/وادی میں ایسے بھی کنبے اور افراد ہیں جو غریب اور مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں اس لئے افطاری و سحری کے دسترخوان کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیر نہ کی جائیں تاکہ کسی غریب کی منہ سے ایسے الفاظ نہ نکلیں جو عرش کو بھی ہلاسکتے ہیں۔ رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے آغاز کے ساتھ ہی، سوشل میڈیا پر متعدد افراد نے افطار کی میزوں، دسترخوانوں اور کھانوں کی تصویریں سوشل میڈیا پر نہ شیئر کرنے کی اپیل کی ہے، جس کا مقصد غریب اور نادار خاندانوں کے جذبات کا احترام کرنا ہے جو بعض اوقات روزمرہ کی بنیادی اشیائے خور ونوش سے بھی محروم ہوتے ہیں۔سماجی ذرائع ابلاغ پر عموما پرتعیش کھانوں اور کھانوں کی میزوں کی تصویریں پوسٹ کرنے کی دوڑ لگی ہوتی ہے۔ خواتین اکثر اپنے تیار کردہ کھانے اور پکوان، یہاں تک کہ پھل، میٹھے اور میووں کی تصویریں سوشل نیٹ ورکس پر پوسٹ کرتی ہیں۔بہت سے افرادنے اس رجحان کی مذمت کی اور ہیش ٹیگ ’لا لتصوئر موائد الفطار‘ یعنی ’افطار دستر خوان کی تصاویر نامنظور‘ کے ساتھ شہریوں خصوصاً خواتین سے غریبوں اور ضرورت مندوں کے جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپیل کی جاتی ہے کہ یہ تصاویر نہ پوسٹ کی جائیں۔یہ مہم جلد ہی فیس بک پیجز، گروپس اور ٹوئٹر کے ذریعے دوسرے لوگوں تک پھیل گئی، لوگوں کا کہنا ہے کہ کہ اس رویے کو تبدیل کیا جائے اور ضرورت مندوں، غریبوں، یتیموں اور مصیبت زدہ افراد کے جذبات کو مجروح کرنا فوری طور پر بند کیا جائے۔فیس بک کے ایک صارف کی جانب سے ایک پوسٹ میں کہا گیا کہ "رمضان کا مہینہ کھانے پینے اور مختلف قسم کے کھانوں سے دستر خوان سجانے کا نہیں ہے، بلکہ یہ عبادت کا مہینہ ہے، اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے اور اپنی غلطیوں کی اصلاح کا مہینہ ہے۔ایک صارف نے کہا کہ "دنیا میں لوگوں کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے میں امید کرتی ہوں کہ کوئی رمضان کے دوران کھانے کی تصویر نہیں بنائے گا، دنیا میں غریب بھی ہیں، یتیم بھی ہیں اور پسماندہ بھی ہیں۔ اپنے کھانے کی تصویریں شائع نہ کریں، وہ آپ کی روٹی کے ٹکڑوں کی خواہش کرتے ہیں، ایسے بھی لوگ ہیں جن کے پاس افطار کے لیے کچھ نہیں ہوتا۔ رمضان المبارک قیام لیل اور عبادت کے لیے ہے، یہ صلہ رحمی، قران پڑھنے کے لیے اور غریبوں محتاجوں پر رحم کرنے کے لیے ہے۔ایک اور صارف نے لکھا، "افطار کی میزوں کی عکس بندی کے خلاف مہم … کیونکہ یہاں ایسے ضرورت مند لوگ ہیں جو کھانے پینے کی اس نعمت تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے۔ کوئی دکھاوا نہیں۔ اس کے علاوہ، حالیہ برسوں میں ضرورت مندوں کی امداد کے وقت تصویر کشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کی تبدیلی کے مطالبے بھی کیے جاتے ہیں۔ کیونکہ یہ طرز عمل ضرورت مندوں کو شرمندگی میں ڈال دیتا ہے۔خاص کر وادی کشمیر میں اب سوشل میڈیا کے استعمال کا رجحان بڑھ گیا ہے جہاں لوگ اپنی روز مرہ کی زندگی سے متعلق باتیں شوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہیں وہیں ماہ مبارک کے ان ایام میں اپنی بڑھائی جتانے کےلئے افطاری اور سحری کے دسترخوانوں کی تصاویر اور ویڈیوز کو اپ لوڈ کرکے اللہ کے غضب کو دعوت دیتے ہیں ۔ اگر کسی غریب بچے یا کسی محتاج شخص کے منہ سے ایسا کوئی الفاظ نکلیں جو عرش کو بھی ہلاسکتا ہے تو یہ دسترخوانوں کی زینت کسی کام کی نہیں رہے گی اور لوگوں کو وہ گزشتہ ہفتے کا وہ زلزلہ یاد رکھنا چاہئے جس نے نہ صرف پوری وادی کو ہلادیا بلکہ ہندوستان پاکستان، افغانستان اور دیگر ممالک کی زمین بھی ہلادی ۔