حکومت کی طرف سے اس بات کا بڑے پیمانے پر دعویٰ کیا جارہا ہے کہ جموں کشمیر میں تعمیر و ترقی کا نیا دور شروع ہو اہے اور حکومت ہر میدان میں آگے بڑھنے کے لئے مناسب اقدامات کررہی ہے ۔لیکن اس کے ساتھ ہی لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا نے گذشتہ دنوں اس بات کا کھلے عام اعتراف کیا کہ مختلف محکموں میں افراد ی قوت کی کمی شدت کے ساتھ محسوس کی جارہی ہے جس کے نتیجے میں تعمیر و ترقی کا خواب ابھی پورا نہیں ہوا ہے البتہ اس بارے میں کاروائی برابر جاری ہے ۔افرادی قوت میں کمی کا مطلب یہ ہے کہ جس کسی محکمے میں سو سے زیادہ ملازموں کی ضرورت ہوتی ہے وہاں صرف پچاس ساٹھ ملازم ہی کام کررہے ہیں ۔یعنی اس محکمے میں چالیس فی صد ملازمین کی کمی ہے اسی طرح جو بلدیاتی ادارے ہیں اور جن کے ذمہ اہم کا م ہیں یعنی صحت و صفائی وغیرہ تو یہ بات افسوس کے ساتھ کہنی پڑتی ہے کہ ان اداروں میں کافی حد تک افرادی قوت کی کمی حد سے زیادہ محسوس کی جارہی ہے اگر ایسا نہ ہوتا تو لیفٹننٹ گورنر کو یہ نہیں کہنا پڑتا کہ کشمیر میں واقعی مختلف محکموں میں افراد ی قوت کی کمی پائی جاتی ہے جس سے تعمیر و ترقی کی رفتار متاثر ہو رہی ہے ۔چنانچہ منوج سنہا نے بتایا کہ جموں کشمیر انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ مرکزی سرکار کو مفصل رپورٹ پیش کی گئی ہے اور عنقریب وزارت داخلہ اور وزارت خزانہ معاملے کو حل کرنے کے حوالے سے کاروائی کرے گی۔انہوں نے جموں کشمیر کی تعمیر و ترقی کو کسی بھی صورت میں متاثر نہ ہونے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوے بتایا کہ وافر مقدار میں رقومات دستیاب ہونے کے باوجود افرادی قوت میں کمی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جس سے واقعی وقتی طور پر کام پر اثرات کا پڑتا لازمی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مرکزی سرکار کو جو اہم خاکہ پیش کیا گیا ہے اس پر غور ہو رہا ہے کہ مستقبل قریب میں کوئی نہ کوئی صورت نکل آے گی اور افراد ی قوت پر قابو پایا جاے گا۔لیفٹننٹ گورنر نے کہا کہ موجودہ مرکزی حکومت جس سنجیدگی کے ساتھ جموں کشمیر میں امن بحال کرنے اور لوگوں کی مشکلات کے ازالے کے لئے سخت محنت کررہی ہے تو ایک دن یہ محنت رنگ بھی لاسکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کشمیری عوام کو درپیش مسایل او ر مشکلات حل کرنے کی وعدہ بند ہے ۔چنانچہ ایل جی کے اس بیان سے یہ امید پیدا ہوگئی ہے کہ حکومت بہت جلد یہاں مختلف محکموں میں ا س حوالے سے اقدام اٹھاے گی تاکہ ان خالی عہدوں پر تقرریاں عمل میں لائی جاسکیں جو اس وقت خالی پڑے ہوئے ہیں ۔ایک بار یہاں ایسا ہوگا تو بہت سے ایسے نوجوان کام پر ایڈجسٹ ہونگے جو اس وقت بیروزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں ۔غالباًجموں کشمیر میں پڑھے لکھے بیروزگار نوجوانوں کی تعداد چار لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے اسلئے ضرورت اس بات کی ہئے کہ خالی عہدوں کو فوری طور پورا کیا جاے تاکہ جن نوجوانون کی عمر کی حدجو حصول نوکری کے لئے مقرر کی گئی ہے وہ پوری ہونے سے قبل ہی وہ نوکریاں حاصل کرسکیں۔