گرمیوں میں اضافے کے ساتھ ہی حادثات بھی رونما ہونے لگے ہیں۔جن پر عوامی حلقوں میں تشویش پائی جارہی ہے کیونکہ ان حادثات کی روک تھام کے لئے سرکاری سطح پر کوئی بھی کاروائی نہیں کی جارہی ہے ۔خاص طور پر اس موسم میں غرقابی کے جو واقعات رونما ہورہے ہیں ان کو بخوبی روکا جاسکتاتھا لیکن نہ جانے کیوں اس بارے میں سرکاری ادارے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔کل ہی رنگل پاور کنال میں نہانے کے دوران ایک نو عمر لڑکا جس نے ابھی تک زندگی کی صرف پندرہ بہاریں دیکھی تھیں غرقاب ہوگیا ۔اس کے والدین بہن بھائیوں ،ہمسائیوں اور دوست واحباب پر کیا گذری ہوگی جب اس کی میت اس کے گھر پہنچائی گئی ہوگی۔صبح کو یہ نوعمر لڑکا خوش و خرم گھر سے نکلاتھا اس کے گھر والوں کو کیا معلوم تھا کہ شام ان کے لئے عمر بھر کا اندھیرا لے کر آرہی ہے ۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے متعدد مرتبہ ضلع حکام کی توجہ اس جانب مبذول کروائی تھی کہ وہ پاور کنال میں لڑکوں کے نہانے پرپابندی عاید کریں لیکن یہ لوگ ٹس سے مس نہیں ہورہے ہیں کیونکہ اس کنال میں پانی تیز رفتاری سے بہہ رہا ہے اور کافی گہرا بھی ہے ۔لوگوں نے کہا کہ انہوں نے ضلع حکام کو تجویز پیش کی تھی کہ وہ وایل پل کے قریب بھی خاص طور پر اتوار کے روز پولیس دستے تعینات کریں تاکہ وہ نوجوانوں کو سندھ نالے اور پاور کنال میں نہانے سے روک سکیں لیکن ابھی تک ایسا نہیں ہواہے ۔نتیجے کے طور پر اب تک بہت سے نوجوان پاور کنال اور سندھ کے پانیوں میں ڈوب کر موت کے منہ میں چلے گئے ہیں ۔اسی طرح جھیل ڈل میں بھی کم از کم چھٹیوں کے دن پولیس فورس کو مختلف مقامات پر تعینات کرکے نوجوانوں کو نہانے سے روکا جاسکتاہے ۔اگر ایسا کیا گیا ہوتا تو گزشتہ ہفتے ایک اور نوجوان نہرو پارک کے قریب ڈل کی نذر نہیں ہوتا۔جہلم میں بھی آے روز غرقابی کے واقعات رونما ہورہے ہیں ۔یہ بات صحیح ہے کہ آج کل زوروں کی گرمی پڑرہی ہے لیکن اس کا یہ بھی مطلب نہیں کہ نوجوانوں کو موت کے منہ میں دھکیل دیا جاے ۔آج ہر گھر میں واش روم ہیں نوجوان گھروں میں بھی آسانی سے نہا سکتے ہیں دریاوں اور ندی نالوں میں جاکر نہانا کیوں ضروری ہے کیونکہ زندگی قیمتی ہے اور ندی نالوں میں نہانا گویا موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے ۔ایک اطلاع کے مطابق اس سیزن میں اب تک ساٹھ سے ستر کیسز غرقابی کے ہوئے ہیں ۔ندی نالوں جھیلوں اور دریاوں میں نہانے سے کتنی قیمتی زندگیاں ان کے افراد خانہ سے چھن گئی ہیں ۔اسلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت پاور کنال میں نہانے پرپابندی عاید کرے اور جھیل ڈل ،جہلم اور سند ھ نالے میں ایسی جگہوں کا انتخاب کیا جاے جونہانے کے لئے محفوظ ہوں اور نوجوانوں کو صرف ان ہی مخصوص مقامات پر نہانے کی اجازت دی جانی چاہئے ۔تاکہ قیمتی جانیں بچ سکیں ۔جہلم ،جھیل ڈل اور سندھ نالے کے کناروں پر اگر واش روم تعمیر کئے جائیں جہاں لوگوں کو نہانے کی سہولیات فراہم ہوں تو گرمیوں کے موسم میں غرقابی کے واقعات کی روک تھام ہوسکتی ہے ۔