وادی میں ٹرانسپورٹ کا نظام ابھی بھی بہتر نہیں بنایا جاسکا ہے کیونکہ اس بارے میں ٹرانسپورٹر کوئی معقول پالیسی یا پروگرام تشکیل نہیں دے سکے ہیں ۔اگرچہ دن کے وقت مسافر گاڑیاں مختلف روٹوں پر چلتی ہیں لیکن شام ہوتے ہی یعنی نماز عصر کے بعد تقریباًہر روٹ پر گاڑیوں کی آمدورفت کم ہونا شروع ہوجاتی ہے اور شام ہوتے ہوتے ہر روٹ پر مسافر گاڑیاں بند ہوجاتی ہین ۔نتیجے کے طور پر عام لوگوں کو حد سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ٹرانسپورٹروں کے اس طرز عمل سے سرکاری اور پرائیویٹ ملازمین کے علاوہ دکانوں پر کام کرنے والے سیلز مین ،تاجراور دوسرے لوگوںکو شدید مشکلات پیش آتی ہیں ۔ہر ایک کے پاس اپنی گاڑی نہیں ہوتی ہے اور یہ ضروری بھی نہیں کہ ہر شہری جس کے پاس اپنی گاڑی ہوگی روزانہ اس کو استعمال کرے بلکہ بعض لوگ مسافر گاڑیون میںہی سفر کرنا پسند کرتے ہیں۔قارئین کرام کو یاد ہوگا کہ جب موجودہ جموں کشمیرروڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن نہیں تھی بلکہ انڈر ٹیکنگ تھی تو اس وقت بھی جیسا کہ مجھے یاد ہے کہ ہر شام ساڑھے آٹھ بجے لال چوک سے صورہ بثرھ پورہ ،لالچوک سے نشاط ہارون ،لال چوک سے چھانہ پورہ اور لال چوک سے بڈگام تک مسافر گاڑیاں شام ساڑھے آٹھ بجے متذکرہ بالا روٹوں پر چلتی تھیں اور وہاں سے بھی ساڑھے آٹھ بجے لال چوک کی طرف گاڑیاں آتی تھیں اس سے لوگوں کو راحت ملتی تھی لیکن تب سے آج تک ایسا کوئی انتظام نہیں کیا گیا ہے ۔اگرچہ تب سے آج تک گاڑیوں کی تعداد میں کافی اضافہ ہوا ہے لیکن جتنا گاڑیوں میں اضافہ ہوا ہے اسی حساب سے مختلف روٹوں پر مسافر گاڑیوں کی آمد و رفت کم ہوتی جارہی ہے ۔موجودہ دور میںجبکہ سائینس نے کتنی ترقی کی ہے ہم ابھی تک پیچھے جارہے ہیں ۔ٹرانسپورٹ نظام میں بہتری لانے کے دعوے سرکار کی طرف سے جو کئے جارہے ہیں یہ صرف زبانی دعوے ہیں جبکہ ان دعووں کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں ۔شام کو مختلف روٹوں پر جانے کے خواہشمند افراد جن میں لڑکیاں بھی شامل ہوتی ہیں کو گھنٹوں گاڑیوں کا انتظار کرنا پڑتا جب لوگ تھک ہار جاتے ہیں تو لوگ آٹو رکھشاﺅں میں سوار ہوکر منزل مقصود کی طرف روانہ ہوتے ہیں اور یہ سفر بظاہر لوگوں کے لئے کافی مہنگا پڑتا ہے ۔دوسری جانب محکمہ ٹریفک بھی اس بارے میں کوئی ٹھوس کاروائی نہیں کرتا ہے ۔محکمہ اس بارے میں خاموش کیوں ہے یہ اب تک معلوم نہیں ہوسکا ہے ۔اب تو ای رکھشا بھی مختلف روٹوں پر چلنے لگے ہیں اگرچہ ابھی تک ان کی تعداد کم ہے لیکن یہ رکھشا چل رہے ہیں لیکن ٹریفک نظام میں جس بہتری کی توقع تھی وہ کسی بھی صورت میں نظر نہیں آرہی ہے ۔ٹریفک جامنگ ،اوور لوڈنگ ،تیز رفتاری غرض جیسی چال پہلے تھی سو اب بھی ہے ۔ان حالات میں ساری نظریں محکمہ ٹریفک پر لگی ہیں اسلئے اسی محکمے کو اس بارے میں کوئی ایسی پالیسی اختیار کرنی چاہیے تاکہ لوگوں کو شام کے بعد بھی گاڑیاں دستیاب ہوسکیں اور وہ منزل مقصود تک پہنچ سکیں۔