عرصہ دراز سے لوگوں میں اس بات کو لے کر کافی تشویش پائی جارہی تھی کہ ادویات کے علاوہ طبی آلات کی قیمتوں میں ایک تو آے روز اضافہ کیاجاتا ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ ان پر ٹریڈ مارجن سو فی صد سے آٹھ سو فی صد تک رکھاجاتا ہے ۔چنانچہ ڈیویثرنل کمشنر نے ایم آر پی کا معاملہ براہ راست نیشنل فارمو سیوٹیکل پراسسنگ اتھارٹی کے نوٹس میں لایا ۔ اس معاملے پر کافی غور کرنے کے بعد اس خامی کو تسلیم کیا گیا اور اس پر کاروائی کی یقین دہانی کرائی گئی ۔سرکاری طور پر اس بارے میں جو وضاحت کی گئی اس میں بتایا گیا کہ طبی آلات بشمول آکسیجن کنسنٹریٹرز ،پلس آکسیمیٹر،نیبولائیزر ،بلڈ پریشر مانٹرنگ مشین ،ڈیجیٹل تھرمامیٹر وغیرہ کا ٹریڈ مارجن فی الحال پی ٹی ڈی کے لئے 70فی صد مقرر کیا گیا ہے ۔اس کاروائی سے مذکورہ بالا طبی آلات کے 1000برانڈ کی ایم آر پی 89%تک گرگئی ہے ۔چنانچہ جس آکسیمٹر کی قیمت 2499روپے تھی اس کو تبدیل کرکے 1029روپے کردیا گیا جبکہ منی نیبولائیزر کی پرانی قیمت 2500روپے تھی اور ڈیجیٹل تھرمامیٹر کی قیمت 1275روپے کردی گئی ۔اسی طرح گلو کو میٹر کی ایم آر پی 1775روپے سے کم کرکے 870روپے جبکہ گلو کو میٹر کو 1450روپے سے کم کر کے 450روپے کردی گئی۔بلڈ پریشر مانٹرینگ ڈیوایس کو 4200روپے سے گھٹا کر 2498کردیا گیا ۔لوگوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ طبی آلات کی خریداری کے وقت اس فہرست کو دیکھیں اور صرف وہی قیمت ادا کریں جو NPPAنے طے کی ہے ۔سرکاری طور پر یہ بھی بتایا گیا کہ کہ اگر کوئی اس سے زیادہ قیمت وصول کرتا ہے تو صارفین کو فوری اور مناسب قانونی کاروائی کے لئے NPPAیا لیگل میٹرو لو جی ڈیپارٹمنٹ کے پاس شکایت درج کرانی چاہئے ۔تمام ہول سیلروں ،نجی ہسپتالوں اور نرسنگ ہوموں کو صارفین کی معلومات کے حق میں نظر ثانی شدہ MRPلسٹ اپنے تجارتی احاطے میں دستیاب رکھنے کا پابند بنایا گیا ہے ۔عوامی حلقوں نے سرکار کے اس اقدام کو جہاں سراہا وہیں دوسری جانب عام ادویات کے لئے بھی MRPکا مسلہءحل کرنے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے ادھر جہاں مختلف حلقے یہ الزامات عاید کررہے ہیں کہ بعض کمپنیاں غیر معیاری ادویات بازار میں بیچ رہی ہیں وہیں دوسری جانب ادویات کی قیمتوں میں آے روز اضافے کے عمل کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ۔ صارفین نے انکشاف کیا کہ آج جس دوائی کی قیمت ایک ہوتی ہے اگلے ہی دن اس کی قیمت میں بلاجواز اضافہ کیا جاتا ہے ۔ان حلقوں کا کہنا ہے کہ بعض کمپنیاں بلاجواز اور بغیر سرکاری اجازت آے روز ادویات کی قیمتیں بڑھاتی ہیں چنانچہ جب یہ ادویات بازاروں میں پہنچتی ہیں تو دکاندار مجبوراًان کو اونچے داموں فروخت کرتا ہے اسلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ جس طرح طبی آلات کے ایم آر پی کا مسلہ سرکاری طور پر حل کیا گیا اسی طرح ادویات اور خاص طور لایف سیونگ ڈرگس کی قیمتوں کا مسلہ فوری طور پر حل کیاجانا چاہئے تاکہ کسی بھی کمپنی ،ہول سیلر یا رٹیلر جو بلاجواز ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے ناجائیز منافع خوری کے مرتکب ہوتے ہیں کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جاسکے ۔