وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ کا ایک خصوصی اجلاس نئی دہلی میں منعقد ہوا جس میں اقتصادی امور سے متعلق کابینہ کمیٹی نے مرکزی حکومت کی طرف سے سو فیصد فنڈنگ اور تقریباً32500کروڑ روپے کے تخمینہ جاتی لاگت کے ساتھ وزارت ریلویز کے سات پروجیکٹوں کو منظوری دی ہے ۔ملٹی ٹریکنگ کی یہ تجاویز کاموں کو آسان بناینگی ۔بھیڑ کو کم کرینگی اور پورے بھارت میں ریلویز میں سب سے زیادہ مصروف سیکشن میں مطلوبہ بنیادی ڈھانچہ جاتی ترقی فراہم کرینگی۔یہ پروجیکٹ سات ریاستوں میں 35اضلاع کا احاطہ کرے گی اور یہ پروجیکٹ بھارتیہ ریلویز کے موجودہ نیٹ ورک کو 2339کلو میٹر تک بڑھاینگے ۔غرض مرکز کی طرف سے ایسے پروجیکٹ شروع کئے جارہے ہیں جن سے عام لوگوں کو براہ راست فایدہ پہنچ سکے کیونکہ ریلوں کے ذریعہ لاکھوں لوگ سفر کرتے ہیں جن میں ساٹھ سے ستر فی صد تک ایسے لوگ ہوتے ہیں جو غریبی کی سطح سے نیچے زندگی گذر بسر کرتے ہیں۔سناجارہا ہے اور جیسا کہ ایک مقامی خبر رساں ایجنسی نے یہ اشارہ دیا ہے کہ جموں کشمیر میں بھی جو وندے بھارت ریل گاڑی چلے گی وہ جدید ترین سہولیات سے لیس ہونگی ۔اور جو وندے بھارت ہوگی اس میں گرمی پہنچانے والے آلات بھی نصب کئے جاینگے ۔یہاں کے سرد موسم کی سنگینی کو بھانپتے ہوے انڈین ریلویز کا یہ کارنامہ باعث صد افتحار ہے ۔اس سے یہاں کے لوگوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ تک آنے جانے میں سہولیات ہونگی ۔لیکن ابھی تک سرینگر اور جموں کے درمیان براہ راست ریل سروس شروع نہیں کی جاسکی ہے ۔ایک بار یہ سروس شروع ہوجاے تو اس سے یہاں اس قدر مثبت تبدیلیاں رونما ہونگی جن کا پہلے تصور تک نہیں کیاجاسکتا تھا ۔لیکن اس معاملے میں تاریخ پر تاریخ کا محاورہ دہرایا جارہا ہے اور اب کہا جارہا ہے کہ اس برس کے آخر تک جموں اور سرینگر کے درمیان براہ راست ریل سروس شروع ہوگی ۔اس معاملے میں صرف انتظار کیا جاسکتا ہے ۔اگر ریل سروس شروع ہوگی تو سرینگر جموں شاہراہ پر گاڑیوں کی آمد ورفت میں کمی ہوگی اور سڑک پر ٹریفک کا دباﺅ کم ہوگا ۔اس سے سڑک کے دھنسنے اور چٹانیں گرنے کے واقعات میں کمی ہوگی۔اس سے سرینگر جموں شاہراہ پر سال کے سال ٹریفک چالو رہ سکتا ہے ۔اب تو دنیا کا سب سے اونچا ریلوے پل بھی تیار ہوگیا ہے جس پر ٹرایل بھی ہوئی ہے اب صرف ریل گاڑی چلنے کی دیر ہے تاکہ لوگوں کے دلوں میں ریل کے حوالے سے جو خدشات پائے جارہے ہیں ان پر قابو پایا جاسکے ۔کیونکہ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ فوری طور پر جموں اور سرینگر کے درمیان براہ راست ریل سروس شروع کئے جانے کا ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے ۔لیکن دوسری جانب آثار و قرائین سے ایسا لگتا ہے کہ یہ سب کچھ صحیح نہیں ہے بلکہ اس سال کے آخر تک جموں اور سرینگر کے درمیان ریل سروس شروع ہوگی جس کا وعدہ منوج سنہا نے بذات خود کیا ہے ۔اس سے جموں کشمیر کا اقتصادی ڈھانچہ بھی مستحکم ہوگا اور سرینگر جموں کے درمیان فاصلہ بھی کم ہوگا جس سے نہ صرف پیسے کی بچت ہوگی بلکہ وقت بھی بچ سکتاہے ۔