سرمائی ایام شروع ہوتے ہی وادی میں لوگوں کو مختلف بیماریاں گھیر لیتی ہیں۔یعنی کھانسی ،بخار ،سردرد ،زکام وغیرہ وغیرہ تو لگا ہی رہتا ہے ۔ہر گھر میں دو دو چار چار افراد متذکرہ بالا بیماریوں میں مبتلا نظر آتے ہیں ۔سرمائی ایام میں طبی مراکز یعنی ہسپتالوں ،کلنکوں اور چھوٹے بڑے پرائیویٹ طبی مراکز پر بھیڑ بھاڑ دیکھی جاسکتی ہے ۔تشیخصی مراکز پربھی بیمار وں کی قطاریں نظر آتی ہیں۔یہ کہنا بیجا نہ ہوگا لوگ زیادہ تر پرائیویٹ کلنکوں کا رخ کرنا ہی پسند کرتے ہیں کیونکہ وہاں ڈاکٹرموجود رہتے ہیں جبکہ سرکاری ہسپتالوں اور چھوٹے ہیلتھ سنٹروں پر اکثر و بیشتر ڈاکٹر کہیں نظر ہی نہیں آتے تھے ۔لیکن اب جبکہ انتظامیہ متحرک ہوگئی ہے ڈائیریکٹو ریٹ آف ہیلتھ سروسز کی طرف سے ایک ایڈوائیزری جاری کی گئی ہے جس میں تمام میڈیکل افسروں ،بشمول چیف میڈیکل افسروں ،ہسپتالوں کے سپرانٹنڈنٹ اور زونل میڈیکل افسروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ سرمائی ایام کے پیش نظر پورے عملے کو تیاری کی حالت میں رکھیں۔ایڈوائیزری میں خاص طور پر ضلعی ہسپتالوں کے ذمہ داروں پر یہ بات واضع کردی گئی کہ وہ مریضوں کو غیر ضروری طور پر دوسرے ہسپتالوں میں ریفر نہ کریں جب تک نہ اس کے لئے ٹھوس وجوہات تحریری طور پر اپنے افسر کی نوٹس میں لائیں۔ڈائیریکٹو ریٹ کی طرف سے جو ایڈوائیزری جاری کردی گئی اس میں اس طرح کی ہدایت دے کر ایک اچھی شروعات کی گئیں ورنہ اس سے قبل اور اکثر دیکھا گیا ہے کہ جب بھی کوئی ایسا مریض جس کا اسی ہسپتال میں بخوبی علاج ہوسکتا تھا ضلعی ہسپتال میں لایا جاتا تھا تو وہاں کے ڈاکٹر صاحبان کرسی سے ہلے بغیر اس کو سرینگر کے کسی ہسپتال میں ریفر کرکے اپنا دامن چھڑاتے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہورہا ہے کیونکہ اب ڈاکٹروں کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہوگیا ہے اور وہ اپنے فرایض بخوبی نبھاتے ہیں جبکہ نیم طبی عملے کے بارے میں بھی یہی کہاجاسکتا ہے پھر بھی حالیہ ایڈوائیزری سے طبی عملہ چوکس رہے گا۔ایڈوائیزری میں ایک بات پتے کی کہی گئی ہے وہ یہ کہ ڈاکٹروں سے کہا گیا ہے کہ وہ ڈیوٹی کے دوران کسی بھی صورت میں پرائیویٹ پریکٹس نہ کریں ۔ادھر ایک بڑے سرکاری ہسپتال کے ڈاکٹر نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ بعض ڈاکٹر جن کو پرائیویٹ پریکٹس کی لت لگ گئی ہے ہسپتال وقت پر پہنچ جاتے ہیں بائیومیٹرک حاضری کرکے یہ کہہ کر واپس چلے جاتے ہیں کہ گھر میں کوئی کام ہے ،بچے کی فیس جمع کروانی ہے یا کچھ ایسے ہی بہانے بنا کر دن بھر پرائیویٹ پریکٹس کرکے دو اڑھائی بجے واپس آتے ہیں اور پھر شام کو چھٹی کے وقت باضابطہ بائیو میٹرک سسٹم پر حاضری کرکے نکلتے ہیں اور واپس کلنک پر پہنچ جاتے ہیں ۔ایسے ڈاکٹروں کو سرکاری نوکری کرنے کا کوئی حق نہیں اور ان کے بارے میں تحقیقات ہونی چاہئے ۔خاص طور پر مانیٹرینگ کا خاص انتظام کیا جانا چاہئے تاکہ یہ دیکھا جاسکے کہ آیا جس ڈاکٹر نے صبح کو حاضری کی وہ دن بھر ہسپتال میں موجود ہے کہ نہیں ۔اس کے علاوہ ہسپتالوں میں گرمیوں کا پورا پورا نتظام بھی کیا جانا ضروری ہے ۔تاکہ مریضوں کے ساتھ ساتھ تیمار داروں کو کسی بھی طرح کی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔