وادی اور خطہ چناب میں گذشتہ دو دنوں کے دوران ایک درجن سے زیادہ زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے ۔اگرچہ ان کی شدت ریکٹر سکیل پر زیادہ نہیں تھی لیکن اس کے باوجود زلزلے کے جھٹکے یکے بعد دیگرے آتے گئے اور کئی علاقوں میں لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ۔ماہرین ارضیات سب سے زیادہ پریشان ہوگئے کیونکہ کشمیر چونکہ زلزلوں کے حوالے سے سیسمک زون 5میں آتا ہے اسلئے یہاں آنے والے زلزلوں کو معمولی سمجھ کر ان کو کسی بھی صورت میں نظر انداز نہیں کرنا چاہئے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کشمیر بھارت میں زلزلوں کے حوالے سے سب سے زیادہ حساس خطہ ہے ۔اور جب ہم زلزلوں کی تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہم کو معلوم ہوتا ہے کہ خطہ کشمیر پورے بھارت میں چونکہ سب سے زیادہ حساس رہا ہے اسلئے اسے سیسمک زون 5میں رکھا گیا ہے ۔گذشتہ ایام میں یہاں جو زلزلے آے ہیں ان میں سے بعض زلزلوں کا مرکز سرینگر کے مضافات میں بھی ریکارڈ کیاگیااور اب گذشتہ دنوں یہاں پھر سے زلزلوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور جیسا کہ اطلاعات آرہی ہیںماہرین ارضیات سرجوڑ کر اس بارے میں تبادلہ خیال کرنے لگے ہیں کہ ایسا کیوں ہورہا ہے کیونکہ ان ہی ماہرین کے مطابق ابھی کوئی ایسا آلہ ایجاد نہیں کیا گیا ہے جو زلزلوں کے بارے میں قبل از وقت اطلاع دے سکے ۔کشمیر کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اسے اسلئے ماہرین سیسمک زون 5میں شمار کرنے لگے ہیں کیونکہ یہ ہمالیہ کے شمال مغرب میں ہے اور اس طرح یہ خطہ زلزلوں کے حوالے سے حساس تصور کیا جارہا ہے اس کا اپنا ایک منفرد جیولوجیکل ،جغرافیکل سیسموٹیکٹونک مزاج ہے جس کی وجہ سے یہ خطہ یعنی کشمیر سیسمک زون5میں آتا ہے ۔ماہرین کے مطابق کشمیر بھارت کے ان علاقوں میں سرفہرست ہے جہاں سب سے زیادہ زلزلے آے ہیں یا آتے رہینگے ۔اس سال 22فروری سے 30دنوں میں سترہ مرتبہ بھونچال کے جھٹکے محسوس کئے گئے ۔ان میں سے پانچ کی پیمایش ریکٹر سکیل پر کی گئی جن کی شدت 4سے 5تک تھی جبکہ دس زلزلوں کی ریکٹر سکیل پر جو شدت ناپی گئی وہ 3سے 4تک بتائی گئی اور باقی زلزلوں کی شدت بہت کم تھی ۔غرض ان زلزلوں سے کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا لیکن اتنا ضرور ہے کہ زلزلے آے ہیں ۔قارئین کرام کو یاد ہوگا کہ یہاں 8اکتوبر 2005کو جو خطرناک اور زبردست زلزلہ آیا اس کی ریکٹر سکیل پر شدت 7.6ریکارڈ کی گئی تھی اور کنٹرول لائین کے اس طرف سے زیادہ اُس طرف اس زلزلے سے تباہی مچ گئی ۔کروڑوں مالیت کی اشیاءجہاں تباہوگئی وہیں دوسری طرف تقریباً86ہزار لوگ اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھوبیٹھے ۔ اس وقت بھی عوامی حلقوں میں یہ سوال ابھرنے لگا کہ ماہرین کے پاس ایسا کوئی آلہ کیوں نہیں جس سے زلزلے آنے کی قبل از وقت اطلاع مل سکے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ سائینس داں ابھی تک ایسا کوئی آلہ ایجاد نہیں کرسکے جس سے قبل از وقت زلزلے کے بارے میں اطلاع مل سکے ۔لیکن اب چونکہ کشمیر اور خطہ چناب میں زلزلے آنے کا سلسلہ جاری ہے اسلئے لوگوں کو ہر صورت میں احتیاط برتنی ہوگی ۔