اس وقت مرکزی وزرا باری باری جموں اور وادی کے دورے پر آرہے ہیں اب تک جو مرکزی وزیر جموں کشمیر کے دورے پر آگئے ہیں ان میں زیادہ تر وزراے مملکت ہیں اور ہوسکتا ہے کہ آنے والے دنوں میں مرکزی وزیر ازخود یہاں آکر حالا ت کا جائیزہ لینے کے علاوہ کچھ اہم اعلانات بھی کرینگے ۔فی الحال اب تک جووزرا یہاں تشریف لائے وہ مختلف علاقوں میں گئے اور تعمیر و ترقی کے کاموں کا جائیزہ لینے کے بعد انہوں نے کئی اہم پروجیکٹوں کا افتتاح کیا اور جو اب تک زیر تکمیل ہیں ان کو پورا کرنے کی ہدایت دی ۔عوامی رابطہ مہم کے تحت اس وقت وزیر مملکت ریلوے رائے صاحب پاٹل دانوی نے کولگام میں چلڈرن پارک کا افتتاح کیا اور میٹریل ریکوری کی سہولیات کے شیڈ کا سنگ بنیاد رکھا ۔اس سے لوگوں کو کافی حدتک راحت مل سکتی ہے ۔انہوں نے اپنے دورے کے دوران ترقیاتی منظر نامے کا جایزہ لینے کے بعد مختلف مرکزی معاونت والی سکیموں کی عمل آوری کے حوالے سے جانکاری حاصل کرلی ۔اس موقعے پر انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی والی حکومت بی جے پی پسماندہ اور غریب لوگوں کی بہتری اور ترقی کے لئے مسلسل کام کررہی ہے ۔اور اب لوگ حکومت کی سکیموں سے براہ راست مستفید ہورہے ہیں ۔اس سے قبل بھی دو چار مرکزی وزرا وادی کا دورہ کرچکے ہیں اور ان دورون کے دوران انہوں نے مرکزی حکومت کی طرف سے شروع کی گئی مختلف سکیموں ،پالیسیوں اور پروگراموں کی پیش رفت اور ان سے عام لوگوں کو ملنے والے فواید کے بارے میں جانکاری حاصل کرلی۔جو وزرا اب تک یہاں آچکے ہیں ان سب نے یہ بات بتائی کہ مرکزی سرکار پسماندہ اور کمزور طبقات کی فلاح و بہبود کے لئے ہر ممکن اقدام اٹھائے گی ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ سماج میں جتنے بھی لوگ غریبی سے نیچے کی سطح پر گذر بسر کررہے ہیں کو حکومت کی طرف سے بھر پور مالی معاونت کی امید ہے ۔اس وقت وادی میں ہزاروں کنبے ایسے ہیں جن کو مشکل سے ہی دو وقت کی روٹی ملتی ہے ۔اب تو جاڑا آرہا ہے ایام کار کم ہورہے ہیں سرما میں بحیثیت مجموعی چونکہ کام بھی کم ہوتا ہے ان حالات میں ان غریب لوگوں کی گذر بسر مشکل سے ہوپاتی ہے ان کے پاس کام کے وسایل کم ہوتے ہیں چونکہ سرما میں روزمرہ کی زندگی بری طرح متاثر رہتی ہے اسلئے حکومت کو ہی ان کے لئے کوئی ایسی مدد کرنی چاہئے تاکہ وہ پھر سے اپنے پیروں پر کھڑے رہ سکیں ۔ان کے لئے سب سے بڑا سوال روٹی کپڑے اور مکان کا ہے اس وقت ہم دیکھ رہے ہیں ۔ہزاروں کشمیری مزدور اور دوسرے کمزور طبقوں سے وابستہ لوگ انتہائی کسمپرسی کی حالت میں رہ ر ہے ہیں ان کو کوئی ان کو پوچھتا تک نہیں ۔اسی طرح دوسرے پیشوں سے وابستہ لوگ بھی اسوقت طرح طرح کی پریشانیوں اور مصائیب میں مبتلا ہیں ۔وادی کشمیر میں بیروزگاری کا گراف ہر گذرتے دن کے ساتھ بڑھتا جارہا ہے اسلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ مرکزی حکومت کشمیر کے معاملے میں خصوصی امدادی پیکیج کا اعلان کرے تاکہ کمزور اور پسماندہ طبقوں سے وابستہ کنبوں کی مدد و اعانت ہوسکے ۔