بیک ٹو ولیج کا چوتھا مرحلہ عنقریب شروع ہورہا ہے اور اس کے لئے ابھی سے تیاریاں کی جارہی ہیں ۔اس سے قبل بیک ٹو ولیج کا تصور تک نہیں تھا ۔گاﺅں والوں نے کبھی بھی اپنے علاقوں میں کسی افسر کو نہیں دیکھا تھا بلکہ وہ ہمیشہ افسروں کو ان کے دفاتر میں ہی دیکھتے تھے اور صرف وہ لوگ دفاتر کا رخ کرتے تھے جن کی کوئی مجبوری ہوتی تھی ۔گاﺅں میں اگر کوچے یا سڑک کی خستہ حالی کے بارے میں متعلقہ حکام کو آگاہ کرنا ہوتاتھا تو گاﺅں کے بزرگ دو چار دنوں تک میٹنگوں پر میٹنگیں بلاتے اس کے بعد سول سیکریٹر یٹ جاکر افسروں سے ملاقات کا وقت طے کیا جاتا اس دن گاﺅں سے ایک وفد شہر کی طرف روانہ ہوتا اور اگر خوش قسمتی سے افسر دفتر میں ہوتا تو کام بن جاتا اور اگر نہیں ہوتا تو دوبارہ یہی عمل دہرانا پڑتا غرض وقت کا بھی ضیاع اور پیسوں کی بھی بربادی ۔پھر بھی کام نہیں بن پاتا ۔اب تک دیکھا گیا کہ کئی کئی برسوں بعد گاﺅں کی سڑکوں اور گلی کوچوں کی مرمت کی جاتی ۔لیکن اس کے برعکس اب موجودہ حکومت کی طرف سے بیک ٹو لیج کا جو چوتھا مرحلہ شروع کیاجارہاہے اس کے تحت ایک بار پھر بڑے بڑے افسر بذات خود گاﺅں گاﺅں جاکر لوگوں کے مسایل و مشکلات سے آگاہی حاصل کرکے ان کو موقعے پر ہی حل کرنے کی کوشش کرینگے لیکن اگر اس میں کسی قسم کی دشواری پیش آے گی تو اس کو دور کرکے ٹایم فریم کے تحت گاﺅں والوں کا کام کیاجاےگا ۔گزشتہ دنوں ڈی سی آفس کمپلیکس میں ایک خصوصی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں بیک ٹو ولیج کے چوتھے مرحلے کے سلسلے میں کئے جانے والے اقدامات کے بارے میں افسروں اور دوسرے ملازمین کو آگاہ کیاگیا۔اس موقعے پر ڈی سی نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے نچلی سطح پر لوگوں تک پہنچنے کے لئے ان کی ترقیاتی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے حکومت اقدامات اٹھارہی ہے اور اس طرح کی سرگرمیوں کا محکمہ وار جائیزہ لیاجاے گا۔انہوں نے کہا کہ بیک ٹو ولیج پروگرام کا فوکس پنچایتوں کو متحرک کرنا ،سرکاری سکیموں اور پروگراموں کی فراہمی پر راے جمع کرنا اور مخصوص اقتصادی صلاحیت کو حاصل کرنا ہوگا۔پروگراموں کے انعقاد ،منصوبوں اور انتظامات کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر نے متعلقہ افسروں سے کہا کہ وہ پورے ضلع میں پروگرام کے خوش اسلوبی کے ساتھ انعقاد کے لئے لگن اور محنت سے کام کریں ۔دیہات میں رہنے والے لوگوں کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ انہیں بیک ٹو ولیج پروگراموں کے دوران اپنے اپنے مسایل ان افسروں کے گوش گذار کرنے چاہئے جو ماتحت افسروں اور ملازمین کے ہمراہ گاﺅں کا رخ کرینگے کیونکہ گاﺅں والوں کے لئے یہ ایک سنہری موقعہ ہے جس کا ان کو پورا پورا فایدہ اٹھانا چاہئے ۔اس پروگرام کی بدولت گاﺅں کا نقشہ ہی بدل جاے گا لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ گاﺅں والوں کو کسی ذاتی رنجش ،حسد یا لڑائی جھگڑوں سے اوپر اٹھ کر صرف وہی مسایل افسروں کے سامنے پیش کرنے چاہئے جو وہاں آینگے تاکہ گاﺅں میں خوب ترقی ہو اور لوگ بھی خوشحال زندگی بسر کرسکیں ۔گاﺅں کی بنیادی ضرورتوں کا خاص خیال رکھا جانا چاہئے اور ان کے حصول کی کوششیں کرنی چاہئے بیک ٹو ولیج پروگرام ان کے لئے سنہری موقعہ فراہم کرے گا جس کا گاﺅں والوں کو بھر پور فایدہ اٹھاناچاہئے ۔