ماہر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ دوہرے وائیرس کا مقابلہ کرنے کے لئے فلو ویکسین انتہائی لازمی ہے ۔لیکن اس کی قیمت اتنی زیادہ ہے کہ ایک غریب اور متوسط طبقے سے وابستہ لوگ اس فلو ویکسین کو خریدنے کی قوت نہیں رکھتے ہیں کیونکہ اس کی قیمت ڈیڑھ ہزار سے زیادہ ہے یعنی ایک فلو ویکسین کی قیمت غریب عوام کی قوت خرید سے باہر ہے ۔ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کے سربراہ ڈاکٹر نثار الحسن نے اس سلسلے میں حکومت سے اپیل کی ہے کہ اس ویکسین کو عام لوگوں کے لئے مفت فراہم کیا جاے بصورت دیگر آبادی کا بڑاحصہ فلو ویکسین سے محروم رہ سکتا ہے ۔ڈاکٹر موصوف کا کہنا ہے کہ اس وقت کووڈ نے پھر اپنے پر پھیلانے شروع کئے ہیں اور اس کا اثر بڑھنے لگا ہے ۔ان حالات میں فلو ویکسین لازمی بن جاتا ہے ۔کیونکہ اس سے کووڈ کے اثرات کم ہوجاتے ہیں اور اس کے علاوہ سردیوں میں جو فلو کے ساتھ ساتھ سوائین فلو بھی پھیلتا ہے اس پر بھی قابو پانے کے لئے فلو ویکسین کارگر ثابت ہوجاتا ہے ۔اسلئے حکومت کو چاہئے کہ وہ فلو ویکسین کی مفت فراہمی کا انتظام کرے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس کا استعمال کرسکیں تاکہ سردیوں کے ایام میں وہ فلو اور سوائین فلو کے علاوہ کووڈ سے بچ سکیں ۔ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کے سربراہ کا یہ بیان کافی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ سردیاں شروع ہوتے ہی فلو ویکسین کو ڈاکٹروں نے لازمی قرار دیا ہے لیکن یہ عام لوگوں کی پہنچ سے باہر ہے وہ اس طرح کہ اگر کنبے میں پانچ افراد ہوں تو کنبے کے سربراہ کو پانچ ویکیسنوں کی قیمت ساڑھے سات ہزار روپے ادا کرنی ہوگی تب کہیں جاکر اس کے کنبے کے افراد کو ویکسین لگائی جاسکتی ہے ۔اسلئے لازمی طور پر جس طرح حکومت نے کووڈ ویکسین مفت فراہم کرنے کا فیصلہ ہے اسی طرح فلو ویکسین کو بھی مفت تقسیم کیاجانا چاہئے تاکہ لوگ سردیوں میں فلو کے علاوہ سوائین فلو سے بچ سکیں جبکہ فلو ویکسین سے کووڈ کے اثرات بھی کم ہوجاتے ہیں ۔لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ ابھی تک حکومت نے اس بارے میں کوئی ٹھوس کاروائی نہیں کی ہے ۔سرکاری طور پر یہ ویکسین دستیاب نہیں بلکہ پرائیویٹ ڈیلر اس کا کاروبار کرتے ہیں وہی کیمسٹس کو یہ ویکسین فراہم کرتے ہیں جو بعد میں اسے لوگوں کو ڈیڑ ھ ہزار سے زیادہ کی قیمتوں پر فروخت کرتے ہیں۔اس کے ساتھ ہی اس وقت شہر کے بعض علاقوں میں کووڈ کے اثرات بڑھنے لگے ہیں اور متاثرہ علاقوں میں بندشیں عاید کی جارہی ہیں ۔شہر کے پائین علاقوں میں غیر معمولی حالات پیدا ہوگئے ہیں یعنی ان علاقوں میں کووڈ کے معاملات میں سرکاری ذرایع کے مطابق اضافہ ہوا ہے جس کی بنا پر احتیاطی تدابیر اٹھانے پڑے ہیں ۔لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ گھروں میں ہی زیادہ قیام کریں اور غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں ۔فیس ماسک کا استعمال کریںاور سماجی فاصلے برقرار رکھیں ۔اسلئے لوگوں کو چاہئے وہ کسی بھی صورت میں بے احتیاطی نہ برتیں اور ہر معاملے میں ڈاکٹر سے صلاح مشورہ کریں تاکہ ان کا موثر علاج کیا جاسکے ۔اس وقت ہر چھوٹے بڑے ہسپتال میں عام لوگوں کی سہولیات کے لئے نہ صرف قابل اور ماہر ڈاکٹرس دستیاب ہیں بلکہ کار آمد اور جدید مشیزی بھی دستیاب ہے اسلئے لوگوں کو ان طبی سہولیات سے استفادہ حاصل کرنا چاہئے ۔