9مئی بروز سوموار دن کو موسم انتہائی گرم تھا اور کسی کو بھی اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ سہہ پہر کے بعد موسم ایسی کروٹ بدلے گا جس سے جانی نقصان کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر مالی نقصان ہوسکتا ہے یہ سب کچھ غیر متوقع طور پر ہوا ہے کسی کے بھی وہم و گمان میں یہ بات نہیں تھی کہ دن بھر کی چلچلاتی دھوپ کے بعد موسم اس قدر بھیانک رخ اختیار کرسکتا ہے ۔اسی روز سہہ پہر کے قریب طوفانی آندھی کے ساتھ جب موسلادھا ر بارشیں شروع ہوگئیں تو لو گ اپنی جانیں بچانے کے لئے محفوظ مقامات کی طرف دوڑ پڑے اس دوران بڈگام چندہ پورہ میں ایک اینٹ بٹھ پر کام کرنے والے تین مزدروں جن کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ خود کو بارشوں اور تیز آندھی سے بچانے کے لئے ایک محفوظ جگہ پر پہنچ گئے تھے لیکن ان کو کیا پتہ تھا کہ جس جگہ کو محفوظ سمجھ رہے تھے وہی جگہ ان کے لئے موت کا سامان لے کر آئی ہے ۔اس دوران آسمانی بجلی گری اور تینوں مزدور اس کی زد میں آکر موت کے منہ میں چلے گئے اگرچہ اسی طوفانی بادو باراں میں وہاں مقامی لوگوں اور ان کے ساتھیوں نے انہیں ہسپتال لے لیا لیکن تب تک تینوں اس دنیا سے رخصت ہوچکے تھے ۔اس موقعے پر وہاں کہرام مچ گیا اسی طرح تیز آندھی سے جہاں سینکڑوں درخت اوربجلی کے کھمبے جڑ سے اکھڑ کر گرپڑے تو اس دوران درجنوں مکانوں کی چھتیں بھی اڑ گئیں ایک اڑتی ہوئی ٹین کی چادر ایک خاتون پر گرپڑی جس سے وہ شدید زخمی ہوگئی اسے فوری طور ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ خاتون زخموں کی تاب نہ لاکردم توڑ بیٹھی ۔اس کے علاوہ ایک اور شخص زخمی ہوگیا ۔بہت سی گاڑیاں ان درختوں کی زد میں آگئیں جو تیز آندھی کی وجہ سے گرپڑے تھے ۔متعدد مقامات پر بجلی کے کھمبے بھی اکھڑ گئے ۔مواصلاتی نظام بھی درہم برہم ہوکر رہ گیا اس کے ساتھ ہی کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں ۔میوہ تقریبا اسی فی صد برباد ہوگیا ۔میوے کے درخت بھی بری طرح اکھڑ کر زمین پر آگئے ۔میوہ بیوپاری جنہوں نے میوہ باغات لگانے کے لئے لاکھوں کے قرضے بنکوں سے لئے تھے پوری طرح ڈوب گئے ۔زراعت کا ستیا ناس ہوگیا ۔طوفانی بارشوں اور تیز ہواوں سے درجنوں عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے ۔سرسری جائیزے کے مطابق موسم کے قہر سے کروڑوں کا نقصان ہوا ہے ۔اب حکومت کو آگے آکر متاثرین کی باز آباد کاری کے لئے کمر بستہ ہونا ہے یعنی محکمہ مال ،محکمہ ایگریکلچر اور محکمہ ہارٹیکلچر پر اب یہ بھاری ذمہ داریاں عاید ہوتی ہیں کہ وہ متاثرین کی مدد کے لئے بنیادی کاروائیاں کریں اور متاثرین کی مکمل فہرست بناکر حکومت کو پیش کرے تاکہ ان کی کسی حدتک مدد ہوسکے ۔جن لوگوں کے عزیز و اقارب موسم کی قہر سامانیوں کے شکار ہوکر اس دنیا سے چل بسے ان کے لواحقین کو بھی بھر پور امداد دی جانی چاہئے ۔جو یو پی کے مزدور آسمانی بجلی کی زد میں آکر اس دنیا سے چل بسے ہین ان کے لواحقین بھی بھر پور امداد کے مستحق ہیں کیونکہ موسم نے ان کے عزیزوں کی جانیں لی ہیں ۔جو اس دوران زخمی ہوگئے ہیں ان کے گھروالوں کو بھی مناسب امداد دی جانی چاہئے تاکہ وہ زخمی ہونے والوں کا مناسب علاج معالجہ کرواسکینگے ۔