا جاسکتاہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر یہاں زلزلہ آے گا تو وہ انتہائی تباہ کن ثابت ہوسکتاہے یعنی اس سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلنے کا امکان ہے ۔چنانچہ جب بھی کبھی یہاں زلزلہ آتا ہے تو لوگوں پر خوف طاری ہوتاہے اور وہ اپنی جانیں بچانے کے لئے مکانوں ،دفاتر ،کارخانوں یا جہاں کہیں بھی ہوں دوڑتے ہوے کھلے میں پہنچ جاتے ہیں تاکہ اپنی جانیں بچاسکیں۔18دسمبر سے منگل وار دن کے تین بجے تک گیارہ مرتبہ زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے اگرچہ ان کی شدت ریکٹر سکیل پر زیادہ نہیں تھی پھر بھی عام لوگوں میں اس حوالے سے کافی خوف و ہراس پایا جاتا ہے کیونکہ ماہرین ارضیات نے بار بار کہاہے کہ جموں کشمیر سیسمک زون 5میں آتاہے ۔کل یعنی منگل کو پہلا جھٹکا صبح 10 بجکر 31منٹ پر آگیا ۔اس زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر 3.4ریکارڈ کی گئی ۔اس کی گہرائی سطح زمین سے دس کلو میٹر تھی اس کے بعد 11بجکر 18منٹ پر ایک اور زلزلے کا جھٹکا محسوس کیا گیا جس کی شدت ریکٹر سکیل پر 2.9ریکارڈ کی گئی ۔اس کا مرکز کشتواڑ بتایا گیا جبکہ بعد میں 11بجکر 28منٹ پر ایک اور جھٹکا محسوس کیا گیا ۔اس کی شدت 2.8جبکہ اس کی گہرائی سطح زمین سے دس کلو میٹر سے زیادہ تھی ۔اس بارے میں ماہرین ارضیات کا کہنا ہے کہ سوموار سے آنے والے زلزلوں کی شدت بتدریج کم ہوتی جارہی ہے اور اب یہ سلسلہ ختم ہوجاے گا البتہ اس بات کو دیکھنا پڑے گا کہ زلزلے کے آنے کی کیا وجو ہات ہیں ۔کیونکہ ماہرین نے پہلے ہی زلزلوں کے حوالے سے اس خطے کو خطرناک زون میں رکھا ہے ۔جہاں تک ان زلزلوں کے آنے کا تعلق ہے تو اب تک گیارہ مرتبہ زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے اور ان میں سے بیشتر کا مرکز کشتواڑ یا کرگل رہا ہے اور دونوں چاہے کرگل ہو یا کشتواڑ پہاڑی علاقے ہیں ۔ان زلزلوں کا مرکز یہی دو علاقے تھے جن سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہاں انسانوں کے ہاتھوں از خود ایسا کچھ کیا گیا ہوگا کہ زلزلے آنے لگے ۔ماحولیات کا اس وقت انسانی زندگی پر اچھا خاصا اثر رہا ہے ۔انسان چونکہ فطرتاً تبدیلی پسند رہا ہے اس لئے وہ ایسے ایسے نت نئے تجربے کرنے لگا ہے کہ جس سے زمین کے اندر اور باہر مسلسل ارتعاش سے عدم توازن پیدا ہو رہا ہے ۔اونچی اونچی عمارتوں کی تعمیر کیلئے لوگوں میںدوڑ لگی ہے ۔کمپلیکس تعمیر کئے جارہے ہیں ۔ڈیموں کی تعمیر ،ٹنلوں پر کام کی رفتار میں تیزی ،سڑکوں کی تعمیر و تجدید ،ہیوی ڈیوٹی کارخانوں کا قیام ،غرض انسان کچھ طرح سے اور غیر منظم طریقے پر جو تبدیلیاں خواہ وہ کسی بھی اہمیت کی حامل کیوں نہ ہوں یا یہ تبدیلیاں کتنی بھی ضروری کیوں نہ ہو ں زمین ان کو تسلیم کرنے سے انکار کرتا ہے ۔اس کا ایک اپنا انداز ہے اور اس کا ایک اپنا طریقہ کار ہے جب اس میں انسانی مداخلت حد سے بڑھتی ہے تو یہ بھی زلزلوں کی مختلف وجوہات میں سے ایک وجہ ہوسکتی ہے کیونکہ ماہرین ارضیات زلزلوں کے حوالے سے بہت سی وجوہات کا تذکرہ کرتے رہتے ہیں جو عام لوگوں کی سمجھ سے باہر ہے بہر حال زلزلوںکی بہت ساری وجوہات ہوسکتی ہیں اور ان میں سے ایک یہ بھی ہوسکتی ہے جو اوپر بیان کی گئی ہے ۔اب ماہرین ہی بتاسکتے ہیں کہ زلزلوں سے بچنے کے لئے کیا کچھ کرنا چاہئے ۔عوامی سطح پر کس طرح بچاﺅ ہوسکتاہے اور سرکارسے کس طرح کی امیدیں رکھی جاسکتی ہیں۔