مرکزی وزیر براے صحت منسکھ منڈاویہ نے یہ با ت زور دیکر کہی کہ حکومت ادویات کے معاملے میں زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر قایم ہے یعنی نقلی ادویات فروخت کرنے والی کمپنیوں کو کسی بھی صورت میں بخشا نہیں جاے گا۔یہ معاملہ اس وقت منظر عام پر آگیا جب ورلڈ ہیلتھ آرگنائیزیشن نے بھارت میں بننے والی سات کھانسی کی ادویات پر پابندی عاید کرتے ہوے کہا کہ ان ادویات کو نقلی پایا گیا جن کے استعمال سے افریقہ کے ایک ملک گامبیا میں 66بچے موت کی نیند سوگئے ۔چنانچہ بھارت کی جن کمپنیوں میں کھانسی کی یہ ادویات بنائی گئی ہیں ان کے خلاف مروجہ قانون کے تحت کاروائی کی جارہی ہے ۔کہا جارہا ہے کہ عالمی ادارہ صحت WHOنے بھارت اور انڈو نیشیا میں کھانسی کی ادویات اور وٹامنز بنانے والی بیس کمپنیوں کو بلیک لسٹ کردیا ہے اور بلیک لسٹ قرار دی گئی ان کمپنیوں کی ادویات کی تفصیلات حاصل کرنے کے بعد ابتدائی مرحلے پر یہ پایا گیا کہ ان میں ڈایتھلین گلاءیکول اور ایتھلین گلائیکول کی ناقابل قبول مقدار موجود ہے ۔چنانچہ ادارے کے ڈائیریکٹر جنرل نے بتایا کہ کھانسی کی ادویات جعلی یعنی آلودہ پائی گئیںجن کے خلاف پورے گامبیا مین ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا ہے ۔ان ادویات کے استعمال سے اب تک 66معصوم بچے ابدی نیند سوگئے ہین ۔کہا جارہا ہے کہ یہ ادویات پیتے ہیں بچوں کے گردے فیل ہوگئے اور وہ لقمہ اجل بن گئے ۔کھانسی کی ان جعلی یا نقلی ادویات کے علاوہ ورلڈ ہیلتھ آرگنایزیشن نے وٹامنز بنانے والی چار ادویات کی کمپنیوں کو جانچ پڑتال کے دائیرے میں رکھا ہے ۔گذشتہ کئی ماہ کے دوران دنیا بھر میں کھانسی کی نقلی ادویات استعمال کرنے سے اب تک تین سو سے زیادہ بچے بے موت مرگئے ہیں۔دنیا بھر کے 9ممالک میں اس حوالے سے الرٹ جاری کردیا گیا ہے جس پر مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ جعلی ادویات پر زیر و ٹالرنس کی پالیسی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ادویات کے معیار کو یقینی بنانے کے لئے خطرے پر مبنی ایک جامع تجزیہ کیا جارہا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ بھارت اس معاملے میں کبھی سمجھوتہ نہیں کرسکتا ہے ۔بھارت اس بات کو یقینی بنانے کے لئے ہروقت چوکس رہتا ہے کہ جعلی ادویات کی وجہ سے کسی معصوم بچے کی موت نہ ہو۔وسطی افریقی ملک کیمروں میں بھی گذشتہ ایک ماہ کے دوران ایک درجن سے زیادہ بچے موت کے منہ میں چلے گئے ۔اس کے ساتھ ہی گامبیا میں 66بچوں کی موت کے بعد ڈرگ کنٹرولر آف انڈیا نے نوئیڈا ،ہریانہ ،کرنال ،پنجاب ااور چنئی میں کئی کمپنیوں کے خلاف حکومت نے کاروائی کا حکم دیا ہے اور ان کی ادویات کا کیمیائی تجزیہ کیا جارہا ہے ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ ادھم پور کے ایک گاﺅں میں بھی گذشتہ کئی مہینوں کے دوران گیارہ بچے از جان ہوئے ہیں ۔عام لوگوں کا کہنا ہے کہ جو کمپنیاں اس طرح بچوں کی صحت سے کھلواڑ کرتی ہیں ان کے مالکان پر قتل کا مقدمہ درج کرکے انہیں اسی حساب سزا دی جاے ۔بھارت مین درجنوں ادویات بنانے والی کمپنیاں ہیں جن میں بنائی جانے والی کمپنیوں کی ادویات کا کیمیائی تجزیہ کروایا جاے تاکہ لوگوں کے دلوں میں جو خدشات پائے جاتے ہیں انہین دور کیا جاسکے ۔