لیفٹننٹ گورنر نے حال ہی میں نوجوانوں اور خواتین کو اس بات کا یقین دلایا کہ ان کو باعزت روزگار کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے یوٹی انتظامیہ ہر سطح پر ایسے اقدامات اٹھارہی ہے تاکہ وہ زندگی میں کسی بھی طرح کی مالی مشکلات میں مبتلا نہ ہونے پائیں ۔اس سلسلے میں سب سے پہلے سیاحتی سیکٹر کو لیا گیا جس کو فروغ دینے کے لئے بہت بڑا قدم اٹھایا گیا ہے ۔یعنی روایتی سیاحتی مقامات سے ہٹ کر 181ایسے علاقوں یعنی دیہات کی نشاندہی کی گئی جن کو سیاحتی نقشے پر متعارف کیا جاے گا اور سیاحوں کے علاوہ فلم انڈسٹری کو ان علاقوں کی جانب راغب کرنے کی بھی کوشش کی جاے گی ۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ مشن یوتھ کی پہل کے تحت رجسٹرڈ نوجوانوں اور سیلف ہیلپ گروپوں کو موقع فراہم کیا جاے گااور انہیں میدان میں اس طرح اتارا جاے گا کہ حکومت بھی ان کی مدد کرے گی اور ان کو بھی کوششیں کرنی ہونگی ۔سرکاری طور پر بتایا گیا کہ یہ قدم دیہی معیشت کو مضبوط بنانے اور نوجوانوں اور خواتین کو براہ راست بااختیار بنانے میں ایک طویل سفر طے کرے گا۔وادی کشمیر میں بے شمار روایتی سیاحتی مقامات ہیں جن کو بار با ردیکھنے سے سیاح بھی اکتا جاتے ہونگے اب حکومت نے نئے سیاحتی مقامات نقشے پر لانے کے لئے جو اقدامات کئے ہیں ان کا ہر مکتب فکر سے تعلق رکھنے والوں نے خیر مقدم کیا ہے ۔سرکاری طور پر 181دیہات کی نشاندہی کی گئی ہے جن کو سیاحتی گاﺅں میں تبدیل کیا جاے گا۔ان علاقوں میں رہنے والے نوجوانوں اور خواہشمند خواتین کو حکومت کی طرف سے مطلوبہ تعاون فراہم کرنے کے بعد ہی ان علاقوں میں سیاحت سے جڑی سرگرمیاں شروع کردی جائینگی۔سرکاری طور پر بتایا گیا کہ نوجوانوں کی قیادت میں پائیدار سیاحت کا اقدام دیہی معیشت اور کمیونٹی انٹر پرنیور شپ کو مضبوط کرے گا ،نوجوانوں اور خواتین کو براہ راست اور بالواسطہ روزگار کے مواقع فراہم کرکے بااختیار بناے گا۔حکام کا کہنا ہے مقامی اقدار اور روایات ،فلموں کی شوٹنگ کی حوصلہ افزائی کرنے اور مالی مراعات دینے کے ساتھ ساتھ ان تمام دیہات کے لئے ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم کو یقینی بنانے کے علاوہ یہ اسکیم بیک وقت گلوبل وارمنگ اور بے روزگاری کے چلینچ سے نمٹنے میں مدد دے گی۔یہ نوجوان اپنے اپنے نامزد علاقوں میں برانڈ ایمبیسڈر کے طور پر کام کرینگے اور حکومت کی طرف سے بھی ان کو برابر مراعات دی جاینگی ۔یہ لوگ مقامی وسایل کو بروے کار لائینگے اور اس کے علاوہ وہ فلموں کی شوٹنگ ،مقامی فنگاروں کے پروگراموں ،وغیرہ کا انعقاد کرکے حکومت سے باضابطہ لاکھوں روپے حاصل کرسکتے ہین جن میں سے ان کو بعد میں کچھ رقم سبسڈی کے طور پر دی جاسکتی ہے ۔لیکن مطلوبہ علاقوں میں صرف ان ہی علاقوں میں رہنے والے نوجوانوں اور خواتین کو اس قسم کی مراعات دی جائینگی ۔سرینگر ضلع میں اتھواجن کے علاوہ زینہ کدل اور فتح کدل کو سیاحتی گاوں کے طور پر ترقی دی جاے گی ۔یہاں ہوم سٹے کی ہر ممکن طریقے پر حوصلہ افزائی کی جاے گی اور جہاں تک ہوسکے ان علاقوں میں سیاحوں کو ہر وہ سہولت فراہم کی جاے گی جس سے یہاں کی معیشت کو فروغ ملے گا اور روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقعے پیدا ہونگے ۔