طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی ضرورت کے پیش نظر کوششیں جاری: تھامس ویسٹ
کابل: ۳۲ اکتوبر (ایجنسیز) افغانستان کیلئے امریکا کے خصوصی نمائندے تھامس ویسٹ نے کہا ہے کہ امریکا کو افغان طالبان کے ساتھ بات چیت میں سہولت کیلئے پاکستان یا کسی دوسرے ملک کی ضرورت نہیں ہے۔ تھامس ویسٹ سے سوال کیا گیا کہ کیا پاکستان افغان طالبان کے ساتھ بات چیت میں سہولت فراہم کر سکتا ہے؟ جواب میں انہوں نے کہا کہ سچ پوچھیں تو مجھے نہیں لگتا کہ ہمیں طالبان کے ساتھ رابطے میں سہولت فراہم کرنے کیلئے کسی تیسرے ملک کی ضرورت ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ’میں طالبان کے ساتھ باقاعدہ رابطے میں ہوں، امریکی حکومت میں میرے اور بھی ساتھی ہیں جو طالبان کے ساتھ رابطوں میں مصروف عمل ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ بات چیت براہ راست ہونی چاہیے، مجھے نہیں لگتا کہ ہمیں کسی تیسرے ملک کی ضرورت ہے‘۔ ’وائس آف امریکا‘ کی ا‘ردو نشریاتی سروس کو ایک انٹرویو میں تھامس ویسٹ نے اس خیال کو بھی مسترد کر دیا کہ امریکا کو افغانستان تک پہنچنے کیلئے پاکستان کی فضائی حدود کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سفارتی سطح پر اس حوالے سے کوششیں جاری رکھنے کی ضرورت ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ طالبان دہشت گردی سے متعلق اپنے وعدوں کو پورا کریں اور افغان عوام کو حقوق فراہم جو وہ فی الحال پوری طرح سے نہیں کر رہے ہیں‘۔ تھامس ویسٹ نے کہا کہ ’افغان طالبان کو اپنے وعدوں کو پورا کرنے پر آمادہ کرنے کے لیے پوری مسلم دنیا کا افغانوں، افغان خواتین، علمائے کرام اور طالبان کے ساتھ مصروف عمل ہونے میں ناقابل یقین حد تک اہم اور قابل اعتبار کردار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس ہدف کو حاصل کرنے کیلئے امریکی سفرا انڈونیشیا، قطر، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، پاکستان اور دیگر ممالک کے ساتھ مصروف عمل ہیں۔امریکا کو پاکستان کے راستے افغانستان تک رسائی کی ضرورت سے متعلق سوال پر امریکی عہدیدار نے کہا کہ ’اگست 2021 میں افغانستان سے انخلا کے بعد ہم نے خطے میں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اپنی صلاحیتیں دوبارہ ترتیب دی ہیں کہ دہشت گرد دوبارہ کبھی امریکا یا ہمارے اتحادیوں کے لیے خطرہ نہ بنیں‘۔