وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو کسی کا نام لئے بغیر مخالفین پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ کو ایک بات پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نظر آتی ہیں ، لیکن ایسے لوگوں کو دوسری طرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی نظر نہیں آتیں، اور اس طرح کا سلیکٹیو اپروچ جمہوریت کے لیے خطرہ ہے۔ نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن (این ایچ آر سی) کے 28 ویں یوم تاسیس پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ انسانی حقوق سے متعلق ایک اور پہلو بھی ہے ، جس پر میں آج بات کرنا چاہتا ہوں۔ حالیہ برسوں میں کچھ لوگوں نے اپنے مفادات کو دیکھتے ہوئے انسانی حقوق کو اپنے طریقے سے سمجھنا شروع کیا ہے۔ انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی تب ہوتی ہے جب اسے سیاسی چشمہ سے دیکھا جاتا ہے ، سیاسی نفع و نقصان کے ترازو سے تولا جاتا ہے۔ اس طرح کا سلیکٹیو رویہ جمہوریت کے لیے اتنا ہی نقصان دہ ہے۔ ایک ہی طرح کے کسی واقعہ میں کچھ لوگوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی نظر آتی ہے اور کچھ اسی طرح کے دوسرے واقعات میں ان ہی لوگوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں دکھتی۔ اس قسم کی ذہنیت انسانی حقوق کو بہت نقصان پہنچاتی ہے۔ ایسے لوگوں سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ تقریب آج ایسے وقت میں منعقد کی جا رہی ہے جب ہمارا ملک اپنی آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا ہے۔ ہم صدیوں تک اپنے حقوق کے لیے لڑتے رہے۔ بحیثیت قوم ، ایک معاشرے کے طور پر ناانصافی اور مظالم کی مزاحمت کی۔ ایک ایسے وقت میں جب پوری دنیا جنگ عظیم کے تشدد میں لپٹی ہوئی تھی ، ہندوستان نے پوری دنیا کو’حقوق اور عدم تشدد‘ کے نظریہ کو پیش کیا۔ یہ ہم سب کی خوش قسمتی ہے کہ آج امرت مہوتسو کے ذریعے ہم مہاتما گاندھی کے ان اقدار اور نظریات پر قائم رہنے کا عہد کر رہے ہیں۔ نہ صرف ملک بلکہ پوری دنیا ہمارے باپو کو انسانی حقوق اور انسانی اقدار کی علامت کے طور پر دیکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ملک’سب کا ساتھ ، سب کا وکاس ، سب کا وشواس اور سب کا پریاس‘ کے بنیادی منتر پر چل رہا ہے۔ ایک طرح سے ، یہ انسانی حقوق کو یقینی بنانے کی بنیادی روح ہے۔ کئی برسوں کے دوران ملک نے مختلف سطحوں پر ، مختلف سطحوں پر ہونے والی ناانصافیوں کو دور کرنے کی کوشش کی ہے۔