گذشتہ دنوں چیف سیکریٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے اس بات کا انکشاف کیا کہ سابق حکومتوں نے بقول ان کے اڑھائی لاکھ سے زیادہ افراد کو ناجائیز طریقے سے سرکاری نوکریاں فراہم کیں جبکہ وہ اس کے مستحق نہیں تھے ۔انہوں نے کہا کہ اب نہ تو سابق حکومتوں کے طرز عمل کی پیروی کی جاے گی اور نہ ہی بیک ڈور انٹری ہوگی بلکہ سرکاری نوکریوں کے لئے شفاف سلیکشن پراسس ہوگا جس میں کسی کو اس بات کی شکایت کرنے کا موقعہ نہیں مل سکتاہے کہ اسکے حقوق پر شب خون مارا گیا ۔چیف سیکریٹری نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ غیر مسحتق افراد کو سرکاری نوکریاں دی گئیں اس طرح بقول ان کے مستحق امیدواروں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا ۔انہوں نے کہا کہ اب آیندہ ایسا نہیں ہوگا بلکہ سرکاری نوکریوں کے خواہشمند نوجوانوں کو ایک شفاف طریقے پر منتخب کیا جاے گا اور بعد میں اس کی تقرری عمل میں لائی جاے گی ۔اس سوال کے جواب میں کہ موجودہ سرکار نے گزشتہ تین برسوں کے دوران سرکاری نوکریوں کے دروازے بند کردئے چیف سیکریٹری نے کہا کہ گذشتہ تین برسوں کے دوران تیس ہزار سے زیادہ افراد کو سرکاری نوکریاں فراہم کی گئیں اور یہ سب کے سب مستحق افراد تھے جن کا سلیکشن باضابطہ بورڈ کے ذریعے عمل میں لایا گیا اور کسی کوبھی سیاسی اثر و رسوخ یا رشوت کے بل بوتے پر نہیں لیا گیا۔چیف سیکریٹری نے کہا کہ اب سرکاری نوکریاں ان ہی افراد کو فراہم کی جائینگی جو مستحق ہونگے جبکہ دوسرے نوجوانوں کو یومیہ اجرت پر کام کرنے سے بہتر ہے کہ وہ اپنے لئے کاروبار کا انتظام کریں تاکہ ان کا مستقبل بھی تابناک بن سکے ۔چیف سیکریٹری کے اس بیان پر اگرچہ نوجوانوں نے اطمینان کا اظہار کیا لیکن انہوں نے ان نوجوانوں کو انصاف دلانے کا مطالبہ کیا جو آج کل احتجاج کررہے ہیں ۔اس کے ساتھ ہی انہون نے کہا کہ جس قدر سلیکشن عمل بہتر ہوگا اسی حالت میں انتظامیہ میں قابل اور دیانت دار افراد شامل ہونگے جن سے روز مرہ کا سرکاری کام اچھی طرح سے انجام پذیر ہوگا ۔زمانہ کافی آگے نکل گیا ہے اسلئے اب انگوٹھ چھاپ افراد کی گنجایش نہیں رہ سکتی ہے بلکہ قابل نوجوان ہی سرکاری کام کاج انجام دے سکتے ہیں۔یہ بات بالکل صحیح ہے کہ ماضی میں دیکھا جاچکا ہے کہ سیاسی اثر ورسوخ کی بنا پر تقرریاں عمل میں لائی جاتی رہیں لیکن اب ایسا نہیں ہوگا جس کا چیف سیکریٹری نے یقین دلایا ہے ۔لیکن بیروزگار نوجوانوں کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر محکمے میں ہزاروں عہدے خالی پڑے ہیں جن کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے اگر ایسا ہوگا تو کنٹریکچول سسٹم خود بخود ختم ہوسکتا ہے ۔اس وقت تقریباًہر محکمے میں مین پاور کی کمی بری طرح محسوس ہورہی ہے ۔کسی بھی محکمے میں جاکر دیکھا جاسکتا ہے کہ وہاں مین پاور کی کتنی کمی ہے ۔خاص طور پر محکمہ تعلیم ،صحت ،ٹریفک اور دوسرے کئی انجنئیرنگ محکموں میں ملازمین اور افسروں کے پاس کئی کئی شعبوں کے چارج ہیں اور اگران محکموں میں خالی عہدوں کو پر کیا جاے گا تو پھر سرکاری کام کاج اچھی طرح سے چل سکتاہے اور بیروزگاری بھی کم ہوسکتی ہے ۔