چیف سیکریٹری نے جموںمیں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں بجلی انجنیئروں پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ سرمائی ایام میں غیر اعلانیہ بجلی کٹوتی نہ ہونے پاے اور صارفین کو یہ پہلے سے ہی پتہ لگنا چاہئے کہ بجلی کی کٹوتی کا شیڈول کیا ہے اور کب بجلی چلی جاے گی اور کب بحال ہوگی ۔چیف سیکریٹری کے اس بیان پر یہاں وادی میں عام لوگوں نے اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ اس سے قبل سرمائی ایام میں کئی کئی دنوں تک بجلی کا نام و نشان تک نظر نہیں آتا تھا اور اس وجہ سے لوگوں کو بے پناہ مسایل و مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا لیکن اب حکومت نے جس طرح بجلی کی فراہمی سے متعلق طریقہ کار اپنایا ہے اس سے ایسا لگتا ہے کہ غالباً اس سرما میں صارفین کو بجلی کے حوالے سے زیادہ پریشانیوں کا سامنا نہیں کرنا پڑسکتاہے ۔اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ چیف سیکریٹری نے بجلی انجنئیروں وغیرہ پر زور دیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ کسی بھی صورت میںغیر اعلانیہ بجلی کٹوتی نہ کریں بلکہ جب بھی کٹوتی کی جاے گی صارفین کو اس کی پیشگی اطلاع دی جانی چاہئے تاکہ لوگ اسی حساب سے گرمی وغیرہ کے انتظامات کرواسکیں۔جہاں تک کشمیری عوام کا تعلق ہے تو اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ہے کہ کشمیری عوام کے لئے سرماانتہائی پریشانیاں اور مصایب لے کر آتا ہے ۔شدت کی سردی کے سبب گھروں سے باہر نکلنا انتہائی مشکل ہوتا ہے ۔لوگ خاص طور پر بچوں کے لئے سرد پانی سے منہ ہاتھ دھونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔نہانے کے لئے گرم پانی وغیرہ وغیرہ ۔اس با ت کو مدنظر رکھ کر حکام کو چاہئے کہ وہ سرمائی ایام میں لوگوں کو ہر ممکن طریقے پر بجلی کی فراہمی یقینی بنائیں ۔سمارٹ میٹروں کی تنصیب کو چھوڑ کر تقریباً95فی صد عام صارفین برابر بجلی کا فیس ادا کرتے ہیں اگر جیسا کہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ بجلی فیس کسی کے نام بقایا ہے تو وہ سرکاری محکموں کے پاس عام گھریلو صارف کے پاس یہی کوئی پانچ دس فیصد افراد تک بجلی فیس واجب الادا ہوگی۔اس کے ساتھ ہی چیف سیکریٹری نے افسروں پر زور دیا کہ بجلی ٹرانسفارمروں کا بھر پور سٹاک رکھا جاے تاکہ کسی بھی ایمر جنسی کے وقت آگ کے وقت کنواں کھودنے ک جیسی صورتحال پیدا نہ ہونا چاہئے ۔اس سے قبل یہ ہوتا تھا کہ جب کبھی بجلی ٹرانسفارمرخراب ہوتا تھا تو لوگ از خود چندہ جمع کرکے ٹرانسفارمر کی مرمت کرواتے تھے لیکن اس میں بھی دس پندرہ دن لگ ہی جاتے تھے لیکن اب کی بار ایسی کوئی بات نہیں کیونکہ چیف سیکریٹری نے متعلقہ حکام پر زور دیا کہ وہ ٹرانسفارمروں کا وافر سٹاک رکھیں تاکہ متاثرہ علاقے میں بجلی کی فراہمی جاری رکھی جاسکے۔ابھی محکمے نے بجلی کٹوتی کا جو شیڈول جاری کیا ہے جس کی رو سے نان میٹرڈ علاقوں میں دو گھنٹے جبکہ میٹر ڈ علاقوں میں ڈیڑھ گھنٹے بجلی کی کٹوتی روزانہ کی بنیادوں پر ہوگی ۔سرکار کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ اب صارفین میں شعور آگیا ہے وہ وقت پر بجلی فیس ادا کرتے ہیں صرف چند سرکاری محکموں کے پاس لاکھوں کے بجلی بل واجب الادا ہے جن سے فوری طور وہ رقم جو ان کے پاس بقایا ہے وصول کی جانی چاہئے ۔بصورت دیگر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جاناچاہئے ۔