وادی گریز آج کل سیاحو ں کی توجہ کا مرکز بنتی جارہی ہے ۔اس سے قبل گریز کی طرف کوئی دیکھتا تک نہیں تھا لیکن جب سے اسے سیاحتی نقشے پر لایا گیا سیاح دھڑادھڑ اس خوبصورت خطے کا رخ کرنے لگے ہیں۔ایک مقامی خبر رساں ایجنسی نے گریز کے بارے میں ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے جس میں اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ گذشتہ چار روز میں نصف لاکھ سے زیادہ سیاحوں نے وادی گریز کی سیر کی اور وہ اپنے ساتھ حسین یادیں لے کر گئے ہیں ۔ایک سیاح نے کہا کہ وہ قدرتی حسن کا دلدادہ ہے اور اب تک کشمیر کی سب روایتی سیاحتی مقامات کی سیر کرچکا ہے لیکن گریز پہلی بار دیکھنے کا موقعہ ملا ہے جس کو دیکھ کر اسے محسوس ہوا کہ واقعی وادی کشمیر جنت کا نمونہ ہے ۔اس نے بتایا کہ وادی گریز نے اسے ہمالیائی خطے کی عظمت کو قریب سے دیکھنے کا موقعہ فراہم کیاہے اور وہ اس کے نظاروں میں کھو گیا ہے ۔ایک اور سیاح کا کہنا ہے درد قبیلے سے وابستہ لوگوں کی یہاں منفرد ثقافت اور روایات نے سیاحوں پر دیر پا نقوش چھوڑے ہیں اور سیاحوں کا کہنا ہے کہ وہ اس پوشیدہ جوہر کو دریافت کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں ۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وادی گریز ان کے دلوں میں ایک خاص مقام رکھتی ہے ۔گریز میں رہنے والے لوگ سیاحوں کی آمد سے خوش ہیں اور ان کا صدق دلی سے خیر مقدم کرتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ سیاحوں کی آمد نہ صرف مقامی لوگوں کے لئے ذریعہ معاش فراہم کرتی ہے بلکہ ان کو اپنے بھر پور ثقافتی ورثے اور روایات کو اجاگر کرنے کی بھی اجازت دیتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جو سیاح یہاں آتے ہیں وہ انتہائی خوش ہوجاتے ہیں اور بار بار یہاں آنے کی خواہش ظاہر کرتے ہیں۔گریز کی جانب سیاحو ں کی دلچسپی دیکھ کر حکومت وہاں بنیادی انفراسٹرکچر کو بڑھاوا دینے کے بارے میں سنجیدگی کے ساتھ غور کررہی ہے ۔اس کے ساتھ ہی وہاں سیاحوں کو قیام و طعام کی سہولیات فراہم کرنے کے لئے بہت کچھ کیا جارہا ہے ۔خاص طور پر گریز اور تلیل میں ہوم سٹے کی سہولیات فراہم کرنے کے بارے میں بھی محکمہ سیاحت اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتاہے کیونکہ گریز اپنے دلکش مناظر اور بھر پور ثقافتی ورثے کے ساتھ ساتھ ٹریکنگ ،کیمپنگ اور ماہی گیری کے لئے ایک مقبول مقام بنتا جارہا ہے ۔یہ ہمالیائی خطے کے درمیان ایک دلکش اور خوشنما جگہ ہے جو شہر کے شور وغل اور کثافت سے پاک علاقہ ہے جہاں قدرتی جھرنے ،آبشار ،سرسبز شاداب چراگاہیں انسان کا دل جیت لیتی ہیں ۔یہاں کے لوگ سیدھے سادھے اور مہمان نواز ہیں ۔جس قدر زیادہ سے زیادہ سیاح وادی گریز کی سیاحت پر جاینگے اس خطے میں رہنے والے لوگوں کا معیار حیات بلند ہوتا جاے گا۔خبر رساں ایجنسی نے گریز کے بارے میں جو رپورٹ شایع کی ہے اس میں بتایا گیا کہ جون سے ستمبر تک برف سے پاک علاقے کے ساتھ ایڈونچر کے شوقین اورفطرت سے محبت کرنے والے زبردست پہاڑی سلسلوں کے ذریعے ایک ناقابل فراموش سفر کا آغاز کرنے کے لئے اس شاندار خطے کا رخ کرتے ہیں۔ گریز نہ صرف آس پاس کی پہاڑی چوٹیوں کے دلکش نظارے پیش کرتی ہے بلکہ یہ وادی کے مقامی لوگوں شینا بولنے والے دردوں کی متحرک ثقافت میں اپنے آپ کو غرق کرنے کا موقعہ بھی فراہم کرتی ہے ۔