وادی کے مختلف علاقوں میں ان دنوں آتشزنی کی پے در پے وارداتیں رونما ہورہی ہیں روز کسی نہ کسی علاقے سے آگ لگنے کی اطلاعات موصول ہوتی ہیں آگ سے جہاں مالی نقصان ہوتا ہی ہے وہیں دوسری طرف اس سے جانی نقصان بھی ہونے لگا ہے ۔حال ہی میں بانڈی پورہ میں ایک جواں سال خاتون جھلس کر لقمہ اجل بن گئی اس سے قبل آگ کی ہی ایک اور واردات میں دو معصوم بہن بھائی زندہ جل کر راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئے غرض آگ ہر شخص کے لئے جس کا مکان ،دکان ،یا کوئی اور ڈھانچہ جل جاتا ہے نقصان کا باعث بن جاتا ہے ۔اس پر قابو پانے کے لئے اگرچہ لوگ کوششیں جاری رکھے ہوے ہیں لیکن پھر بھی کوئی نہ کوئی کوتاہی ،غفلت ،لغزش ہوہی جاتی ہے اور آگ نمودار ہوکر آناًفاناًجائیداد کو راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کرتی ہے ۔پہلے سال میں صرف دو تین بار آگ کی وارداتیں رونما ہوتی تھیں لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ لوگ جتنے اس وقت پڑھے لکھے اور اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں لیکن اتنے ہی کم ظرف ،لاپروا اور کام چور بن گئے ہین ۔جہاں تک ہماری معلومات کا تعلق ہے تو یہ آگ کی یہ وارداتیں صرف ہماری لاپرواہی اور غفلت شعاری کی وجہ سے ہی رونما ہوتی ہیں اور اس سے اکثر مالی نقصان تو ہوتا ہی ہے بلکہ اب نوبت جانی نقصان تک بھی پہنچ گئی ہے ۔جہاں کہیں بھی آگ کی واردات رونما ہوتی ہے تو یہی کہاجاتا ہے کہ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے یہ واردات رونما ہوئی ہے اور یہ سچ بھی ہوتا ہے آگ کی بیشتر وارداتیں صرف شارٹ سرکٹ کی وجہ سے رونما ہوتی ہیںاس کا مطلب یہ ہے کہ ہماری ہی کسی نہ کسی غفلت اور لاپرواہی سے ہی آگ لگ جاتی ہے ۔فائیر سروس ذرایع کا کہنا ہے کہ بجلی آف ہوتے ہی تمام سویچ وغیرہ آف کرنے چاہیں اور گھر میں جہاں کہیں بھی ہیٹنگ کے لئے بلوورز لگے ہوں یا ہیٹر ہوں ان کو فوری طور پر ڈسکنکٹ کرنا چاہئے لیکن جو لوگ ایسا نہیں کرتے ہیں اکثر وبیشتر ان ہی کو اس واردات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔کبھی کبھار گیس بخاری بھی مالی اور جانی نقصان کا باعث بن جاتی ہے ۔جتنی زیادہ تعلیم عام ہوئی ہے اتنے ہی لوگ خود سے بے خبر ہونے لگئے ہیں ۔اور آگ لگنے کی بنیادی وجہ صرف اور صرف انسان کی لاپرواہی ہی ہوتی ہے ۔لیکن تعجب اس بات کا ہے کہ آج کل کیونکر ہر دوسرے تیسرے دن آگ کی وارداتیں رونما ہوجاتی ہیں؟اس کی طرف محکمہ فائیر اور ایمر جنسی سروسز کو دھیان دینا چاہئے ۔لوگوں کو اس بارے میں خبردار کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر تشہیری مہم چلائی جانی چاہئے سوشل میڈیا کے علاوہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کا استعمال کرکے لوگوں کو یہ بات سمجھانے کی کوشش کرنی چاہئے کہ آگ سے بچاﺅ کے لئے انہیں کیا کیا کرنا چاہئے اور کیا نہیں کرنا چاہئے ۔لوگوں میں فکر و تشویش لاحق ہوچکی ہے کیونکہ جس طرح اب کثرت سے یہ وارداتیں رونما ہورہی ہیں لوگ پریشان ہوگئے ہیں جو لوگ آگ سے متا ثر ہوجاتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات کی کوئی خبر نہیں کہ آگ کیسے لگی ہے اور اس کے پیچھے کن عناصر کا ہاتھ ہے ۔اسلئے لوگوں کو حتی الامکان احتیاط سے کام لینا چاہئے اور کوئی ایسی لاپرواہی نہیں برتنی چاہئے جس سے آگ لگ سکے ۔