سرکاری دفاتر میں کام کرنے والی خواتین کی ہراسانی کے معاملات ایک بار پھر اس وقت منظر عام پر آیے جب حکومت کی طرف سے تمام سرکاری اداروں میں خصوصی کمیٹیاں قایم کی گئیں جو اس طرح کے معاملات کے بارے میں سرکار کو وقتاً فوقتاًآگاہ کرتی رہینگی تاکہ ملوث افراد کے خلاف موقعے پر ہی موثر کاروائی کی جاسکے ۔گذشتہ کئی برسوں سے مختلف سرکاری اداروں میں کام کرنے والی بعض خواتین نے شکایت کی ہے کہ کسی نہ کسی بہانے ان کے افسر یا دوسرے ساتھی ملازمین ان کو تنگ طلب کررہے ہیں جس کی بنا پر ان کے لئے دفاتر میں روز مرہ کا کام کاج نبھانے میں ان کو کافی ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اس کے علاوہ بعض خواتین نے دفتر وں کا رخ کرنا ہی چھوڑدیا اور وہ لمبی چھٹیوں پر چلی گئیں۔اس طرح بھی جب معاملہ بنتا نظر نہیں آیا اور اس حوالے سے شکایتیں سرکار کو بار بار موصول ہونے لگیں تو گذشتہ دنوں ایڈمنسٹریشن نے سرکاری دفاتر میں خصوصی کمیٹیوں کاقیام عمل میں لایا ان کمیٹیوں کے ذمہ ایسے افراد کی نشاندہی کا کام سونپا گیا جو خواتین ملازمین کو کسی نہ کسی بہانے سے تنگ طلب کرتے ہونگے جبکہ بعض ایسے افسروں پر بھی نظر گذر رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے جو ماتحت عملے اور خاص طور خواتین کو بار بار غیض و غضب کا نشانہ بنا تے ہونگے ۔اس بارے میں جو سرکاری نوٹفیکشن جاری کیا گیا اس میں کہا گیا کہ سرکار کی جانب سے ایسے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جس سے سرکاری دفاتر میں تعینات خواتین کو جنسی استحصال سے بچایا جاسکے اور ان کو جنسی استحصا ل سے محفوظ رکھا جاسکے ۔چنانچہ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے ایک نوٹفیکشن جاری کردیا گیاجس میں کہا گیا کہ حکومت نے تمام سرکاری اداروں میں کمیٹیاں قایم کرنے کا فیصلہ کیا ہے یہ کمیٹی ہر تین ماہ بعد جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کو رپورٹ پیش کرے گی۔محکمے کی جانب سے تازہ ایڈوائیزری میں کہا گیا کہ سرکاری اداروں میں کام کرنے والی خواتین کے خلاف جنسی استحصال اور ہراسانی کے معاملات کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کئے جاینگے ۔اور جس ملازم یا افسر کے خلاف شکایت موصول ہوگی اس کے خلاف سخت کاروائی کی جاے گی ۔عام لوگوں نے سرکار کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوے اسے سرکار کا بروقت قدم قرار دیا ہے ۔کیونکہ آج تک ایسے افسروں یا دوسرے ملازمین کے خلاف کوئی موثر کاروائی نہیں کی گئی جو اپنے ہی ادارے میں کام کرنے والی خواتین کو کسی نہ کسی بہانے تنگ طلب کرنے کے مرتکب ہوتے رہے ہیں۔ ابھی گذشتہ دنوں چند خواتین ملازمین نے ایک اعلی میڈیکل افسر کے خلاف شکایت درج کروائی جس میں اس افسر پر سنگین نوعیت کے الزامات عاید کئے گئے ۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ لوگوں کو اس بات کا انتظار ہے کہ اس افسر کے خلاف کس قسم کی کاروائی کی جاتی ہے ۔ ایک جانب حکومت خواتین کو زیادہ سے زیادہ اختیارات دینے اور خواتین کو آگے لے جانے کی باتیں کرتی ہے تو دوسری جانب دفتر جانے والی خواتین کو ان کے اپنے ہی افسروں اور دوسرے ملازمیں کی طرف سے ہراسانی کی جاتی رہی ہے ۔عوام کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں خواتین کو جنسی ہراسانی سے بچانے کے لئے سرکار کا یہ اقدام قابل تحسین ہے ۔