حکومت جموں کشمیر نے بچہ مزدوری کے خلاف سخت رخ اپناتے ہوے کہا کہ جس کسی کو بچوں کو ملازمت فراہم کرنے کا مرتکب پایا جاے گا اس کے خلاف پولیس میں ایف آئی آر درج کی جاے گی۔نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چایلڈ رائیٹس اینڈ سیو دی چلڈرن نے مجوزہ پالیسی کا مسودہ تیار کیا ۔یہ پالیسی پولیس اور دیگر ایجنسیوں کو بچوں کی مزدوری کے خلاف قانون سازی کو سختی سے نافذ کرنے کا اختیار دیتی ہے ۔ایک اطلاع میں بتایا گیا کہ مقامی پولیس چایلڈ لیبرایکٹ 1986جو وینایل جسٹس ایکٹ 2015اور انڈین پینل کوڈ 1860کی خلاف وزری کرنے پر بچوں کے مجرموں اور آجروں کے خلاف چایلڈ ویلفئیر کمیٹی کے سامنے دئے گئے بچے کے بیان پر ایف آئی آر درج کرے گی۔انتظامیہ کی طرف سے پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ جو لوگ بچوں کی خدمات کے لئے ادائیگی کرتے ہیں یا ان کو ملازمت دیتے ہیں ان کے ساتھ سختی سے نمٹا جاے گا۔عوامی حلقوں نے سرکار کے اس فیصلے کو بروقت قرار دیتے ہوے اس کی سراہنا کی ہے اور کہا کہ ایسے لوگوں کے خلاف کڑی کاروائی کی جانی چاہئے جو بچوں سے کام کرواتے ہیں۔اس وقت صورتحال یہ ہے کہ اگرچہ بچہ مزدوری میں کافی کمی ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود بعض دکانوں ،کارخانوں ،ورک شاپوں اور گھروں میں اب بھی بچے محنت مزدوری کرکے پیسے کماتے ہیں ۔جو لوگ بچوں سے محنت مزدوری کرواتے ہیںاور ان کا کھاتے ہیں ایسے والدین کے خلاف سب سے پہلے قانونی کاروائی کی جانی چاہئے کہ انہوں نے اپنے بچوں کو تعلیم دلوانے کے بجاے کیونکر کمانے کے لئے میدان میں جھونک دیا ہے ۔وادی میں ابھی تک معاشی حالات اتنے خراب نہیں ہوے ہین کہ لوگوں کو اپنے بچوں کو تعلیم کے بجاے ان سے محنت مزدوری کروائیں ۔لیکن پھر بھی بعض والدین کو اپنے بچوں کے مستقبل کی فکر نہیں اور وہ ان سے محنت مزدوری کرواکر ان کی آمدن پر گزارہ کرلیتے ہیں اور آگے چل کر یہی بچے سماج کے لئے ناسو ر بن جاتے ہیں ۔ایسے بہت سے بچوں کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں جنہوں نے بچپن سے ہی تعلیم میں نمایاں کامیابیاں حاصل کرلی ہیں۔چنئی میں ایک بچہ جس کی عمر ابھی دس گیارہ سال کی ہی ہے کوئی بھی حساب کا سوال چٹکیوں میں حل کرتا ہے کئی بچے ایسے بھی ہوتے ہیں جو انگریزی فر فر بولتے ہیں اور بعض بچے تو بچپن سے ہی انگریزی اردو اور ہندی میں چھوٹے چھوٹے شعر بھی لکھتے ہیں ۔غرض بچوں میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں بشرطیکہ انہیں اس جانب راہ دکھائی جاے ۔ان کی صحیح طور پر پرداخت پرورش کی جاے انہیں اچھے اور نیک چال و چلن کی تربیت دی جاے ۔ان کی کردار سازی کی طرف خصوصی توجہ دی جاے تاکہ آگے چل کر وہ اچھے،ذمہ دار اور فرض شناس شہری بن سکیں اسی میں سماج اور قوم کی فلاح و بہبود کا راز مضمر ہے اسلئے ان والدین جن کے بچے محنت مزدوری کرتے ہیں کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو پڑھائیں اور ان کی کردار سازی کی طرف خصوصی توجہ دیں۔انہیں بُرے بھلے کی تمیز سکھائیںاور ان کو سماج میں اچھا مقام دلانے کے لئے بحیثت والدین اپنے فرایض نبھائیں۔