جس سماج میں جرایم کی رفتار بڑھتی ہے اس سماج کی تنزلی کو کوئی نہیں روک سکتاہے ۔ہماری وادی کا بھی یہی حال ہوا ہے ۔نوجوان لڑکے لڑکیوں میں بے راہ روی ہی جرایم کو جنم دیتی ہے کیونکہ جب نوجوان نسل بے شرم ہوجاتی ہے اور ایسے کام بغیر کسی خوف و ڈر پارکوں ،کشتیوں ،ہوٹلوں وغیرہ میں انجام دئے جاتے ہیں جو دینی اور اخلاقی طور ناجائیز ہیں تو ان کو پیسوں کی ضرورت پڑ جاتی ہے اور پیسے کے حصول کیلئے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ہر وہ طریقہ استعمال کرتے ہیں جو مہذب سماج میں انتہائی گھناونا تصور کیا جاتا ہے اور یہیں سے جرایم کی ابتدا ہوتی ہے ۔پیسے کی لت انسان کو حیوان بنادیتی ہے اس کے لئے وہ کیا کیا حربے استعمال کرتے ہیں اس کی بہت سی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں ۔اس کی کڑی کے طور پرکئی ماہ قبل ہندوارہ میں ہنی ٹریپ اور نوکری گھوٹالے میں ملوث ایک گروہ کا پولیس نے پردہ فاش کرتے ہوے چھ افراد کی گرفتاری عمل میں لائی ۔پولیس کا کہنا ہے کہ یہ دھوکے بازوں کی ایک گینگ تھی جو بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کا جھانسہ دے کر ان نوجوانوں کو لوٹتے رہتے تھے اس کے علاوہ یہ گینگ لوگوں کو شادیوں کے بندھن میں باندھنے اور اور ان کے لئے دلہنیں تلاش کرنے کا دھوکہ دے کر ان کو لوٹتا رہتا تھا ۔پولیس ذرایع کا کہنا ہے کہ اس گروہ میں شامل افراد کا تعلق بارہمولہ ،بانڈی پور ،ہندوارہ ،سرینگر اور گاندربل سے بتایا گیا ۔اس میں شامل افراد ہر ضلع میں سرگرم رہتے تھے اور انہوں نے اب تک بہت سے لوگوں کو اپنے جال میں پھنسا کر ان سے بھاری رقومات لوٹ لی ہیں ۔پولیس ذرایع کا کہنا ہے کہ ان سے مسلسل پوچھ گچھ کی جارہی ہے اور کچھ اہم انکشافات کو خارج از امکان قرار نہیں دیاجاسکتاہے ۔پولیس نے اس گینگ کو گرفتار کرنے میں جس مستعدی کا مظاہرہ کیا اس کے لئے پولیس مبارکباد کی مستحق ہے لیکن اس کے ساتھ ہی عوام پولیس سے یہ توقع بھی رکھتی ہے کہ ایسے عناصر کو کڑی سے کڑی سزا دینے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کیا جاے جو معصوم لوگوں کی مجبوریوں کا ناجائیز فایدہ اٹھا کر ان کو لوٹتے رہے ہیں ۔اس سے قبل ساٹھ کروڑ کا بھی ایک گھوٹالہ ہوا ہے جس میں غیر مقامی باشندے معصوم کشمیریوں کی خون پسینے سے جمع شدہ پونجی ہڑپ کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں ۔پولیس نے اس سلسلے میں بھی کامیابی حاصل کرکے غیر مقامی باشندوں کے گروہ کا سراغ لگا کر کئی ایک کی گرفتاری عمل میں لائی ہے ۔پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ جعلسازی کرنے والوں اور معصوم کشمیری عوام کو لوٹنے والوں کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جاے گی۔سماج میں پنپنے والے جرایم کا قلع قمع کرنے کے لئے ہر مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو اپنی ذمہ داریاں نبھانی ہونگی اور پولیس کو ایسے عناصر کی سرکوبی کے لئے ہر سطح پر مدد و تعاون دینا چاہئے ۔کیونکہ اسی طرح جرایم اور جرایم پیشہ افراد کا قلع قمع کیا جاسکتاہے ۔صحت مند سماج کے لئے دانشور طبقے کا رول انتہائی اہم قرار دیا جاسکتا ہے اور ان کو موجودہ حالات میں آگے آکر سماج کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کا بھر پور احساس کرنا چاہئے ۔