سردیاں بڑھنے کے ساتھ ہی لوگ تھر تھر کانپنے لگے ہیں ۔سردیوں سے زیادہ متاثر ہونے والوں میں بیمار شامل ہوتے ہیں ۔خاص کر ان بیماروں کو شدید مشکلات پیش آتی ہیں جو ہسپتالوں میں داخل ہوتے ہیں۔اخبارات میں ان ہی دنوں ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کے سربراہ ڈاکٹر نثار الحسن کا ایک بیان شایع ہوا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں میں مریض سردی سے تھر تھر کانپنے لگے ہیں کیونکہ بقول ان کے ہسپتالوں میں ہیٹنگ سسٹم چالو نہ ہونے سے ایسے بہت سے مریض جن کے لئے سردیاں موت کا باعث بن سکتی ہیں کو کچھ زیادہ ہی پریشانیاں لاحق ہورہی ہیں۔چنانچہ ایسوسی ایشن نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ ہسپتالوں میں فوری طور پر ہیٹنگ سسٹم چالو کیا جاے تاکہ مریضوں کی زندگیوں کو بچایا جاسکے ۔اسی روز شام کو محکمہ صحت کے ڈائیریکٹر نے جوابی بیان دیا جس میں انہوں نے ڈاکٹر س ایسوسی ایشن کے بیان کو غلط اور بے بنیاد قرار دیتے ہوے کہا کہ ہسپتالوں میں ہیٹنگ سسٹم شروع کیا گیا ہے اور مریضوں کی صحتیابی کے بارے میں کسی سمجھوتے کی گنجایش نہیں ۔بہر حال دونوں ذمہ دار ہیں اور دونوں کی سماج میں کافی عزت ہے اسلئے لوگوں کو ان پر اعتبار ہے ۔لیکن اگر کسی ہسپتال میں ابھی تک ہینٹنگ سسٹم چالو نہیں کیا گیا ہے تو ابھی سے اس کو چالو کرنے کی ضرورت ہے ۔کیونکہ بہت سے مریض ایسے ہوتے ہیں اور جیسا کہ اوپر کہا گیا ہے کہ ان کے لئے سردیاں موت کا باعث بن سکتی ہیں ۔ڈاکٹر موصوف کا کہنا ہے کہ جب درجہ حرارت میں کمی ہوتی ہے تو ہسپتالوں میں کارڈیک اور فالج کے مریضوں میں موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔کیونکہ سردیاں خون کو گاڑھا اور شریانوں کو تنگ کردیتی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ دمہ کے مریضوں اور پھیپھڑوں کے دایمی امراض کے مریضوں کی حالت ہسپتالوں میں سردیوں کی وجہ سے خراب ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔ڈاکٹر موصوف کا کہنا ہے کہ سردیوں کی وجہ سے حاملہ خواتین کے قبل از وقت بچے کی پیدایش کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جبکہ بچے اور بوڑھے خاص طور پر ہائیپو تھر میا کا شکار ہوجاتے ہیں جو سانس اور دل کی خرابی اور یہاں تک کہ موت کا باعث بھی بن سکتے ہیں ۔ڈاکٹر نثار نے کہا کہ ہسپتال کے عملے اور خاص طور پر پیرا میڈیکل سٹاف کو بھی اپنے فرایض کی انجام دہی میں مشکلات پیش آتی ہیں کیونکہ رات کے دوران درجہ حرارت کافی گرجاتا ہے ۔انہوں نے متعلقہ حکام کی توجہ خاص طور پر اس بات کی طرف مبذول کی کہ زیادہ تر ہسپتالوں میں ان بلٹ سنٹرل ہیٹنگ سسٹم نہیں ہیں اور وہ روایتی ہیٹر پر انحصار کرتے ہیں جو مریضوں کو فایدے سے زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں۔اسلئے جن ہسپتالوں میں ابھی تک ہیٹنگ سسٹم نہیں ہے ان میں فوری طور ہیٹنگ سسٹم چالو کیا جاے ۔لوگوں کی طرف سے ایک تجویز یہ بھی ہے کہ جن مریضوں کو ہسپتالوں میں داخل کیا جاتا ہے یا جو آوٹ ڈور میں علاج کروانے کے لئے آتے ہیں سے کم سے کم ہیٹنگ چارجز وصول کئے جاسکتے ہیں تاکہ ہسپتالوں کے لئے مخصوص بجٹ پر زیادہ بوجھ نہ پڑ سکے اور لوگوں سے حاصل کئے گئے پیسوں سے ہیٹنگ سسٹم چالو کرنے میں کچھ مدد کی جاسکتی ہے تاکہ خاص طور پر ہسپتالوں میں داخل مریضوں کی حالت بہتر بن سکے ۔