سمارٹ سٹی پروجیکٹ صرف سڑکوں کی حالت بہتر بنانے تک محدود نہیں بلکہ اس پروجیکٹ کے تحت تمام اقدامات آتے ہیں جن سے شہریوں کو بھر پور سہولیات بہم پہنچائی جاسکیں ۔کچھ عرصہ قبل حکومت کی طرف سے اس بات کااعلان کیا گیا کہ شہر میں نایٹ بس سروس شروع کی جاے گی اور ان روٹوں پر بھی ای بس سروس شروع کی جاے گی جن روٹوں پر لوگ بار بار ٹرانسپورٹ سروس کی عدم دستیابی کا رونا روتے ہیں ۔گذشتہ ہفتے ان بسوں کی ٹرائیل رن بھی ہوئی لیکن اس کے بعد جیسے سرکار کو سانپ سونگھ گیا۔شہر میں اب بھی شام چھ بجے کے بعد پرائیویٹ بس سروس بند ہوجاتی ہے اور شہری آٹو رکھشا ڈرائیوروں کے رحم و کرم پر ہوتے ہیں جو معمولی مسافت کے لئے اتنی زیادہ کرایہ وصول کرتے ہیں جس کا کوئی اندازہ نہیں لگایا جاسکتاہے ۔ادھر سورج ڈھلنے لگا اور ادھر بس سروس ٹھپ ہوکر رہ جاتی ہے ۔پھر لوگ اپنی منزلوں تک جانے کے لئے بے چین رہتے ہیں کیونکہ آٹو رکھشا والے حد سے زیادہ کرایہ وصول کرتے ہیں ۔گذشتہ ہفتے جب سرکاری طور پر اعلان کیا گیا کہ اب بہت جلد نایٹ بس سروس شروع کی جاے گی تو لوگوں کو اطمینان حاصل ہوا تھا ۔لیکن تب سے اس بارے میں جیسے سرکار کو سانپ سونگھ گیا ہو ۔نہ دن کو اضافی بس سروس اور نہ ہی کسی روٹ پر نائیٹ بس سروس شروع ہوگئی ہے ۔شام کے بعد لوگوں کا ہجوم بس اڈوں پر نظر آتا ہے جو اپنے اپنے گھروں کی جانب جانے کیلئے گاڑیوں کے منتظر ہوتے ہیں۔لیکن ان کو افسوس کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آتا ہے کیونکہ پرائیویٹ ٹرانسپورٹرس سرشام ہی اپنی سروس معطل کرتے ہیں۔جیسا کہ اس سے پہلے بھی حکام کی توجہ اس جانب مبذول کروائی گئی کہ شہر کے کسی بھی روٹ پر شام کوئی بس سروس نہیں ہوتی ہے ۔آج کل شام کے وقت لال چوک اور اس کے گرد و نواح میں صرف آٹو اور ای رکھشا نظر آتے ہیں جبکہ شہر خاص میں نہ آٹو دستیاب ہوتے ہیں اور ای رکھشانظر آتے ہیں اگر حکومت نائٹ بس سروس شروع کرتی تو اس سے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ کاروباریوں کو بہت زیادہ سہولت ملتی لیکن ابھی معلوم نہیں کہ کتنا اور انتظار کرنا پڑے گا ۔ایک شہری کا کہنا ہے کہ انتظار کرتے کرتے تھک گئے ہیں لیکن بس سروس کا ابھی تک نام و نشان بھی نظر نہیں آرہا ہے ۔لوگ پوچھتے ہیں کہ یہ کون سی منطق ہے کہ ابھی اعلان کیا جاتا ہے کہ نایٹ بس سروس شروع کی جاے گی اور دوسرے ہی لمحے اس اعلان کی لاج تک نہیں رکھی جاتی ہے ۔اگر نایٹ بس سروس شروع کی جاتی تو اس سے لوگوں کو بہت زیادہ فایدہ ملتا اور کاروباری سرگرمیاں رات دیر گئے تک جاری رہ سکتی ہیں ۔میٹر و پالیٹن شہر وں میں دراصل شاپنگ ،دوست احباب سے میل ملاپ،رشتہ داروں کے ہاں جاکر ان کی خبر اتر لینے کا سلسلہ شام دس بجے کے بعد ہی شروع ہوجاتا ہے جو رات دیر گئے تک جاری رہتاہے کیونکہ دن کو لوگ اپنے اپنے کاموں میں مصروف رہتے ہیں اسلئے یہ سب گھریلو ذمہ داریاں شام کے بعد ہی نبھانے کا وقت ہوتاہے ۔ان حالات میں نایٹ بس سروس زور و شور سے شروع کرنے کی ضرورت تھی لیکن ایسا نہیں ہورہا ہے ۔اسلئے حکام ٹھنڈے دل و دماغ سے سوچیں کہ شہر سرینگر کے لوگوں کو نائٹ بس سروس شروع ہونے سے کس قدر راحت مل سکتی ہے ۔